جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد اور جسٹس(ر) محمد اجمل میاں پر اعتماد ہے اور ان کی عزت کرتے ہیں عمران خان

اسلام آباد(این ایل آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد اور جسٹس(ر) محمد اجمل میاں پر اعتماد ہے اور ان کی عزت کرتے ہیں تحریک انصاف صرف یہ چاہتی ہے کہ نگران سیٹ اپ مشاورت سے آئے ۔ اب کسی سے مذاکرات کا وقت نہیں۔ میدان میں مقابلہ ہو گا اگر حکمرانوں نے دھاندلی سے انتخابات جیتنے کی کوشش کی تو سول نافرمانی تحریک شروع ہو جائے گی ۔ اور ان حکمرانوں کو لوگ مار دیں گے۔

آئندہ انتخابات میری زندگی کا سب سے بڑا میچ ثابت ہوگا بڑی سونامی آنے والی ہے لوگ 1970 ء کا انقلاب بھول جائیں گے جنون اور پیسے کے درمیان مقابلہ ہو گا اگر پی ٹی آئی انتخابات ہار گئی تو اپوزیشن میں بیٹھے گی ایم کیو ایم پانچ سال مشرف کے ساتھ اور پھر پانچ سال زرداری کے ساتھ رہی اب اس سے کون اتحاد کرے گا کراچی کے لوگ اس جماعت کو ووٹ نہ دیں جس مسلح ونگ ہو ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ افسوسناک ہے حکومت پانچ سال میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی موجودہ حکمران این آر او کی پیداوار اور امریکہ کے غلام ہیں میری طالبان سے مذاکرات کی پیشکش پر مذاق اڑانے پر مجھ سے معافی مانگیں جلد ملک میں امن اور انصاف کا دور آنے والا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار عمران خان نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میںکیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ” نیا پاکستان فنڈ” کے تحت فنڈ اکٹھا کرکے نوجوانوں اور ان امیدواروں کو جن کے پاس وسائل نہیں ہوں گے کی انتخابی مہم چلائے گی ۔ ائندہ انتخابات میں تحریک انصاف 25 فیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دے گی جن کی عمر 35 سال سے کم ہو گی ان کاکہنا تھا کہ پہلی دفعہ 1970 ء میں پاکستانی عوام کو موقع ملا انہوں نے بڑے بڑے لینڈ لارڈز کو ہرا دیا اب جو انقلاب آنیو الا ہے اس سے قوم 1970 ء کا انتخاب بھول جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تک ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آتی ان کا کہنا تھ اکہ ہم پارٹی انتخابات کروا رہے تھے اس وجہ سے آٹھ ماہ تک ہمارے پاس کوئی تنظیم نہین تھی ہم اپنی پارٹی میں آپس میں لڑرہے تھے اب الیکشن کے بعد سب مل کر دوسروں کا مقابلہ کریں گے پارٹی الیکشن اور ا س پراپیگنڈا کے ذریعہ کہ ہم نے بھی بڑے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرلیا ہے اس لیے ہماری پارٹی میں مقبولیت میں کمی آئی اب پارٹی انتخابات کے بعد پارٹی دوبارہ مقبول ہو گئی ۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے تین سال قبل کہا کہ میں طالبان سے مذاکرات کرتا ہوں لیکن میری بات نہیں مانی اور اب یہ خود مذاکرات کررہے ہیں ۔

اے پی سی بلائی اس حکومت کے تین ہفتے رہ گئے ہیں اب کچھ نہیں ہو سکتا مجھ پر الزامات لگائے گئے اور طالبان خان کہا گیا اور کہا گیا کہ میں حملے کروا رہا ہوں اب ہم سے کہا جا رہاہ ے کہ اے پی سی میں شرکت کریں مجھ سے پہلے حکمران معافی مانگیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمران امریکہ کے غلام ہیں یہ این آر او کی پیداوار ہیں اور امریکہ کی مرضی کے بغیر یہ کوئی کام نہیں کر سکتے ۔ طالبان سے مذاکرات بھی امریکہ کی اجازت کے بغیر نہیں کر سکتے تھے اس لیے میری بات نہیں مانی گئی ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کے بچے آگے آگئے ہیں اور کوئی نئی قیادت یہ سامنے نہیں لا سکے۔ آئندہ انتخابات میری زندگی کا سب سے بڑا میچ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ نااہل حکومت رہے ہزارہ کمیونٹی کا قتل عام ہو رہا ہے یہ افسوسناک ہے قتل وغارت جاری ہے کوئی سیاسی مارا جا رہا ہے کراچی میں روز 15,10 افراد جاں بحق ہو جاتے ہیں پانچ سال ہو گئے ملک میں حکمرانوں نے کچھ نہیں کیا ۔ ملک میں قتل وغارت ہو رہی ہوتی ہے حکمران غیر ملکی دوروں پر ہوتے ہیں ان کا کہنا تھ اکہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے جلد ملک میں امن قائم ہو گا۔ ان کاکہنا تھا کہ اب کسی سے ملاقات کوئی فائدہ نہیں اب مقابلہ میدان میں ہو گا۔ تحریک انصاف میدان میں مقابلہ کرے گی اور سب کو شکست دے گی ۔ ان کاکہنا تھا کہ بجلی نہیں گیس نہیں ، پورے نہیں چل رہا پی آئی اے نہیں چلی ، سٹیل مل نہیں چل رہی اسے لگ رہا ہے جیسے حکمران ملک کے دشمن ہیں ڈالر 100 روپے پہنچ گیا حکمرانوں کے پیسے باہر پڑے ہیں ۔ ان کا پیسہ بڑھ رہا ہے ۔ اور قوم غریب ہو رہا ہے ۔ قوم ان لوگوں کو ووٹ نہ دے جس کے پیسے باہر ہوں صدر زرداری نے لاہور میں پانچ ارب روپے کا گھر بنایا ہے کوئی کاروبار نہیں نہ ٹیکس دیتے ہیں۔

کہاں سے یہ اتنی رقم آئی(ن) لیگ کیوں نہیں بولتی ان کاکہنا تھا کہ ملک کے پاس پیسے نہیں آئی ایم ایف کو قرض واپس کرنے کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں ان کا کہنا تھا کہ جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد اور جسٹس(ر) اجمل میاں دونوں کی میں عزت کرتا ہوں ہمارا موقف یہ ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت ہونی چاہیے قبول اور مفادات کا مقابلہ ہونے والا ہے ہم ان کے امپائروں کی موجودگی میں ان کو ہرائیں گے ۔ میرے دور میں امپائر نیوٹرل نہیں ہوتے تھے میں ان کے امپائروں کی موجودگی میں ہرا کر آیا ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ لوگ دھاندلی کرکے دوبارہ آگئے تو لوگ سول نافرمانی تحریک شروع کریں گے۔

ان حکمرانوں کو مار دیں گے ان کا کہنا تھا کہ اگر نگران وزیراعظم درست آگیا تو معاملات ٹھیک رہیں گے یہ لوگ اقتدار چاہتے ہیں ا ور اسی اقتدارمیں وہ کرپشن اور این آر او کرتے ہیں جو پولیس والے یہ رکھ رہے ہیں وہ خود ہی ان کے خلاف کام کریں گے۔ ذوالفقارعلی بھٹو اور پھر 2002 ء ایم ایم اے کا انقلاب کے پی کے میں آیا ان کا اب طوفان نہیں سونامی آرہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 مارچ کو پشاور اور 23 مارچ کو مینار پاکستان پر جشن جمہوریت منائیں گے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پانچ سال مشرف کے ساتھ ر ہی پھر پانچ سال زرداری کے ساتھ رہی اب اس سے اتحاد کون کر ے گا۔

کراچی کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ اس جماعت کوووٹ نہ دی ں جس کے مسلح ونگ ہیں چیف جسٹس اپنے فیصلہ میں کہہ چکے ہیں۔ تینوں حکمران جماعتوں کے مسلح ونگ ہیں اردو بولنے والے ان لوگوں کووٹ نہ دیں جو مسلح افراد کو پناہ دیتے ہیں آئندہ انتخابات میں لوگ عقل سے سوچ سمجھ کر ووٹ دیں ان کا کہنا تھا کہ انتخابات ہاریں گے تو اپوزیشن میں بیٹھ کر ذمہ دار اپوزیشن کا کردار اد اکریں گے ان کاکہنا تھاکہ بنیادی سطح پر نیا بلدیاتی نظام لائیں گے ہم گائوںکی سطح پر اقتدار لوگوں کو دیں گے جس سے لوگوں کے مسائل حل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے الیکٹ ایلز ک ے ذریعہ جیتیں گے لیکن ہم نے ایک ٹکٹ اور نظریہ کے ذریعہ جیتیں گے ہمارے لوگ نظریہ پر اور پارٹی ٹکٹ پر ووٹ دیں گے نہ کہ شخصیات کو ووٹ پڑیں گے ان کا کہنا تھا کہ 1970 ء سے بڑا انقلاب 2013 کے انتخابات میں آئے گا۔