ترکی کی طرف سے چین کے خلاف سخت ردعمل

Fereydoun

Fereydoun

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندے فریدون سنرلی اولو نے کہا ہے کہ ” ہم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں سے انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کا درس لینے کے محتاج نہیں ہیں”۔

فریدون سنرلی اولو نے “ترکی سے شام میں انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کرنے کی اپیل پر” چین کے اقوام متحدہ کے لئے معاون مستقل نمائندے گینگ شوآنگ کو جواب میں کہا ہے کہ ہم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں سے انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کا درس لینے کے محتاج نہیں ہیں”۔

اطلاع کے مطابق گینگ شوآنگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی شام سے متعلقہ نشست میں ترکی کو ، دریائے فرات میں آبی سطح گِرنے اور آل لُک واٹر تنصیب میں پانی کی کمیابی، کا ذمہ دار ٹھہرایا اور ترکی سے بین الاقوامی انسانی حقوق پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔

ان دعووں پر ترکی کے سفیر سنر لی اولو نے کہا ہے کہ کیا ہم انسانی حقوق کے احترام کا سبق ایسوں سے لیں گے کہ جو خود انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں؟

سنر لی اولو نے، مسئلہ آل لُک واٹر تنصیب کی وجہ کے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں تذکرے کی یاد دہانی کروائی اور کہا ہے کہ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK/YPG اور شامی انتظامیہ اپنے ایجنڈے کے لئے اس معاملے کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ PKK/YPG علاقے کے امن و امان میں خلل ڈالنے والا ایک بڑا عنصر ہے۔ یہ عنصر شامی شہریوں اور ترکی پر حملے کر رہا ہے۔ دو ہفتے قبل عفرین میں PKK کے بم حملے میں 6 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ نہیں بلکہ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK/YPG عراق کے شامی یزیدیوں اور شامی کردوں کی اپنی گھروں کو واپسی کے راستے میں بھی رکاوٹ بن رہی ہے۔

سنر لی اولو نے کہا ہے کہ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK/YPGکے حملے صرف شام تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ یہ تنظیم شام میں اپنی موجودگی کو ترکی کو ہدف بنانے کے بھی استعمال کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی سمیت 43 ممالک نے اقوام متحدہ میں ایک مشترکہ اعلامیہ پیش کیا تھا۔ اعلامیے میں سنکیانگ اویغور خودمختار علاقے کے اویغور ترکوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اندیشوں کا اظہار کیا گیا تھا۔ اعلامیے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کا ترکی کو ہدف بنانا مرکزِ توجہ بن رہا ہے۔