لالہ موسی کی خبریں 8.10.2013

انشاء اللہ بہت جلد پورے پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت ہو گی۔ NA 256 نادرا کی رپورٹس سے ریکارڈ دھاندلی کے ثبوت منظر عام پر آچکے ہیں۔
لالہ موسی ٰ(جی پی آئی) پاکستان تحریک انصاف ضلع گجرات کے سینئر راہنما سابق امیدوار صوبائی اسمبلی نوازش علی شیخ ایڈووکیٹ، سینئر کوآرڈینٹر حلقہ پی پی 112 حاجی چوہدری رفیق احمد دھامہ، کوآرڈینیٹر ڈاکٹر اکرام الرحمن ہاشمی،صدر پی ٹی آئی لالہ موسیٰ سہیل نواز خان، کوآرڈینیٹر سید حسن رضا شاہ گیلانی،صدر ISF مرزا خرم شہزاد، آفس انچارج انصاف مرکز غلام عباس بھٹہ اور دیگر عہدیداران نے پاکستان تحریک انصاف کی جیت پر خوشی کا اظہار کیا اور تحریک انصاف فیصل آباد کی ٹیم کو اس جیت پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی انتہائی اہمیت کی حامل ہے عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے ثابت کر دیا ہے کہ عوام حکمرانوں سے اکتا چکے ہیں اور تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان پہلے بھی بار ہا یہ کہہ چکے ہیں کہ 11 مئی کے جنرل الیکشن میں پری پلان دھاندلی کی گئی تھی اور یہ بات اب نادرا کی na256 کی رپورٹ سے سامنے آگئی ہے کہ ن لیگ نے جعلی ووٹوں سے اقتدار حاصل کیا ہے اور پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو چرایاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا فراڈ بھی سب کے سامنے آ چکا ہے۔ دیگر حلقوں میں بھی نادرا انگوٹھوں کی شناخت کرے اور الیکشن کمیشن اور عدالت اعظمیٰ اس بات کو یقینی بنائیں کے آئندہ اس ملک میں دھاندلی نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں حقیقی اور پائیدار جمہوری روایات کی تکمیل چاہتی ہے ہم نے غربت، جہالت، نفرت، منافقت اور ذلت کے خلاف علم بلند کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیاسی بنیادوں پر حلقہ بندیوں سے علاقائی ترقی مفلوج ہو کر رہ جائے گی۔حلقہ بندیوں میں زمینی حقائق کو مد نظر رکھا جائے
لالہ موسی ٰ(جی پی آئی) سیاسی بنیادوں پر حلقہ بندیوں سے علاقائی ترقی مفلوج ہو کر رہ جائے گی۔ حلقہ بندیوں میں زمینی حقائق کو مد نظر رکھا جائے۔ الیکشن کمیشن مکمل سروے کر کے غیر جانبدار طریقے سے حلقہ بندیوں کی تشکیل کرے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف ضلع گجرات کے راہنما سابق امیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی 112 نوازش علی شیخ ایڈووکیٹ نے کیا انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے آبادی کے ساتھ ساتھ جغرافیائی لحاظ سے حلقہ بندیاں کی جانی چاہیں۔ ایسا لائحہ تشکیل دیا جانا چاہیے جو دیر پا ہو اور ملکی ترقی میں اہم ثابت ہوجس سے صحیح معنوں میں عوامی خدمت کرنے والے نمائندے سامنے آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ من پسند نتائج حاصل کرنے کیلئے شہری علاقوں کو کاٹ کر دیہی علاقوں سے ملایا جا رہا ہے اور دیہی علاقوں کو شہری علاقوں میں ملایا جا رہا ہے۔ محض خانہ پوری اور کام چلائو پالیسی کے تحت حلقہ بندیاں نہیں ہونی چاہیں سیاسی اثرو رسوخ کی بنیاد پر کی جانے والی حلقہ بندیوں سے عوام کا نقصان ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اسکے منتخب عوامی نمائندے من مانیوں میں مصروف ہیں اوراپنے اپنے ذاتی مفاد کیلئے اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کروا رہے ہیںجو کہ سر اسر غلط ہے اگر یہ لوگ اس ملک و قوم سے مخلص ہوں تو یہ اپنی ذات سے بالا تر ہو کر اس ملک کو بہتر بنانے میں میرٹ کیمطابق کئے جانے والے کاموں کو ترجیح دیں۔