کوئٹہ میں قتل کی وارداتوں کے خلاف ہڑتال

Quetta Clinton

Quetta Clinton

کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں فائرنگ کے واقعات اور قتل کی وارداتوں کے خلاف ہزارہ ڈیمو کرٹیک پارٹی کی کال پر ہڑتال کی جا رہی ہے۔ ہزارہ ڈیمو کرٹیک پارٹی نے گزشتہ روز فائرنگ کے واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف آج شٹر ڈان کی کال دی ہے جس پر علمدار روڈ اس کے اردگرد کے علاقوں میں مکمل جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں جزوی ہڑتال ہے۔

کاسی روڈ خدائیداد چوک پر اہل علاقہ نے احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک معطل کر دی، رکاوٹیں کھڑی کرکے گھیرائو جلائو کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ مظاہرین کامطالبہ تھاکہ وہ انتظامیہ ملزمان جلداز جلد گرفتار کرے۔ ٹارگٹ کلنگ کے دونوں واقعات کی ایف آئی درج سٹی پولیس تھانے میں درک کرلی گئیں ہیں۔

تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی جبکہ انتطامیہ نے مزید کسی بھی ناخوشگوار واقعے نمٹنے کے لئے شہر کی اہم شاہراہوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے۔دوسری جانب کوئٹہ میں ہزارہ سیاسی کارکنان کے رہنما طاہر خان ہزارہ نے کہا ہے کہ ریاست عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوگئی ہے۔ قتل و غارت گری بند نہ ہوئی تو سول نافرمانی کی تحریک چلائیں گے۔

کوئٹہ میں ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی، مجلس وحدت المسلمین، پاکستان ہزارہ قومی تنظیم، ہزارہ سیاسی کارکنان اور بلوچستان شیعہ کانفرنس کے رہنماں نے پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے طاہر خان ہزارہ نے کہا کہ دہشت گرد واقعات کی ذمہ داریاں قبول کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں منظم دہشت گردی کا سامنا ہے۔

تمام ادارے افسوسناک واقعات پر خاموش ہیں۔ اس موقع پر طاہر خان ہزارہ نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سیبھی مدد کی اپیل کی۔ واضع رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں چند گھنٹے کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے دو واقعات میں 6 افراد جاں بحق جبکہ پانچ زخمی ہو گئے تھے۔ ٹارگٹ کلنگ کا پہلا واقعہ مسجد روڈ پر پیش آیا جہاں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہزارہ برادری کے تاجر رضا سمیت 4 افراد جاں بحق۔

جبکہ 2 زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور ایک کرولا کار میں آئے تھے اور کلاشنکوف سے فائرنگ کر کے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ فائرنگ کا دوسرا واقعہ چار گھنٹے بعد خدائے داد روڈ پر پیش آیا جس میں نامعلوم مسلح افراد نے جوس کی ایک دوکان پر فائرنگ کر دی جس میں دو افراد جاں بحق اور تین شدید زخمی ہوئے۔

واقعے کے بعد مشتعل افراد نے سول ہسپتال کے سامنے جناح روڈ پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے فائرنگ کے دونوں واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ملزمان کے فوری گرفتاری کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔