رہا ہونے والے طالبان لڑائی کے محاذوں پر واپس جا رہے ہیں : رپورٹ

Taliban

Taliban

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان تحریک سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر قیدی اپنی رہائی کے بعد لڑائی کی کارروائیوں کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ہفتے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت کا دوبارہ آغاز متوقع ہے۔ واضح رہے کہ افغان حکومت کے سفارت کاروں اور ذرائع نے گذشتہ روز انکشاف کیا کہ طالبان کے اُن سات قیدیوں کو دوحہ منتقل کر دیا گیا ہے جن کی رہائی کا مطالبہ طالبان تحریک کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ خفیہ رپورٹ کی تفصیلات امریکی جریدے “فارن پالیسی” نے جاری کی ہے۔ اگر یہ معلومات درست ہوئیں تو اس سے قطر میں فریقین کے بیچ ہونے والی تمام امن کوششیں برباد ہو جائیں گی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کے توسط سے طے پانے والے سمجھوتے کے حصے کے طور پر افغان حکومت نے جن طالبان قیدیوں کو رہا کیا وہ کمانڈروں اور جنگجوؤں کی حیثیت سے لڑائی کے میدان کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں۔ یہ دوحہ بات چیت کے دوران کیے جانے والے وعدوں کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ رہائی پانے والے طالبان قیدیوں کی اکثریت افغان فورسز کے خلاف لڑنے کے کے لیے پھر سے ہتھیار اٹھا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ وہ افغان حکومت کو گرانے کے لیے لڑائی جاری رکھنا چاہتے ہیں تا کہ اس کی جگہ “امارت اسلامیہ” کی حکومت آ سکے۔

شمالی آئرلینڈ میں کوئنز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے امور طالبان تحریک کے دو ماہرین مائیکل سمبل اور ویلکس کوئن کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق 108 سابق قیدیوں میں سے 68% کو پہلے ہی طالبان میں ضم کیا جا چکا ہے اور انہوں نے اپنا سرگرم کردار دوبارہ سے شروع کر دیا ہے۔

مذکورہ دونوں محققین کے مطابق متعدد سابق قیدیوں کو رہائی کے بعد قائدانہ منصبوں پر مقرر کیا گیا ہے۔ سابق قیدیوں کو عسکری ذمے داریاں سونپنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا جا رہا ہے۔

امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ نے طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں کمی کرنے اور اپنے لوگوں کو رہائی کے فورا بعد لڑائی کے میدان سے دور رکھنے سے متعلق وعدوں کو مشکوک بنا دیا ہے۔

طالبان تحریک نے گذشتہ ماہ دس اگست کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے سیکڑوں ارکان کی رہائی کا عمل مکمل ہونے کے بعد افغان حکومت کے ساتھ امن بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان طالبان ارکان پر خطرناک جرائم کے ارتکاب کے الزامات ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی نے طالبان تحریک کے قیدیوں کے آخری دستے کی رہائی کے لیے صدارتی فرمان پر دستخط کیے تھے۔