اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی وچیئرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ تاجر برادری کے ساتھ عوام بھی آئے

کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی وچیئرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ تاجر برادری کے ساتھ عوام بھی آئے دن کی ہڑتالوں ،چھٹیوں،جلسوں ،ریلیوں اوردیگرسرگرمیوں کی وجہ سے تنگ آچکے ہیںاور ان کی خواہش کہ کاروباری سرگرمیاں بلارکاوٹ پرامن طریقے سے جاری رکھی جاسکیں اس کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ تصادم کی راہ اختیار کرنے کے بجائے حکومت اور تاجربرادری باہمی افہام وتفہیم کا راستہ اختیارکرے اور با چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کریں کیونکہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی ،اقتصادی ،خوشحالی،روزگار کے مواقع پیداکرنے کے لئے معشیت کے پہیے کومسلسل چلتے رہنابہت ضروری ہوتاہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجروں کے پانچ رکنی وفد سے ملاقات میں کیاوفد کی قیادت شکیل دبئی والا کررہے تھے۔ناہید حسین نے مزید کہاکہ عالمی سطح پرچین کی تیز رفتارترقی سب کے لئے حیران کن ہے اور امریکہ جیساملک جوسپر پاورہے وہ چین کا مقروض ہے تاہم چین نے یہ مقام مسلسل محنت اوراپنے ملک میں کام اورمحنت کے کلچرکوفرو غ دینے سے حاصل کیاانہوں نے کہاچینی لیڈرمائوزے تنگ نے اپنی وصیت میں یہ تاکید کی تھی کہ ان کی وفات کے بعدبرسی پرہر سال چھٹی نہ کی جائے بلکہ چینی عوام دوگھنٹے زائد کام کرے چنانچہ باہمت اورباکمال چینیوں نے ایسا ہی کیا۔

شب روز محنت کی اوراپنے لیڈر کی برسی کے موقع پردوگھنٹے زائد کام کیااورآج چین عالمی افق پراقتصادی اورسیاسی سپرپاور کی حیثیت سے ابھررہاہے۔چین کی طرح جاپان،سنگاپور،ملائشیا،ترکی ،جرمنی وغیرہ نے اپنے ملک میں محنت کے کلچرکوعام کیااوردنیاکی اقوام میں باعزت مقام حاصل کیاجبکہ ہمارے ملک میں محنت کے کلچرکوفروغ حاصل نہ ہوسکایہاں محنت کرنے والوں کووہ عزت توقیراورحوصلہ افزائی نہ مل سکی جس کے وہ مستحق تھے۔

ناہید حسین نے کہاکہ ملک میں محنت کے کلچر کوفروغ دینے کے لئے غیرضروری ہے کہ چھٹیوں کے سلسلے کوختم کرناہوگااور اس کے علاوہ ہڑتالوں کے کلچرسے جلد سے جلد نجات اورچھٹکاراپاناہوگااورروزگارکے مواقع پیداکرنے کے لئے معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھنا ہوگاملک میں صنعتی زون قائم کرنے ہونگے جنہیں قائداعظم محمد جناح کے نام سے منسوب کیاجائے اوراس طرح ہم قائد اعظم محمد علی جناح کوخراج تحسین پیش کرنے کایہ ایک بہترطریقہ بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہابدامنی اورتوانائی کے بحران نے جس طرح چھوٹے اوردرمیانے درجے کی تجارت کو بری برح متاثر کیاہے جس کی وجہ سے چھوٹے تاجروں کو اب اپنی بقا کا مسئلہ درپیش ہے اس لئے اب ان کے لئے کراچی کی مارکیٹوں کو مزید بند رکھنا ممکن نہیں رہا۔انہوں نے کہااس وقت سالانہ بیس لاکھ نوجوان ملک میں لیبرمارکیٹ میں روزگار کے حصول کے لئے داخل ہورہے ہیں نوجوانوں کی اتنی بڑی تعدادمیں روزگارکی فراہمی ایک بہت بڑاچیلنج ہے ا س کے لئے نجی شعبے کو بھی اپنی ذمے داریاں نبھاناہونگی۔نوجوانوں کو ٹیکنیکل تربیت فراہم کرناہوگی۔

ناہید حسین نے آخر میں کہااس کے لئے کراچی میں امن اومان کا قیام ہڑتالوں سے اجتناب غیرضروری چھٹیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دباہواہے اور سالانہ 926ارب روپے صرف سود کی مد میں اداکئے جارہے ہیں اورکوئی بھی ملک قرضوں اورامداد پر نہیں چل سکتالہذایہ امرنہایت ضروری ہے کہ ملک کی مارکیٹوں کوعمومی تعطیلات میں کھلارہنے کی اجازت دی جائے تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجرتجارتی سرگرمیوں کے ذریعے اپنی مشکلات پرقابو پانے کے قابل ہوجائیں۔ا