یوکرائن بحران، جان کیری کا روسی صدر سے ملنے سے انکار

John Kerry

John Kerry

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے روسی صدر ولادی میر پوٹن سے اس وقت تک ملنے سے انکار کیا ہے جب تک روس یوکرائن کے بحران سے نمٹنے کے لیے امریکی تجاویز پر عمل نہیں کرتا۔ امریکی حکام کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کو بتایا ہے کہ روس کی جانب سے کرائمیا کے خطے میں مداخلت نے بات چیت کو بہت مشکل بنا دیا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر روس سے الحاق کے لیے کرائمیا میں آئندہ اتوار کو مجوزہ ریفرنڈم کروایا گیا تو بات چیت کے لیے موضوعات کم رہ جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں روس کے خلاف سخت پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس سے پہلے نیٹو نے اعلان کیا تھا کہ یوکرائن کی سرحدوں کی نگرانی کے لیے اواکس طیاروں کو رومانیہ اور پولینڈ میں تعینات گیا ہے تا کہ اتحادی ممالک بدلتی صورتحال سے بروقت آگاہ ہو سکیں۔ نیٹو کے اہلکار کے مطابق نگرانی کے لیے پروازیں صرف اتحادی ممالک کے علاقوں پر کی جائیں گی۔

ادھر بحران پر بات چیت کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا دس روز میں پانچواں اجلاس ہو رہا ہے۔ یوکرائن میں یورپ کے حامیوں کی طرف سے روسی کے حامی صدر یانوکووچ کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے بعد روس نے یوکرائن کے روسی آبادی والے جزیرہ نما کرائمیا میں اپنے فوجی بھیجوا دیے ہیں اور وہاں اپنی پوزیشن کو مضبوط بنا رہا ہے۔

کرائمیا کی اسمبلی پہلے ہی روس کے ساتھ الحاق کی منظوری دے چکی ہے۔ اس کے علاوہ کرائمیا کے عوام چند روز میں ایک ریفرنڈم میں حصہ لینے والے ہیں جس میں ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا وہ روس کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔ امریکہ اور مغربی ممالک روس پر زور دے رہے ہیں کہ روس یوکرائن کے علاقے سے نکل جائے۔ ادھر روس کے حامی فوجیوں نے یوکرائن کے فوجیوں کو کرائمیا میں روک رکھا ہے۔

روس نے سرکاری طور ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس کے فوجی یوکرائن کے فوجیوں کو کرائمیا میں نقل و حرکت سے روک رہے ہیں۔ یوکرائن کی نئی حکومت، یورپی یونین اور امریکہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے یوکرائن میں دراندازی کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ گزشتہ ہفتے یورپی یونین نے کہا تھا کہ وہ روس کے ساتھ اپنے تعاون کے معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لے رہا ہے۔