شام میں خانہ جنگی سے جنگجو فائدہ اٹھا سکتے ہیں : پینٹاگان

Syria

Syria

شام (جیوڈیسک) اسلامی جنگجو اپوزیشن گروپوں کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں ڈپٹی ڈائریکٹر امریکی محکمہ دفاع امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف برسر پیکار جنگجوئوں کو آزاد ہی چھوڑ دیا گیا ہے اور وہ ملک میں مختلف بکھرے ہوئے جنگجو دھڑوں کا کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگان کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ شیڈ نے کہا کہ سخت گیر عناصر کو ایسے ہی کس چیک کے بغیر چھوڑ دینے پر مجھے تشویش ہے کیونکہ وہ اپوزیشن گروپوں کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔ انھوں نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ شام میں کسی نہ کسی شکل میں مداخلت کی ضرورت ہے۔ ڈیوڈ شیڈ نے شام میں صدر بشارالاسد کی فوج کے خلاف محاذ آرا النصر محاذ اور القاعدہ کی عراقی شاخ سے درپیش خطرات پر تو تبصرہ کیا ہے۔

لیکن انھوں نے امریکا یا اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام میں کسی قسم کی مداخلت کی وکالت نہیں کی اور کہا ہے کہ اس کا فیصلہ کرنا پالیسی سازوں کا کام ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ شام میں جاری تنازع کئی ماہ سے کئی سال تک چل سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے اور خانہ جنگی طول پکڑتی ہے۔

تو شام کے بہت سے حصوں پر ان کے بہ قول ریڈیکل جنگجوئوں کا کنٹرول قائم ہوسکتا ہے۔ ڈیوڈ شیڈ کا کہنا تھا کہ یہ جنگجو اپنے گھروں کو نہیں جائیں گے بلکہ بشارالاسد تو ایک قلعہ نما علاقے تک محصور ہو کر رہ جائیں گے اور دوسرے حصے جنگجوئوں کے قبضے میں آجائیں گے۔ وہ اس جگہ کے لیے لڑیں گے اور وہ وہاں موجود رہیں گے۔