گمشدہ افراد کے خاندانوں کے لیے گزشتہ سال بھی بڑا کٹھن رہا، آمنہ مسعود

اسلام آباد: اسلام آباد پریس کلب میں ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے لاپتہ افراد کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گمشدہ افراد کے خاندانوں کے لیے گزشتہ سال بھی بڑا کٹھن رہا، پچھلے آٹھ سالوں کی طرح عوام میں شعور اور حکومت پر دباو ڈالنے کے لیے پاکستان کے مختلف نو شہروں میں دھرنوں اور سیمناروں کا انعقاد کیا۔

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے موجودہ حکومت کے وزیر اعظم کو پانچ، وزیر داخلہ کو دو خطوط لکھے مگر ان پر بھی کوئی جواب نہ ملا۔ سپریم کورٹ میں بے شمار مقدمات کی سماعت ہونے کے باوجود موجودہ حکومت نے کوئی مثبت رول ادا نہ کیا جس کی وجہ سے لا پتہ افراد کے خاندانوں کو شدید مایوسی ہوئی۔

گزشتہ سال ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کے پاس درج شدہ کیسوں کی تعدا د گیارہ سو رہی جس میں 456 کا اندراج ہوا، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ گزشتہ سال میں 66افراد لاپتہ ہوئے اور اسٹیبلشمنٹ تو پہلے ہی سے اغوا شدہ افراد کو رہا نہیں کر رہی بلکہ غیر ملکی ایجنڈے کے تحت عوام میں مزید خوف و ہراس پیدا کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

پرنٹ اور الیکٹرونکس میڈیا کی وجہ سے ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کامیابی کا سبب ہے۔ گزشتہ سال کے آخر میں سپریم کورٹ میں اقوام متحدہ کے کنونشن گمشدگی کی شقوں کو اپنے فیصلے کا حصہ بناتے ہوئے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے مزید کہا کہ نئے سال میں بھی جب تک تمام گمشدہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے اس وقت تک ہم اپنی جدوجہد کو پوری طاقت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔