شام میں خانہ جنگی سے اردن اورلبنان کی معاشی صورتحال ابتر

Abdullah drdary

Abdullah drdary

شام(جیوڈیسک)اقوام متحدہ کے معاشی تجزیہ کار برائے مغربی ایشیا عبداللہ درداری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام کی بدامنی، سیاسی عدم استحکام اور بگڑتی صورتحال اردن سمیت لبنان کی معاشی صورتحال پر بتدریج اثر انداز ہو رہی ہے ۔عبداللہ درداری کا کہنا ہے کہ شام میں خانہ جنگی سے دس لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوچکے ہیں۔

جس کے باعث لاکھوں افراد اس وقت بے گھر ہیں اور بے یارو مددگار زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ اور ان کے گھروں کی ازسر نو تعمیر پر تقریبا بائیس ارب ڈالر سے زائد کا تخمینہ لگا یا جا چکا ہے۔ جبکہ شام میں مکمل بحالی کے لئے کم و بیش اسی ارب ڈالر کا خرچہ ہو سکتا ہے۔

اگر شام میں اس برس امن قائم ہوجاتا ہے تو اگلے پانچ برسوں میں شام دوبارہ اپنی ترقی کی منزلیں طے کر سکتا ہے۔ اور شام میں بروزگاری جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اگر ہم شام کی مجموعی ملکی پیداوار کو دیکھیں تو چالیس فیصد تک رک چکی ہے۔ اگر شام میں اس سال خانہ جنگی کا خاتمہ نہ ہوا تو مجموعی پیداوار میں ساٹھ فیصد تک کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔

خانہ جنگی سے شام کے محل وقوع میں موجود ممالک بھی اس صورتحال سے محفوظ نہ رہ سکے جن میں سر فہرست اردن اور لبنان بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اردن ، لبنان کی ملکی مجموعی پیداوار میں بھی سات فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جبکہ اردن اور لبنان پر شامی میں جاری خانہ جنگی سے برے اثرات کا یہ تخمینہ تاحال ناکافی ہے۔