قومی اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا

National Assembly – Nominated Members

National Assembly – Nominated Members

اسلام آباد (جیوڈیسک) 15 قومی اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا جن سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حلف لیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس نگران وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک کی سفارش پر صدر مملکت نے 13 اگست کو بلانے کی منظوری دی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اجلاس کی صدارت کررہے ہیں، اسمبلی کے اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے ہوا اور تمام اراکین نے بصد احترام کھڑے ہوکر قومی ترانہ سنا جس کے بعد تلاوت کلام پاک کی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس کے آغاز میں نومنتخب اراکین کو مبارکباد دی اور حلف کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔

ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے 15 اگست کی تاریخ کا اعلان کیا اور طریقہ کار بھی بتایا۔

اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نو منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا جس کے بعد اراکین کی جانب سے رول آف ممبرز کے رجسٹر پر دستخط کا سلسلہ جاری ہے۔

اسمبلی رجسٹر پر حروف تہجی کے تحت دستخط کیے جارہے ہیں اور آصف زرداری نے سب سے پہلے رجسٹر پر دستخط کیے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، شفقت محمود، شہبازشریف، خالد مقبول صدیقی، رانا ثناءاللہ، نوید قمر اور دیگر اراکین قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔

عمران خان، آصف زرداری اور شہبازشریف نے انتہائی قریب رہتے ہوئے ایک دوسرے سے مصافحہ نہیں کیا۔

عمران خان قائدایوان کے لیے مخصوص نشست کے ساتھ والی نشست پر براجمان ہیں جب کہ بلاول بھٹو زرداری نفیسہ شاہ کے ساتھ والی نشست پر موجود ہیں، سابق صدر آصف زرداری سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے ساتھ بیٹھے ہیں جب کہ شہبازشریف، احسن اقبال اور رانا تنویر ساتھ ساتھ بیٹھے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پہلی بار قومی اسمبلی میں آئے اور انہوں نے عمران خان کی نشست پر جاکر ان سے ملاقات کی جب کہ دونوں رہنماؤں نے ایک ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی اور آصف زرداری نے پہلی بار قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف لیا جب کہ سابق وزرائے اعظم راجہ پرویزاشرف، محمدمیاں سومرو، سابق وزرائے اعلیٰ شہباز شریف، پرویز خٹک اور قومی اسمبلی کے دو سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا اور فخرم امام بھی حلف اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔

قوم پرست رہنما سردار اختر مینگل بھی طویل عرصے بعد قومی اسمبلی کی رکنیت کاحلف لیا جب کہ جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی بھی آج قومی اسمبلی کا حصہ بن گئے ہیں۔

خیبرپختون خوا اسمبلی کے اسپیکر اسدقیصر بھی قومی اسمبلی کی رکنیت کاحلف لیا اور وہ قومی اسمبلی میں اسپیکر کے امیدوار نامزد ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور نوید قمر مسلسل ساتویں بار قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا جب کہ خواجہ آصف مسلسل چھٹی بار، غوث بخش مہر بھی چھٹی بار اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا پانچویں بار رکن قومی اسمبلی بنی ہیں۔

ذرائع کےمطابق اپوزیشن جماعتوں ںے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیاہے جو حلف اٹھانے کے فوری بعد کیا جائے گا جب کہ اپوزیشن اراکین بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھیں گے۔

16 اگست کو وزیراعظم کا انتخاب کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے مشروط ہوگا، 16 کی صبح کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے گِئے تو شام میں وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا۔دوسری صورت میں یہ انتخاب 17 اگست کی صبح ہوگا۔

نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب 18 اگست کو ایوان صدر میں منعقد کی جائے گی۔

جنرل نشستوں کےبعد خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں بھی سیاسی جماعتوں کو الاٹ کردی گئیں۔

قومی اسمبلی میں اس وقت سب سے آگے پاکستان تحریک انصاف ہے جس کی 125جنرل، خواتین کی 28 اور اقلیتوں کی پانچ مخصوص نشستیں ہیں۔

اس طرح تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 158 نشستوں پر پہنچ گئی ہے لیکن دوہری نشستوں والے ارکان کی جانب سے ایک، ایک نشست چھوڑنے کے بعد یہ نمبر کم ہوجائے گا اور 172 کے نمبر پر پہنچنے کے لیے تحریک انصاف کو ایم کیو ایم پاکستان کی سات، مسلم لیگ ق کی پانچ، بلوچستان عوامی پارٹی کی پانچ اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی چار نشستوں کو ساتھ ملانا پڑے گا۔

دوسری جانب خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا نمبر 82 پر پہنچ گیا ہے۔

اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی نشستوں کی تعداد 52 جبکہ متحدہ مجلس عمل 15 نشستوں کے ساتھ ایوان میں موجود ہوگی۔

بنی گالا سے پارلیمنٹ ہاؤس تک سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی جبکہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے بھی سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس کے پیش نظر ریڈ زون سمیت ضلع بھر میں سیکیورٹی ریڈ الرٹ ہے، خصوصی پاس والے افراد ہی پارلیمنٹ میں داخلے کی اجازت ہے۔

ریڈزون میں کسی بھی غیرمتعلقہ فرد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ سیکیورٹی کے لئے پولیس کے ساتھ رینجرز اہل کار بھی ڈیوٹی دے رہے ہیں۔