نہ مشین گن ایجاد ہوتی، نہ شاید اتنے لوگ مرتے

Machine guns

Machine guns

مشین گن کے موجد سر ہِیرم میکسم پانچ فروری 1840ء کو پیدا ہوئے۔ یوں اس سال پانچ فروری کو اُن کا 175 واں یومِ پیدائش ہے۔ اُن کی ہلاکت خیز ایجاد خاص طور پر پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں لاتعداد فوجیوں کی موت کا سبب بنی۔

ہِیرم میکسم نے اپنی ایجاد کردہ مشین گن 1885ء میں پیٹنٹ کروائی تھی اور عملی میدان میں اس کی پہلی آزمائش ہی مخالف فوجیوں کے لیے قیامت ثابت ہوئی۔ اکتوبر 1893ء میں برطانیہ کی پیدل فوج کے صرف تقریباً پچاس فوجیوں کا سامنا زمبابوے میں ماٹابیلے کے پانچ ہزار جنگجوؤں سے تھا۔ قبائلی سردار لوبن گالا کے دستے منظم اور تجربہ کار سمجھے جاتے تھے لیکن برطانوی سپیاہیوں کے پاس اُس وقت کا جدید ترین ہتھیار یعنی دنیا کی پہلی مشین گن تھی، جو خود بخود لوڈ ہو جاتی تھی۔ ایک منٹ میں تقریباً چھ سو گولیاں فائر کرنے والی اس گن نے مخالف فوج میں تباہی مچا دی اور ایک اندازے کے مطابق ماٹابیلے کے تقریباً تین ہزار جنگجو موت کے گھاٹ اتر گئے۔

اس واقعے کے پانچ سال بعد سوڈان کا معرکہ ہوا، جہاں برطانوی فوج کی مشین گن سے نکلی ہوئی تقریباً پانچ لاکھ گولیوں نے چند گھنٹوں کے اندر اندر تقریباً دَس ہزار آٹھ سو سوڈانیوں کو بھون ڈالا۔ اس لڑائی کے دوران برطانیہ کے صرف اڑتالیس فوجی ہلاک ہوئے۔

یہ ہلاکت خیز مشین امریکی برطانوی مُوجد ہِیرم میکسم نے ایجاد کی تھی، جو پانچ فروری 1840ء کو امریکا کے شمال مشرق میں واقع ایک چھوٹے سے شہر سینگر وِل میں ایک کسان کے ہاں پیدا ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق اُس نے اپنی زندگی میں کوئی 250 ایجادات پیٹنٹ کروائیں۔

Concentration Camp Germany

Concentration Camp Germany

نیوز ایجنسی کے این اے نے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ ایک بار میکسم نے فرسٹ الیکٹرک لائٹننگ کمپنی کے چیف انجینئر کی حیثیت سے براعظم یورپ کا دورہ کیا۔ یہ کمپنی امریکا میں سرکاری عمارات کو برقی روشنی سے آراستہ کرنے کا کام کرتی تھی اور اب یورپ میں تجارتی پارٹنرز کی تلاش میں تھی۔

مشہور ہے کہ اسی سفر کے دوران ایک شخص نے اُسے ایک ایسا طریقہ بتایا، جس کی مدد سے صحیح معنوں میں پیسہ کمایا جا سکتا تھا۔ اُس نامعلوم شخص نے اُسے کہا تھا:’’کوئی ہلاکت خیز مشین ایجاد کرو، کوئی ایسی چیز بناؤ، جو یورپیوں کو ایک دوسرے کے گلے زیادہ بہتر طور پر کاٹنے کے قابل بنا دے، یہی ایسی چیز ہے، جو یہ آج کل چاہتے ہیں۔‘‘

میکسم نے یہ بات پلے باندھ لی اور اس طرح کی مشین تیار کرنے میں جُت گیا۔ اس سلسلے میں برطانوی فوج کے آرمی چیف ڈیوک آف کیمبرج نے بھی ہِیرم میکسم کی مدد کی اور یوں جلد ہی دنیا کی پہلی مشین گن وجود میں آ گئی۔ میکسم نے بعد ازاں اپنی اس ایجاد کو جرمن شہنشاہ سے لے کر زارِ روس تک مختلف حکمرانوں کے سامنے فخر کے ساتھ پیش کیا۔ میکسم کی آپ بیتی ’مائی لائف‘ یعنی ’میری زندگی‘ کے مطالعے سے ایک ایسے شخص کی زندگی سامنے آتی ہے، جس نے عمر بھر اپنی محنت سے اپنا ایک شاندار کیریئر بنایا۔ میکسم کو نہ صرف کاروباری اعتبار سے بے پناہ کامیابیاں ملیں بلکہ اُسے بے پناہ شہرت بھی ملی اور ملکہ وکٹوریہ کی جانب سے سر کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔

1916ء میں اپنے انتقال سے کچھ پہلے ہِیرم میکسم نے سانس کی نالیوں میں شدید تکلیف کے باعث بھاپ لینے والا ایک ایسا آلہ ایجاد کیا، جسے ہر وقت ساتھ اٹھا کر چلا جا سکتا تھا۔ اِس آلے کی بناء یر میکسم کو اُس کے ہم عصر اُئے طعن و تشنیع کا نشانہ بناتے تھے۔ تب خود ترسی اور مایوسی کا شکار ہو کر اُس نے کہا تھا کہ شاید قتل کرنے والا کوئی آلہ بنانے پر انسان کی زیادہ تحسین ہوتی ہے، بجائے ایک ایسا آلہ بنانے کے، جو انسانوں کی تکلیف کو کم کرتا ہو۔