جان کیری کی مشرق وسطی سفارت کاری ناکام

John Kerry

John Kerry

تل ابیب (جیوڈیسک) اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے اپنے مو قف میں لچک پیدا کرنے سے انکار کر دیا۔ فلسطین اور اسرائیلی کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ تھوڑی اور محنت سے شروع کیا جا سکتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری تمام تر کوششوں کے باوجود تعطل کے شکار مشرق وسطی امن مذاکرات بحال کرانے میں ناکام ہو گئے۔

اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے سے انکار کر دیا تاہم جان کیری کا کہنا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ تھوڑی اور محنت سے شروع کیا جا سکتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ایک مرتبہ پھر ملاقات کی جبکہ اس کے فوری بعد وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملے۔

ان ملاقاتوں کے بعد کیری کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم بعد ازاں ان کی مشرقی وسطی سفارت کاری بے نتیجہ ثابت ہوئی۔ محمود عباس کے بقول براہ راست بات چیت اس وقت شروع ہو سکتی ہے جب اسرائیل ایک سو سات فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے۔ غرب اردن میں سڑکوں کی ناکہ بندی ختم کرے اور 1967 والی سرحدوں کو تسلیم کرے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے پہلی دو شرائط کو رد کر دیا ہے۔

تاہم وہ تیسرے مطالبے پر بات چیت کرنے پر راضی ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق گزشتہ تین دنوں میں جان کیری کبھی فلسطینی صدر محمود عباس اور کبھی اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو سے ملاقاتیں کرتے رہے۔ تاہم فلسطینی مذاکرات کار سائب اراکات کا کہنا ہے کہ ابھی اس سمت کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تازہ ترین ملاقات مثبت اور گہری رہی لیکن ابھی بھی اسرائیلی اور فلسطینی موقف میں خاصا فاصلہ ہے۔

جان کیری نے خطے سے روانہ ہونے سے قبل تل ابیب میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کو یہ بتانے میں بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس دورے میں حقیقی معنوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں تھوڑی سی اور محنت کی جائے تو دونوں فریق کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو سکتا ہے۔

جان کیری کا کہنا تھا کہ ہم نے بھی بڑے اختلافات کے ساتھ کوشیں شروع کی تھیں اور اب یہ اختلافات بہت کم ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی اس طرح خطے سے جانا نہیں چاہتے تھے تاہم وہ اپنے پیچھے لوگ چھوڑ کر جا رہے ہیں جو ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔