امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش، ایرانی شہریوں پر پابندیاں عائد

Iranian Citizens

Iranian Citizens

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایف بی آئی نے امریکی الیکشن کے نتائج پر اثرانداز ہونے کے کئی منصوبوں کو ناکام بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایرانی ہیکرز ایک امریکی میڈیا کمپنی کو ہیک کرنا چاہتے تھے۔ ہیکرز نے ایک لاکھ ووٹرز کی تفصیلات بھی حاصل کی تھیں۔

امریکی استغاثہ نے دو ایرانی ہیکرز پر فرد جرم عائد کی ہے کہ وہ سن 2020 کے صدارتی انتخابات میں غلط اطلاعات و معلومات پھیلانے والوں میں شامل تھے۔ ان کا نشانہ ووٹرز کے علاوہ ایک میڈیا کمپنی اور اراکینِ کانگریس تھے۔

امریکی وزارتِ خزانہ نے اس دوران چھ ایرانی شہریوں پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان کے علاوہ ایک اور گروپ بھی ہے، جس پر انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ان ایرانی شہریوں میں ایک چوبیس سالہ سید محمد حسین موسیٰ کاظمی اور دوسرا ستائیس برس کا سجاد کاشیان شامل ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی ریاست کی ویب سائٹ سے ووٹنگ کی خفیہ معلومات حاصل کی تھیں۔

اس کے علاوہ استغاثہ کا یہ بھی الزام ہے کہ یہ دونوں ایک امریکی میڈیا کمپنی کے کمپیوٹر نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے کی کوششوں میں تھے تا کہ وہ صدارتی انتخابات کے بارے میں غلط اعداد و شمار و معلومات عام کر سکیں۔ میڈیا کمپنی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا لیکن ایف بی آئی نے اس کمپنی کی مدد کی اور ایرانی افراد کا مبینہ منصوبہ ناکام بنا دیا۔

اس کے علاوہ ہیکرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے ذریعے ریپبلکن پارٹی کے اراکین کانگریس اور ان کے دفتر کے عملے کو پیغامات بھی ارسال کیے ہیں۔ یہ اراکین کانگریس سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری مرتبہ صدر منتخب کی مہم میں شریک تھے۔ ان پیغامات سے انہوں نے ظاہر کیا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ ‘پراؤڈ بوائز‘سے تعلق رکھتے ہیں۔

الزامات میں یہ بھی شامل ہے کہ ان ہیکرز نے گیارہ امریکی ریاستوں کی ویب سائٹس سے ووٹرز کا ڈیٹا بھی حاصل کرنے کی کوششیں بھی کی تھیں۔ اس دوران ان ایرانی ہیکرز نے ایک لاکھ امریکی ووٹرز کی معلومات حاصل کر لی تھیں اور انہیں محتاط الفاظ کے ساتھ دونوں سیاسی جماعتوں (ڈیموکریٹک پارٹی اور ریپبلکن پارٹی) کی جانب سے پیغامات بھی ارسال کیے تا کہ وہ ووٹ ڈالنے میں ابہام کا شکار ہو سکیں۔

امریکی استغاثہ کے مطابق یہ ایرانی ہیکرز چاہتے تھے کہ ای میلز، ویڈیوز اور فیس بک کے ذریعے ووٹرز کو متاثر کر کے انہیں یقین دلایا جائے کہ وہ الیکشن میں اپنے ووٹ کا استعمال ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں کریں اور ساتھ میں یہ ووٹرز ملکی الیکٹورل نظام کے حوالے سے عدم اعتماد کا شکار ہو جائیں۔

الزامات میں واضح کیا گیا کہ ان ای میلز میں ووٹرز کو دھمکیاں بھی دی گئیں کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیا تو انہیں اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ہیکرز جعلی ووٹ کے اندراج کی کوشش کر رہے تھے۔اعلیٰ امریکی اہلکاروں کا یہ کہنا ہے کہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کے ثبوت دستیاب نہیں ہیں۔

جن ایرانی افراد پر الزمات عائد کیے گئے ہیں، وہ اس وقت ایران میں ہیں لیکن امریکی تفتیشی ادارے کا خیال ہے کہ ان پابندیوں سے ان کا بیرون ملک سفر کرنا آسان نہیں رہے گا۔

امریکی وزارتِ انصاف کے نیشنل سکیورٹی کے شعبے سے وابستہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو اولسن کا کہنا ہے کہ ایرانی افراد کی جانب سے یہ ایک منظم مہم تھی تا کہ امریکی الیکٹورل سسٹم پر ووٹرز کے اعتماد کو نقصان پہنچایا جا سکے۔