پنجاب ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی(پیڈا) ایمپلائز ایسوسی ایشن ایریگیشن سیکریٹریٹ،پرانی انارکلی لاہور

لاہور ۔ صوبہ بھر میں بیوروکریسی کی لاپرواہی کی وجہ سے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ تعطل کا شکار ہوگیا، وزیر اعلیٰ پنجاب کے نوٹیفیکیشن اور لاہور ہائیکورٹ کی ہدائیت کے باوجود کنٹریکٹ ملازمین ریگولر نہ ہوسکے۔زرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے صوبہ بھر کے ہزاروں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے 14اکتوبر2009ء اور 10نومبر2009ء کو یکے بعد دیگرے نوٹیفیکیشن جاری کئے تھے لیکن پنجاب کی بیورکریسی نے وزیر اعلیٰ کے احکامات کو مصلحت کا شکار کر دیا۔

پنجاب ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی (پیڈا)جو کہ 1997ء میں مستقل اتھارٹی کے طور پر پنجاب اسمبلی سے بطور ایکٹ منظور ہوئی تھی اور ایکٹ کے مطابق محکمہ آبپاشی کا محکمہ پیڈا میں ضم ہو گیا لیکن 14سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود پنجاب کی بیوروکریسی نے حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیڈا کے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر نہ ہونے دیا۔ زرائع کے مطابق محکمہ آبپاشی کی مخصوص لابی پیڈا کے ملازمین کو ریگولر ہونے میں رکاوٹ پیدا کرتی رہی۔پیڈا ملازمین کے مطابق یہ اتھارٹی حکومت پنجاب کا خود مختار ادارہ ہے۔

اس میں خدمات دینے والے کنٹریکٹ ملازمین ہر ماہ آبیانہ کی شکل میں حکومت کو کروڑوں روپے کا ریونیو اکٹھا کرکے دیتے ہیں،جبکہ پیڈا کی انتظامیہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن برائے ریگولرائزیشن کو نظر انداز کرتے ہوئے غریب ملازمین کی مستقلی کے معاملہ کو مصلحت کا شکار کر رہے ہیں۔

حالانکہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے واضح احکامات صادرکئے تھے کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن پیڈا اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین پر لاگو ہوتا ہے لیکن صوبائی بیوروکریسی وزیر اعلیٰ کے نوٹیفیکیشن اور ہائیکورٹ کی ہدائیت کو مصلحت کا شکار بنا رہی ہے۔مصلحت کا شکار ہونے والے غریب ملازمین کے ڈیڑہ سو کے قریب خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے ہو سکتے ہیں ۔پیڈا اتھارٹی کے غریب ملازمین نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے 14سال سے محکمہ کی خدمت میں مصروف غریب ملازمین کو ریگولر کیا جائے۔