لیبیا کے وسائل کی لوٹ مار، امریکا کی ترکی کو پابندیوں کی دھکمی

 Libya - US

Libya – US

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) حال ہی میں امریکا کے “رسپانسی پل اسٹیٹ کرافٹ” میگزین میں ایک سوال کی شکل میں امریکا میں قطر کے بڑھتے اثر و نفوذ پر روشنی ڈالی گئی۔ سوال یہ تھا کہ جب آپ سوتے رہے تو قطر والوں نے واشنگٹن ڈی سی کو کیسے کنٹرول کیا؟۔

میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب واشنگٹن ڈی سی کرونا وائرس سے نمٹنے میں مصروف تھا۔ کرونا کی وبا کی وجہ سے اس کے بیشتر علاقے سیل تھے اور امریکا میں سیاسی دباؤ عروج پر تھا۔

ایسے میں قطر کی وکالت کرنے والے امریکی پریشر گروپوں نے امریکا میں رفاہی خدمات کا جال بچھانا شروع کیا۔ انہوں نے کانگرسی ارکان کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قطری وزیر خارجہ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں انہوں نے کرونا وائرس کے کے دوران ہزاروں امریکیوں کو امریکا واپس آنے میں مدد کرنے پر قطر ایئرویز کا شکریہ ادا کیا ہے۔

قطر امریکا میں کرونا وائرس کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے رقم کی ادائیگی کا بھی خواہشمند تھا۔ اس نے لاس اینجلس میں متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے 5 ملین ڈالر فراہم کیے۔

اپنی ٹویٹ میں نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو نے لکھا کہ ” ضروری سامان بھیجنے اور امداد دینے کے لیے میں قطر کی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں “۔

یہاں تک کہ چھوٹے شہروں ، جیسے چارلسٹن اور جنوبی کیرولائنا کو بھی قطر نے کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے امدادی فنڈ بھیجے ۔یہ رقم قطر حکومت کی جانب سے براہ راست فراہم کی گئی تھی۔

اگر قطر کی ظاہری پالیسی پر نگاہ ڈالیں تو دوحا امریکا کا محض ایک دوست ملک دکھائی دیتا ہے جو ضرورت کے وقت امریکا کی مدد کرتا ہے۔ تاہم یہ پوری کہانی کا صرف ایک حصہ ہے۔ یہ دوستی مہم اور امداد قطری کی جانب سے امریکا میں اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کے عمل کا حصہ ہے۔ اس میں اس پہلوؤں اور حکمت عملیوں کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق قطر نے غیر متوقع لوگوں سے بھی رابطہ کیا۔ جنوری میں قطری لابی نے قطر ایئرویز پر امریکی صہیونی تنظیم کے صدر مارٹن کلین کے فرسٹ کلاس سفر کی سرپرستی کی اور انہیں ملک کے رہ نماؤں سے ملاقاتوں کے لیے فائیو اسٹار شیریٹن گرانڈ دوحہ ریسارٹ میں میزبانی کا شرف بخشا۔

اس موقعے پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے صہیونی تنظیم کے صدر سے دو گھنٹے کی ملاقات کی تھی۔ کلین نے کہا کہ قطری عہدیداروں نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ الجزیرہ کے لیے امریکا میں اسرائیل کے حامیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے ، دوحہ کتاب میلے سے سام مخالف کتابیں ہٹانے اور مغوی اسرائیلیوں کو رہا کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔

کلین نے قطر کے بارے میں کہا کہ انہوں نے دوحا کو تحفظات سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کی ترغیب دی۔