پاکستانی قومیت کا مقد مہ (1999 کا ایک کالم ، گذ شتہ سے پیوستہ )

Hunger Strike Protest

Hunger Strike Protest

تحریر : انجم صحرائی
ابھی گذشتہ دنوں پونم اور سرئیکستان کے حامیوں نے ملتان میں سرائیکی پارٹی کے دسویں یوم تاسیس کے موقع پر علاقائی اور قوم پرست راہنمائوں کی طرف سے پاکستان ، بابا ئے قوم اور قو می مشا ہیر کے بارے جو اشتعال انگیز تقا ریر کی گئیں وہ اتنی بے ہو دہ اور افسوسناک تھیں کہ قو می پریس بھی انہیں نظر انداز نہ کر سکا قومی اخبارات نے اپنے ادارتی صفحات میں اس بارے ادارتی نوٹ بھی تحریر کئے۔ روزنامہ جنگ نے ان زبا نوں کو لگام دیجئے کے عنوان سے اداریہ بھی تحریر کیا۔ پا کستانی قو می مو و منٹ (پی کیو ایم پی جو کہ اس زما نے کی ایک متحرک وطن پرست تنظیم تھی اور سال 1987 سے وطن عزیز پا کستان کے نا طے پا کستانی قو میت کی فکری، شعوری اور نظریا تیتشکیل و ترویج کے لئے کام کر رہی تھی) نے ان قومی اخبارات کے اداریوں کو بنیاد بنا کر ارباب اقتدار کی تو جہ اس طرف مبذول کرانے کے لئے پونم سمیت نام نہاد علا قائی قو پر ستوں کی طرف سے اس شر انگیزی کے اسلام آباد میں پا ر لیمنٹ کے سا منے بھوک ہڑ تا لی کیمپ لگا نے کا اعلان کیا ۔ پی کیو ایم پی کی طرف سے اس احتجا جی پرو گرام کی اطلاع وقت مقررہ سے پندرہ دن قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آ باد کو بذیعہ نو ٹس بھجوا ئی گئی اور اس نو ٹس کی اطلاعی کا پیاں بذ ر یعہ فیکس و رجسٹرڈ ڈاک صدر پا کستان ، وزیر اعظم پا کستان ، چیف جسٹس پا کستان چیئرمیں سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی ، وزیر دا خلہ اور وزیر اطلا عات کو بھی ارسال کی گئیں۔

پرو گرام کے مطا بق جب پی کیو ایم کے رفقا پا رلیمنٹ کے سامنے پہنچے تو اسلام آباد پو لیس نے صرف ایک گھنٹے کے بعد پا کستان کے استحکام کا مطا لبہ کر نے والوں اور پا کستان توڑ دو ا کا نعرہ لگا نے والوں ور پا کستان کا جھنڈا جلا نے والی قو توں کی مذ مت کر نے وا لوں کو گرفتار کر لیا بینرز چھین لئے ۔ بھوک ہڑ تالی کا ر کنوں کو گر فتار کر کے تھا نہ سیکٹریٹ لے جا یا گیا ۔جہاں انہیں تیرہ گھنٹے سے زائد حبس بے جا میں رکھنے کے بعد چھوڑ دیا گیا ۔کیوں گرفتار کیا گیا ؟ اور کیوں چھوڑا گیا ؟ اس کا جواب میرے پا س نہیں شا ئد آپ کے پاس ہو ۔مگر افسوس یہ ہے کہ کل بھی یہی ہو تا رہا ہے اور آج بھی یہی ہو رہا ہے ، لگتا ہے کہ ارباب اقتدار ہی نہیں چا ہتے کہ یہاں قو می یکجہتی کی بات چلے ۔ پا کستا نی قو میت کی بات ہو ۔ حالیہ صدارتی انتخابات میں کسی بد بخت عوامی نما ئندے نے بیلٹ پیپر پر پا کستان مردہ باد تحریر کر کے اپنا ووٹ کا سٹ کیا ، کراچی میں قو می جھنڈا جلا گیا ابھی گذ شتہ دنوں یوم تکبیر کے مو قع پر نو شہرہ فیروز میں یہی سا نحہ دہرا یا گیا ۔ مگر حکو مت نے ان ملک دشمن قو توں کے خلاف کو ئی اقدامات نہیں کئے۔

سال1989 میں اس وقت کی وزیر اعظم مھترمہ بے نظیر بھٹو نے جب بحیثیت وزیر اعظم پی ٹی وی پر جب پہلی دفعہ قوم سے خطاب کیا اس وقت با با ئے قوم کی تصویر پی ٹی وی پر نہیں آ رہی تھی میں نے اپنے دوستوں سمیت پی ٹی وی کی اس غفلت پر بھر پور احتجاج کیا جب ہماری بات نہ سنی گئی تب ہم نے لیہ میں ہی احتجاجی بھوک ہڑتال کی ۔اس وقت نہ تو ہمیں گرفتار کیا گیا اور نہ ہی ہمارے خلاف کو ئیہ کاروائی عمل میں لا ئی گئی ۔ اس وقت کے صدر محمد اسحق خان کی طرف سے ہمارے احتجاجی ٹیلیگرام کے بعد وفا قی حکو مت کو اس بارے ایک خط تحریر کیا گیا جس کی کاپی ایوان صدر سے مجھے بھی ارسال کی گئی ۔ جس کے بعد وفا قی وزیر اطلا عات جا وید جبار نے قو می اسمبلی میں اس واقعہ کی مذ مت کرتے ہو ئے معذرت کی ۔ لیکن آج یہ حال ہے کہ وطن عزیزاور قو می مشا ہیر کے خلاف آگ اگلنے والوں اور اشتعال انگیز بیا نات دینے والوں کے خلاف قومی پریس نے اداریے تحریر کئے ، محب وطن عوام نے مذ مت کی پا کستان سے پیار کرنے والے وطن پرستوں نے بھوک ہڑتال کی۔پو لیس نے وطن کی عزت ،حرمت اور تقدس کی بات کر نے والوں کو تیرہ گھنٹے حبس بے جا میں رکھا کسی حکو متی کا رندے کو پتہ نہ چلا۔ شا ئد یہی رویہ ہے جس کے سبب ہمارے ہاں سب سے آسان اور سہل طریقہ پا کستان اور با نی پا کستان کو برا بھلا کہہ کر لیڈر بننے کا ہے۔

پا کستان کے عوام قو می یکجہتی پر یقین رکھتے ہو ئے متحدو متفق ایک قوم بن کر با وقار زندہ رہنے کے آرزو مند ہیں مگر ایسا کون نہیں ہو نے دیتا ؟ اور کیوں نہیں ہو نے دیتا ؟ قو می دا نشوروں کو اس سوال کا جواب تلاش کر نا چا یئے ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ کہ کچھ بالا دست اور ما ورائی قو تیں قو می یکجہتی سے خا ئف ہوں اور وہ نہ چا ہتی ہوں کہ عوام ایک قوم بنے اور کہیں ایک قوم بن کر نصف صدی کے قومی سودو زیاں کا حساب ما نگ لے کیو نکہ اگر قوم ایک ہو گئی ایک وطن کی ایک قوم تو احتساب بھی کڑا ہو گا ،سب کھا یا پیا اگلنا ہو گا ، گذ رے دنوں کے ایک ایک لمحہ کا حساب ہو گا۔

Pakistan

Pakistan

قوم کے ساتھ روا رکھے جانے والے مذاق کا حساب ،وطن کے ساتھ کئے جانے والے مظالم کا حساب ، شا ئد اسی لئے وہ چاہتی ہیں کہ عوام ایک پا کستانی قوم بن کر مہنگائی ، بے روز گاری اور لوٹ کھسوٹ کے بارے سو چنے کی بجا ئے سرائیکی ، سندھی ،بلو چی ،مہاجر ، پٹھان اور پنجابی بن کر نسلی اور لسانی جذ با تی نعروں میں الجھ کر ملکی دو لت لو ٹنے والوں اورقو می استحصال کر نے والوں کا احتساب کر نے کی بجا ئے باہم دست و گریباں ہو تے رہیں کہ قوم انتشارو افتراق کا شکار رہے گی تو وڈیرہ شا ہی بھی بر قراررہے گی اور سر ما یہ دار کی ہٹی بھی تر قی کرتی رہے گی ۔ پیٹ سے بھو کے اور پا ئوں سے ننگے عوام صو با ئی ، لسانی اور فروعی جذ باتی نعروں میں الجھے رہیں اور مال بنا نے والے مال بنا تے رہیں ، قو می خزانہ شیر مادر سمجھ کر ہضم کرتے رہیں۔

یقین جا نئیے پا کستان کے غریب اور محنت کش عوام ان چکروں میں الجھنا نہیں چا ہتے انہیں ایک ایجنڈے کے تحت تقسیم کیا جا ریا ہے وہ جا نتے ہیں کہ پا کستان میں صرف دو ہی طبقے اور قو میتیں بستی ہیں ایک ظالم اور دوسرا مظلوم ۔ مظلوم خواہ وہ کراچی کی کسی بستی کا مکیں ہو یا اندرون سندھ کے کسی گوٹھ کا ، وہوا کی پتھریلی زمین کا سپوت ہو یا لا ہور اور اسلام آباد کی کچی آبا دی کا با سی ، وہ بلو چستان میں رہتا ہو یا پھر سرحد میں (سال1999 میں سر حد کے پی کے نہیں بنا تھا ) اس کے معا شی، معا شرتی ، سیا سی ، سما جی اور اقتصادی مسا ئل ایک جیسے ہی ہیں پا کستا نی غریب عوام کے استحصال میں صرف پنجاب کا وڈیرہ ،جا گیردار اور سر مایہ دار ہی شا مل نہیں بلکہ اس استحصا لی طبقے کا راج پورے ملک پر ہے جو مظلوم و محروم پا کستا نیوں کے حقوق سلب کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے۔

علا قا ئی قو میتوں کی بات ایک سراب سے کم نہیں ۔ یہ ان مظلوم اور محروم لو گوں کو آزادی سے نکال کر وڈیرہ شاہی کے غلام بنا نے کا ایک خو فناک منصو بہ ہے مو رو ثی جا گیردار اور اور سر مایہ دار حکمران اورسدا بہار سیا ستدان اپنے اختیارو اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے ان نعروں کا سہا را لے رہے ہیں خدارا ان معصوم لو گوں کو اس سازش سے با خبر کیجئے ۔بڑے بڑے محل نما بنگلوں میں رہنے اور ٹھنڈی ٹھار گا ڑ یوں میں سفر کر نے والوں کا غریب عوام اور غریب عوام کے مسا ئل سے کیا تعلق ؟ نسلی لسانی اور علا قائی تعصبات پر جنم لینے والے اس انداز سیا ست کی حو صلہ شکنی کیجئے اور وطن عزیز پا کستان کے نا طے پا کستا نیت کی بات کر کے پا کستانی قو میت کی بنیاد پر عوام کو ایک قومی تشخص میں پرو کر ان با لا دست استحصالی قو توں کے خلاف صف آرا کیجئے۔ استحصال کے خلاف جبر کے خلاف کرپشن کے خلاف انہیں منظم ہو نے کا راستہ بتا ئیے ۔ انہیں حو صلہ دیجئے کہ یہ جا گیردار ، ملک ، خان ،میاں ، سردار ، چوہدری اور گو دھا سا ئیں کے سحر سے آزاد ہو کر ایک آزاد اور خود مختیار پا کستانی قوم کے ایک فرد کی حیثیت سے اپنی بے لاگ رائے کا دیا نتدرانہ اظہار کر سکیں۔ ہمارے دانشوروں کو “مضبوط عوام مضبوط پا کستان “کے عنوان کے تحت اس جدو جہد کا آغاز کر نا چا ہئے ۔قوم کو لسا نی اور علا قائی بنیا دوں پر نفر توں اور عصبیتوں کے اند ھیاروں سے نکالنے اور اقتدار نچلی سطح تک لے جا نے کے لئے حکو مت یہ اقدامات کرے۔

1۔صوبہ بہا ولپور اور صوبہ ملتان سمیت وہ تمام علا قے جو پہلے سے صوبے رہے ہیں ان کی تاریخی حیثیت بحال کر کے انہیں صوبہ کا درجہ دے دیا جا ئے۔
2۔ہر ڈویژ ن کو انتظامی بنیا دوں پر صوبہ بنا دیا جا ئے تاکہ لسا نی اور علا قائی بنیادوں پر تعصب کا خا تمہ ہو علا قا ئی محرو میو ں کا بھی ازالہ ہو سکے۔
3 ۔نئی مردم شماری کے تحت از سر نو حلقہ بندیاں تشکیل دے کر متناسب نما ئند گی کے تحت انتخابات کرائے جا ئیں تا کہ جا گیردارانہ ، سر مایہ دارانہ مو رو ثی سیا سی اجارہ داری کا خاتمہ ہو اور حقیقی عوامی قیادت سا منے آسکے ۔
پاکستان میں بسنے والے تمام پا کستانی محب وطن ہیں ۔ پا کستان میں بو لی جانے والی سبھی زبا نیں محترم ہیں ۔ ان کا حق ہے کہ انہیں ان کا جا ئز مقام دیا جا ئے ۔ یہ ساری زبا نیں پیارو محبت اور اتحاد و اتفاق اور امن کی میٹھی زبا نیں ہیں وطن عزیز کے تمام صو بوں اور علا قوں کی شنا خت یہ عظیم وطن پا کستان ہے کہ جس کے رشتے اور نا طے سے ہم سب ایک ہیں ایک تھے اور ایک رہیں گے۔

Anjum Sehrai

Anjum Sehrai

تحریر : انجم صحرائی