ہمارے ملک کے بڑے سیاستدانوں نے جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹ پیٹ کرعوام کا بھرکس نکال دیا ہے، ناہید حسین

کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ(UDF )کے بانی وچیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کے بڑے سیاستدانوں نے جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹ پیٹ کر عوام کا بھرکس نکال دیاہے ایک مشہور محاورا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے ان حکمرانوں نے محاورے کو سچ ثابت کر دکھایا ہے کیونکہ خود آمرانہ دورمیں خودساختہ جلاوطنی اور عیش وعشرت کی زندگی گزار کر جب آمریت کمزور ہونے لگی۔

دونوں بڑی جماعتوں کے سربراہ خوفیہ اور در پردہ معاہدوں کے ساتھ اس ملک کو لوٹنے اور نوچنے کے لئے اس غریب پسماندہ قوم سے اس آمرانہ حکومت کے خلاف خاموشی کا انتقام لینے کے لئے دوبارہ میدا میں آگئے جبکہ ایک نے اپنی باری مکمل کرلی دوسرا اب کرنے جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے قریش العرب فائونڈیشن کی جانب سے دیئے گئے عشایئے میں میڈیا پر سنز سے گفتگو کے دوران کیا۔

ناہید حسین نے مزید کہا کہ اب 18 کروڑ عوام میں چیخنے،چلانے کی بھی طاقت نہیں رہی کہ چیخ چلا کر اپنے دل کی بھڑ اس نکال سکے ان لوگوں نے جمہوریت کے ذریعے جس طرح ملک کو بدحال کیا معیشیت زبوحال ہوئی اور خزانے خالی ہوگئے مہنگائی آسمان سے باتیں کرنے لگی غریب خود کشیوں اور خود سوزیوں پر مجبور ہوگئے مگران جمہوریت کے علمبرداروں نے جمہوریت کے پرچم پر آنچ نہیں آنے دی عوام اگرچہ آئے روز مرتی رہی اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اوربم دھماکوں سے انسانی خون سے سرزمین پاکستان سرخ ہوگئی۔

انسانی گوشت کی بوٹیاں آسمانوں تک جاپہنچی پاکستان کی جڑیں کھوکھلی ہوگئی مگر جمہوریت پروان چڑھتی رہی اور قومی خزانہ لٹتا رہا پر انہوں نے جمہوریت کے پرچم کو سرنگوں نہ ہونے دیا ناہید حسین نے کہا کہ اس جمہوریت کے لبادے میں غریب،متوسط طبقہ،محنت کش،کسان اور فاقہ کش کی صدائیں دب گئیں اور جمہوریت جیت گئی۔اس لئے کہ جمہوریت میں اشرافیا کی لوٹ مارپناں ہے۔

اسی وجہ سے ان کی آئندہ نسلیں ہمارے اوپر حکمرانی کا خواب دیکھ رہی ہیں اور اسی جمہوریت کی وجہ سے ان کا کاروبار زندگی رواں دواں ہے۔ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا پاکستان کے ساتھ آزاد ہونے والے ممالک نے آج تمام شعبوں میں ترقی حاصل کرلی ہے جبکہ ہم ترقی پذیر ہونے کا دعویٰ کرتے رہے مگر ہماری تعمیر و ترقی کا پہیہ الٹا ہی چلتا رہا فوجی آمروں اورسیاسی وجمہوری قوتوں کے درمیان ہونے والی محاذ آرائی نے نہ صرف ملک کو دولخت کیا بلکہ باقی ماندہ کو بھی شدید متاثر کر دیا ہے۔

ان سیاستدانوں کی مفادات کی جنگ نے ملک اور قوم کوت رقی کے حوالے سے وہی لاکھڑا کر دیا جہاں سے ترقی کا سفر شروع ہوا تھا انہوں نے کہا کہ قوم کی تعمیر و ترقی کیلئے 65برسوں کا عرصہ کافی ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے ایسانہیں ہوا قانون کی بالادستی اور عدم فراہمی نہ ہونے کی بناء پرقانون شکن جرائم پیشہ گینگسٹریعنی بھائی لوگ جیسے لوگ سیاست میں داخل ہوئے جس کی وجہ سے کرپٹ بیورو کریسی کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔

جس کے برے اثرات ملک اور قوم پر پڑے اور خمیازہ آج پاکستانی قوم بھگتنے پر مجبور ہے۔ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اگر محاسبہ کیاجائے تو اندازہ ہو گا کہ ہمیں بیرونی قوتوں سے زیادہ ہمارے آپس کے اختلافات نے تباہ کردیاہے رنگ ونسل ذات پات اور تعصبات کے گھمنڈ نے من حیث القوم ہمیں تاریکیوں میں دھکیل دیا گیا ہے اس کے باوجود بھی ہم ماضی سے سبق حاصل کرنا نہیں چاہتے۔