نیٹو کے نزدیک بڑی تباہی والے روسی ہتھیاروں کی حیثیت کیا ہے؟

NATO

NATO

روس (اصل میڈیا ڈیسک) کوئی نہیں جانتا کہ روس یوکرین میں جاری جنگ میں کب کیمیکل یا جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔ اس حملے کے اثرات سرحدوں کے پار بھی جا سکتے ہیں۔ ایسے میں نیٹو کی سوچ کیا رخ اختیار کرے گی؟

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اُس روسی الزام کی بین الاقوامی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین کے پاس بائیولوجیکل اور کیمیکل ہتھیار سازی کی لیبارٹریز تھیں۔

اس کے جواب میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے اس الزام کو لغو قرار دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا دیکھا گیا ہے کہ کریملن یوکرین اور نیٹو پر ایسے ہتھیاروں کو تیار کرنے کے الزامات کچھ عرصے سے لگا رہا ہے لیکن یہ جھوٹ ہے۔ انہوں نے روسی الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مستقبل میں ایسے الزمات کا سہارا لیتے ہوئے کسی روسی حملے کی منصوبہ بندی بھی ہو سکتی ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے پریس کانفرنس منگل پندرہ مارچ کو کی تھی اور اس میں یوکرین میں ایسی لیبارٹریوں کی موجودگی کو من گھڑت قرار دیا تھا۔
وار کرائم اور گیم چینجر

ایک جرمن اخبار ویلٹ ام زونٹاگ کو انٹرویو دیتے ہوئے اسٹولٹن برگ یہ کہہ چکے ہیں کہ کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

دوسری جانب پولینڈ کے صدر آندری ڈُوڈا کا کہنا ہے کہ اگر روس بڑی تباہی والے ہتھیاروں کا استعمال کرتا ہے تو یقینی طور پر یہ گیم چینجر ہو گا۔ پولستانی صدر کا مزید کہنا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد اور اس کے لیڈران بشمول امریکا کو مل بیٹھ کر سوچنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہتھیاروں کے استعمال کے بعد حالات خطرناک رُخ اختیار کر لیں گے۔

نیٹو یا روس، بلغاریہ کسی ایک کے انتخاب میں مشکل کا شکار

جب ڈی ڈبلیو نے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ سے یہ سوال کیا کہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال پر نیٹو کا کیا اقدام ہو گا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اور دوسرے اتحادیوں نے واضح کر رکھا ہے کہ اگر ماسکو حکومت ایسا کرتی ہے تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ سکریٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ نیٹو کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ اسے تمام اتحادیوں کا دفاع کرنا ہے۔

جوہری تابکاری کا خدشہ

روس کی جانب سے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا خدشہ بھی تقویت پکڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی روسی اقدام سے تابکاری شعائیں بھی پھیل سکتی ہیں۔ ایسا ایک حادثہ یوکرینی جوہری پلانٹ زاپروریژیا میں ہوتے ہوتے رہ گیا۔ اس پلانٹ پر روسی و یوکرینی افواج جنگ لڑ چکی ہیں۔ یہ یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے۔ جنگ زدہ ملک یوکرین میں چار جوہری پلانٹ ہیں۔

اس مناسبت سے یورو اٹلانٹک سکیورٹی لیڈرشپ نامی گروپ بھی خدشات کا اظہار کر چکا ہے کہ غلطی یا اندازوں سے ہٹ کر کوئی حملہ ان جوہری مقامات پر ہو جاتا ہے تو بہت بڑی تباہی پیدا ہو سکتی ہے۔ اس گروپ نے فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے تا کہ انسانی جانوں کو ہر ممکن طریقے سے محفوظ کیا جا سکے۔