شاہ زیب کیس، سپریم کورٹ کی کارروائی سے انصاف نہیں مل سکتا: وکیل شاہ رخ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے عدالتی کارروائی پر اعتراض کر دیا ۔ شاہ رخ کی عمر غلط تعین کرنے پر چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی سر زنش کر دی۔

شاہ زیب قتل کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پہلے شاہ رخ کی عمر کا تعین کس نے کیا اور اسے 18 سال سے کم عمر کیوں قرار دیا گیا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ پولیس سرجن نے شاہ رخ کو 18 سال سے کم عمر قرار دیا تھاجس پر چیف جسٹس نے ڈی آئی جی شاہد حیات کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کو پتا تھا کہ عمر کا غلط تعین ہوا ہے تو ایکشن کیوں نہیں لیا۔ پولیس کا جو بھی کیس آتا ہے اس میں ایسی بے قاعدگیاں ہوتی ہیں۔

دوران سماعت شاہ رخ جتوئی کے وکیل ابراہیم ستی نے سپریم کورٹ کی کارروائی پر اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ جس انداز میں کیس کو چلا رہا ہے اس میں شاہ رخ کو انصاف نہیں مل سکتا۔ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے۔ سپریم کورٹ کی کاروائی ٹرائل کورٹ پر اثرانداز ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا آپ چاہتے ہیں ہم شاہ رخ جتوئی کو چھوڑ دیں ۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ شاہ رخ جتوئی کو ملک سے فرار کروانے والوں کے خلاف مقدمہ کر لیا ہے جس ٹریول ایجنٹ نے پاسپورٹ کے بغیر ویزا جاری کیا اسے اور بورڈنگ کارڈ جاری کرنے والے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر لیگل ایف آ ئی اے نے بتایا کہ ائیرپورٹ کی سی سی ٹی فوٹیج نہیں ملی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے مجرموں کو اوپن ہینڈ دیا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کا تمام ریکارڈ کل طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 22 فروری تک ملتوی کر دی۔