تھومس کک ختم، ہزاروں بیروزگار، سیاح پریشان

Thomas Cook

Thomas Cook

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) سیاحتی صنعت کی پہچان اور دنیا کی سب سے پرانی اور بڑی برطانوی کمپنی تھومس کُک دیوالیہ ہو گئی ہے۔ تمام پروازیں اور سیاحتی منصوبے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور لاکھوں افراد متاثر ہیں۔

برطانیہ کی مشور ٹُور کمپنی تھومس کک نے اعلان کیا ہے کہ لندن میں بینکوں، قرض فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں اور حکومتی نمائندوں کے ساتھ بات چیت ناکام ہونے کے بعد دیوالیہ ہو گئی ہے۔ اس کے دیوالیہ ہونے کے بعد چھ لاکھ سے زائد سیاحتی منصوبے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ اِس وقت ڈیڑھ لاکھ افراد مختلف مقامات پر تھومس کُک کی فراہم کردہ فضائی ٹکٹوں پر سیاحت کے لیے گئے ہوئے ہیں۔

اس تناظر میں برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ان افراد کی واپسی امن دور میں عام لوگوں کے انخلا کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ثابت ہو گا۔ اس مناسبت سے اقدمات شروع کر دیے گئے ہیں اور مختلف سیاحتی مقامات پر گئے ہوئے تھومس کُک کے صارفین کے کوائف جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

شہری ہوابازی کے برطانویمحکمے نے بتایا ہے کہ طیاروں کا ایک دستہ تیار کیا گیا ہے اور یہ مختلف مقامات پر پھنسے برطانوی سیاحوں کی پیچیدہ واپسی کے عمل شروع کرے گا۔ اس بیان کے مطابق سیاحوں کی واپسی کا عمل دو ہفتوں کے دوران مکمل ہونے کی توقع ہے۔ برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس نے اسےایک مشکل مرحلہ قرار دیا ہے۔

تھومس کُک کے دیوالیہ ہونے کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کو مالی اعانت فراہم نہ کرنا درست اور جائز فیصلہ تھا۔ جانسن نے واضح کیا کہ ٹُور کمپنیوں کو اپنا کاروبار اس انداز میں بڑھانے چاہیے تا کہ مالی انہدام کا خطرہ کم سے کم ہو۔ انہوں نے ڈیڑھ لاکھ پھنسے ہوئے سیاحوں کو یقینی طور پر واپس لانے کی تصدیق کی ہے۔

برطانوی شہری ہوابازی کی کمپنی نے واضح کیا ہے کہ تھومس کُک نے مزید کارباری سرگرمیاں جاری رکھنا ختم کر دیا ہے اور اس سے منسلک چار ہوائی کمپنیوں کے ہوائی جہازوں کو بھی پرواز کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہ بھی کہا گیا کہ سولہ مختلف ممالک میں تھومس کک کے اکیس ہزار ملازمین کی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ ان میں سے صرف نو ہزار ملازمین برطانیہ میں ہیں۔

تھومس کُک ایک سو اٹھتر سالہ پرانی سیاحتی کمپنی ہے۔ اسے حالیہ کچھ عرصے سے مالی مشکلات کا سامنا تھا اور یہ دو سو ملین پاؤنڈ یا ڈھائی سو ملین امریکی ڈالر کی مدد چاہتی تھی۔ اس مناسبت سے گزشتہ ویک اینڈ پر بات چیت کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا لیکن یہ کوشش بےسود رہی۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے اپنے ادارے کے دیوالیہ ہونے کو ایک سیاہ دن قرار دیا ہے۔