کووڈ انیس کی پابندیوں کے خلاف ڈچ مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں

Protest

Protest

راٹرڈیم (اصل میڈیا ڈیسک) ہالینڈ کی پولیس اور کووڈ انیس کی پابندیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں ہوئی ہیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو فائر بھی کھولنا پڑا۔

نیدرلینڈز کے شہر راٹرڈیم کے مرکزی علاقے میں کووڈ انیس بیماری کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کے خلاف عوامی مظاہرہ جمعے کی رات پرتشدد صورت اختیار کر گیا۔ مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان سنگین جھڑپیں ہوئیں۔

پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر اور حالات پر قابو پانے کے لیے فائرنگ بھی کی۔ ان جھڑپوں اور پولیس کارروائی سے کم از کم سات افراد کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔

راٹرڈیم کے میئر احمد ابوطالب نے ہفتہ بیس نومبر کی صبح میڈیا کو بتایا کہ مظاہرین کی اشتعال انگیزی حد سے بڑھ گئی تھی اور کئی مواقع پر پولیس کو مجبوری میں ہتھیار اٹھانے پڑے اور انتباہی گولیاں بھی چلائی گئی لیکن اس کا بھی مشتعل مظاہرین نے کوئی اثر نہیں لیا۔

میئر کے مطابق شہر کے مرکزی حصے میں مظاہرین نے خلاف قانون متشددانہ کارروائیاں کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع کر دیا۔ یہ بھی بتایا کہ شہر کے مرکزی حصے کے شاپنگ ایریا میں مظاہرین کے پتھراؤ سے دوکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔

میئر احمد ابوطالب کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر فائرورکس کا استعمال کیا اور پتھر بھی پھینکے۔ میئر نے ان مظاہرین کو’ تشدد کرنے والوں کا ایک منظم گروپ‘ یا آرگی آف وائلینس (orgy of violence) قرار دیا۔

پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ابتدا میں پانی کی تیز دھار کا بھی استعمال کیا۔ رپورٹوں کے مطابق جب صورت حال شدید اور قابو سے باہر ہو گئی تو پولیس کو سخت جوابی کارروائی کرتے ہوئے گولی چلانا پڑی۔

راٹرڈیم کی انتظامیہ اور میئر کی جانب سے پولیس کی فائرنگ کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ صرف اتنا بتایا گیا کہ سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انتظامی حکام نے زخمیوں کے گھاؤ سے متعلق بھی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

مظاہرین کے پتھراؤ سے کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ مشتعل ہجوم کی اشتعال انگیزی کے بعد کئی مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا۔ اس کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ سکیورٹی کیمروں کے فوٹیج کو استعمال کرتے ہوئے اس پرتشدد مظاہرے میں شریک کئی اور افراد کی گرفتاریاں متوقع ہیں۔

راٹرڈیم میں جمعے اور ہفتے کی نصف شب کے بعد ابتر صورت حال بہتر ہونا شروع ہوگئی تھی۔ انہی اوقات میں مظاہرین نے بھی منتشر ہونے میں بہتری خیال کی۔

نیدرلینڈز کے وزیرِ انصاف فیرڈ گراپرہاؤس نے راٹرڈیم میں مشتعل مظاہرین کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس کے خلاف انتہائی شدید تشدد کسی بھی طور پر قابلِ قبول نہیں۔

وزیرِ انصاف کا یہ بھی کہنا تھا کہ احتجاج اس معاشرے کی اہم اقدار میں شامل ہے لیکن جو جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب میں ہوا، اسے کسی بھی طور پر مناسب احتجاجی رویہ قرار نہیں دیا جا سکتا اور ان اشتعال انگیزیوں کا ﺍحتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

ایک مقامی سیاسی جماعت لیف بار نے اپنے بیان میں کہا کہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں سے شہر کا حسین مرکزی حصہ ایک جنگ کا میدان بن گیا تھا۔ راٹرڈیم شہر کی صورت حال دیکھتے ہوئے پولیس کی اضافی نفری مختلف شہروں سے طلب کر لی گئی ہیں تا کہ دوبارہ اشتعال انگیزی کا اعادہ نہ ہو سکے۔