مذاکرات کا فیصلہ فوجی آپریشن کی راہ ہموار کرنے کیلئے نہیں

Chaudhry Nisar

Chaudhry Nisar

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی لہر نائن الیون کے واقعات کا نتیجہ ہے۔ امریکا پر ہونے والے حملے میں کوئی پاکستانی یا افغانستان کا شہری ملوث نہیں تھا لیکن اس کے باوجود اس کا سب سے زیادہ نقصان ان دونوں ملک کے عوام کو اٹھانا پڑا۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس بہت سی ملاقاتوں کا نتیجہ تھی۔

کچھ ملاقاتیں ایسی تھیں جس کا کسی کو پتہ نہیں۔ کل جماعتی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے مفاد کو ترجیح دی۔ عسکری قیادت نے واضع طور پر اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔ ماضی میں اسی طرح کا اتفاق رائے نہیں دیکھا گیا۔ کل جماعتی کانفرنس کا اعلامیہ متفقہ طور پر طے ہوا۔ پارلیمانی جماعتوں کی کانفرنس نہایت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔

سیاسی قیادت موجودہ حالات میں مذاکرات کو ہی بہترین راستہ سجھتی ہے۔ ذرائع میں ایسی خبریں آئیں جو کل اے پی سی میں نہیں ہوئیں۔ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا فیصلہ فوجی آپریشن کی راہ ہموار کرنے کیلئے نہیں کیا گیا۔ ہمیں پاکستان کو اس موجودہ صورتحال سے نکالنا ہے۔ قومی سلامتی حساس معاملہ ہے۔ احتیاط سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ دانشمندی اور حکمت عملی سے پاکستان کو اس جنگ سے نکالنا ہے۔ جب بھی کوئی بڑا بریک تھرو ہوا میں خود قوم کو اس سے آگاہ کرونگا۔