مریخ کے انسانی مشن کے لئے خواتین خلابازوں کے استعمال کی تجویز

Women, Astronauts

Women, Astronauts

سان فرانسسکو (جیوڈیسک) فروری 1960 میں ایک امریکی میگزین کے سرورق سٹوری تھی،”کیا خلا کی طرف کسی لڑکی کو بھیجا جائے؟“، اس خبر نے اس وقت ایک سنسنی پھیلا دی تھی۔ تا ہم 1961 میں ایلن شیپرڈ دنیا کا دوسرا جب کہ امریکا کا پہلا شخص تھا جو خلا میں گیا۔

اور اس کے بعد درجنوں مرد جاتے رہے۔ پہلی امریکی خاتون سیلی رائیڈ 1983 میں خلائی مہمان بنی۔ آج تک مردوں کو ہی خلا کی جانب بھیجا گیا ہے ، یا پھر چند ایک مثالیں خواتین کی ہیں۔ تاہم سائنس پر لکھنے والی سان فرانسسکو کی ایک ماہرہ کیٹ گرین نے مشورہ دیا ہے کہ آئندہ ہیومن مارس مشن کے لئے عورتوں کا انتخاب کیاجائے۔

کیٹ نے مارس مشن کے لئے ہونے والے اہم اجلاس میں بھی شرکت کی تھی جس کے مندرجات پر گہرا غور کرنے کے بعد اس نے تجویز دی ہے۔ مثال کے طور پر زیادہ تر عورتیں روزانہ 2 ہزار سے کم کیلوریز جلاتی ہیں ، جب کہ مردوں کو مستقل طور پر 3 ہزار کیلوریز جلانا ہوتی ہیں۔

اسی طرح فی میل خلابازوں کا جسم عام طور پر میل خلابازوں کی نسبت چھوٹا اور ہلکا ہوتا ہے ، مضبوط دل کی مالک ہوتی ہیں اور تھرتھراہٹ اور تابکاری کا بھی بہتر سامنا کر سکتی ہیں۔ اس لئے مریخ کے مہنگے ترین مشن میں وہ مردوں کی نسبت بہت سستا انتخاب ہو سکتی ہیں۔ مارس مشن پر 100 ارب ڈالر اخراجات کا تخمینہ ہے ، اوروہ کہتی ہیں کہ اگر مردوں کی جگہ عورتوں کو بھیجا جائے تو اس میں کافی کمی کی جاسکتی ہے۔