روس میں گزشتہ 120 سالوں کا سب سے بدترین سیلاب

Russia

Russia

ماسکو (جیوڈیسک) مشرقی روس میں گزشتہ 120 سالوں کے سب سے بدترین سیلاب کا سامنا، تباہی مچا دی۔ قریب ایک لاکھ شہریوں کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑ سکتے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی روس میں آنے والے حالیہ سیلابوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ اب تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے قریب 17 ہزار شہریوں کو نکالا جا چکا ہے اور یہ تعداد ایک لاکھ تک بھی پہنچ سکتی ہے۔

روسی صدر نے امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے فوج کو تعینات کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ حالیہ سیلابوں کے نتیجے میں آنے والے نقصانات کا حجم بہت زیادہ ہے اور ابھی بہت کام کیا جانا باقی ہے۔ ولادی میر پوٹن کے بقولہمیں ابھی آرام سے نہیں بیٹھنا کیونکہ ابھی کرنے کے لئے بے تحاشہ کام باقی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حالیہ سیلاب نے ایک وسیع علاقے میں تباہی پھیلائی ہے۔

مواصلاتی رابطے اور بجلی منقطع ہو گئی ہے۔ سڑکیں اور پل گر گئے ہیں اور درجنوں علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔ اس موقع پر صدر پوٹن نے تباہ ہونے والے بنیادی ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر کا وعدہ بھی کیا۔ ان کے بقول حالات مشکل ضرور ہیں لیکن قابو میں ہیں۔ ولادی میر پوٹن نے اس سلسلے میں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے ابتدائی طور پر تین ملین ڈالر دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

سیلابوں میں ابھی تک کسی بھی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ جولائی کے اختتام سے ہی دریائے آمور سے ملحقہ متعدد علاقوں میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری تھا۔ آمور سائی بیریاکا سب سے طویل دریا ہے اور یہ شمال مشرقی چین تک جاتا ہے۔ بارشوں کے باعث دریا پر بنائے گئے متعدد بند ٹوٹ چکے ہیں اور اس وقت ہزاروں کی تعداد میں امدادی کارکن اور عام شہری دریائے آمور پر عارضی بند باندھنے میں مصروف ہیں۔ حکام نے بتایا کہ تقریبا پانچ ہزار گھر اور 120 آبادیاں سیلابوں کی نذر ہو چکی ہیں۔

امدادی کارکن کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق وزیر اعظم دیمتری میدویدیف نے بھی متاثرہ علاقوں کے لیے تہتر ملین یورو کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں روس کے جنوب مغربی علاقوں میں آنے والے سیلابوں کے نتیجے میں 172 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد قدرتی آفات سے نمنٹنے کے حکومتی طریقہ کار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔