میکسیکو: پولیس کے ہاتھوں کم عمر لڑکیوں کا ریپ، عوامی مظاہرے

Mexico Protest

Mexico Protest

میکسیکو سٹی (جیوڈیسک) میکسیکو کے دارالحکومت میں متعدد پولیس افسران کی طرف سے دو مختلف واقعات میں دو نوجوان لڑکیوں کے مبینہ ریپ کے واقعات کے خلاف وسیع تر عوامی احتجاج کیا گیا۔ ایک واقعے میں ملوث چار پولیس اہلکار ابھی تک گرفتار نہیں کیے گئے۔

ان دونوں واقعات میں دو ٹین ایجر لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ان جرائم کے مرتکب مبینہ طور پر دارالحکومت میکسیکو سٹی کے وہ مرد پولیس اہلکار ہوئے، جنہیں دراصل انہی لڑکیوں اور دیگر شہریوں کا کسی بھی طرح کے جرائم کا نشانہ بننے کے خلاف تحفظ کرنا تھا۔

میکیسکو سٹی میں ان جرائم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نے، جن میں خواتین کی اکثریت تھی، متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے جو نعرے لگائے، ان میں یہ نعرہ بھی شامل تھا، ”وہ (پولیس اہلکار) ہماری حفاظت نہیں کرتے، وہ ہمیں ریپ کرتے ہیں۔‘‘

اس احتجاج کے دوران ان مظاہرین نے میکسیکو سٹی میں سکیورٹی ہیڈکوارٹرز اور مقامی پراسیکیوٹر کے دفتر کے سامنے پیر بارہ اگست کو کئی گھنٹے تک احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران مظاہرین شدید غصے میں کافی حد تک قابو سے باہر بھی ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے شہر میں سلامتی امور کے نگران وزیر اور متعدد پولیس اہلکاروں پر سپرے بھی کر دیا۔ اس کے علاوہ ان مظاہرین نے اسٹیٹ پراسیکیوٹر کے دفتر کے باہر ایک خنزیر کے سر کی علامتی نمائش بھی کی اور پتھراؤ کرتے ہوئے اس دفتر کی عمارت کے شیشے بھی توڑ دیے۔

پولیس حکام ریو ڈی جنیرو میں کریک (کوکین کی ایک قسم) کی عادی ایک حاملہ عورت کو گرفتار کر رہے ہیں۔ امریکا میں وباء کی صورت اختیار کرنے کے بیس برس بعد یہ منشیات برازیل میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔

اس موقع پر شہر میں سلامتی امور کے نگران وزیر اورٹا نے مظاہرین سے یہ وعدہ بھی کیا کہ دونوں نوجوان لڑکیوں کے مبینہ ریپ کے مرتکب تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف غیر جانبدارانہ چھان بین کی جائے گی اور اگر وہ قصور وار پائے گئے، تو انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی، کیونکہ ‘پولیس کا کام خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام شہریوں کی حفاظت‘ کرنا ہے۔

ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

ان واقعات میں سے ایک میں ایک 17 سالہ لڑکی کو تین اگست کو چار پولیس اہلکاروں نے پولیس ہی کی ایک گشتی گاڑی میں ریپ کیا تھا۔

پھر اس جرم کے خلاف عوامی احتجاج اس لیے بھی شدت اختیار کر گیا تھا کہ شہر کی خاتون پراسیکیوٹر نے یہ کہہ دیا تھا کہ ان مبینہ ملزمان کے خلاف اب تک اس لیے کوئی الزامات عائد نہیں کیے جا سکے کیونکہ متاثرہ لڑکی نے ابھی تک ملزمان کی باقاعدہ شناخت نہیں کی۔

دوسرے واقعے میں ایک 16 سالہ لڑکی کو صرف چھ دن بعد ہی نو اگست کو ایک پولیس اہلکار نے شہر کے ایک وسطی حصے میں ریپ کر دیا تھا۔ اس پولیس اہلکار کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

خواتین کے خلاف منظم جرائم

میکسیکو میں خواتین کے خلاف جان لیوا اور جنسی نوعیت کے جرائم کا ریکارڈ بہت ہی خراب ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس ملک میں خواتین کے خلاف مہلک جرائم اتنے زیادہ ہیں کہ وہاں ہر روز اوسطاﹰ نو خواتین قتل کر دی جاتی ہیں۔

میکسیکو کے قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق اس ملک میں 44 فیصد خواتین کو اپنے مرد ساتھیوں کے ہاتھوں تشدد کا سامنا رہتا ہے اور کم از کم 66 فیصد میکسیکن خواتین ایسی ہیں، جو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار کسی نہ کسی صورت میں تشدد کا نشانہ بن چکی ہیں۔