جنسی زیادتی کے واقعات سے متعلق ویٹیکن کا نیا حکم نامہ

Pope Francis

Pope Francis

کیتھولک چرچ نے پادریوں کے لیے جنسی زیادتی کی روک تھام کا نیا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ پادریوں کو کسی بھی مشتبہ زیادتی کی فوری اطلاع پولیس کو دینے کا پابند کیا گیا ہے۔

پادریوں کے مبینہ جنسی زیادیوں کے پے در پے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد کیتھولک مسیحی عقیدے کے مرکز نے دنیا بھر کے پادریوں اور دیگر اہلکاروں کے لیے ایک تفصیلی ہدایت نامے کا اجرا کیا ہے۔ اس میں کم از کم ایک سو ساٹھ مختلف ضوابط شامل ہیں، جن کی پاسداری گرجا گھر کے پادریوں اور عملے کو کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

پاپائے روم کم سن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے ارتکاب کو ختم کرنے کا عزم بارہا ظاہر کر چکے ہیں۔ یہ انسدادی مینوئل اُسی عزم کا تسلسل کا اظہار ہے۔ اب کوئی بھی پادری یا بشپ بغیر شناخت کے بھیجی جانے والی جنسی زیادتی کی شکایت کو نظر انداز کرنے کا مجاز نہیں رہے گا۔

یہ حکم نامہ جمعرات سولہ جولائی کو عام کیا گیا۔ اس مینوئل کے ساتھ ایک فارم بھی جاری کیا گیا ہے اور کسی مبینہ جنسی زیادتی کی اطلاع پر اس کو بھر کر چرچ انتظامیہ کو فراہم کرنا ہو گا۔ گرجا گھر کے سینیئر پادریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس مینوئل کی روشنی میں اپنی ذمہ داریاں ایمانداری کے ساتھ نبھائیں۔

کسی کم سن بچے کے خلاف جنسی زیادتی کے ارتکاب کی اطلاع پولیس کو دینا بھی اہم قرار دیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نئے مینوئل میں کسی فورس کے قیام کا ذکر نہیں ہے بلکہ اس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ سابقہ پالیسی میں کسی بھی جنسی زیادتی کے الزام کی اطلاع اپنے سینیئر کو پہلے دینا ہوتی تھی اور بعد میں قانونی ضرورت کے تحت ہی اسے پولیس کو رپورٹ کیا جاتا تھا۔

مینوئل میں بیان کیا گیا، ” کسی ایسے معاملے میں جہاں واضح قانونی ذمہ داری عائد نہ ہوتی ہو، اس صورت میں بھی حکام مجاز شہری انتظامی ادارے کو مفصل رپورٹ مہیا کریں گے تا کہ جنسی زیادتی سے متاثرہ فرد یا افراد کو زیادتی کرنے والے شخص کے مزید مجرمانہ افعال یا فعل سے محفوظ رکھا جا سکے۔‘‘

ویٹیکن کے نئے حکم نامے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ کسی بھی چشم پوشی یا جنسی زیادتی کے معاملے کو سنجیدگی سے نہ لینے یا نادانستہ نظر انداز کرنے والے پادری یا مذہبی اہلکار کے خلاف مجاز حکام دین کی روشنی میں تادیبی کارروائی کریں گے۔

ویٹیکن کے دوسرے بااختیار ادارے مذہبی اجتماع (Congregation) برائے عقیدہ و دین کے دفتر نے وضاحت کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ پہلی مرتبہ انتہائی واضح انداز میں ایک ایسا جامع طریقہٴ کار مرتب کیا گیا ہے تا کہ جنسی زیادتی کے فعل کے ارتکاب کی ہر ممکن طور پر روک تھام ہو سکے۔

یہ امر اہم ہے کہ کئی دہائیوں سے کیتھولک چرچ کو جنسی زیادتیوں کے اسکینڈلز کا سامنا رہا ہے۔ کم سن بچوں کے ساتھ چرچ کے اہلکاروں کے جنسی استحصال کے مبینہ واقعات کی خبریں دنیا بھر کے کئی ملکوں سے سامنے آئی ہیں۔ پاپائے روم (پوپ فرانسس) کو ان واقعات کی شدت کا سامنا کئی ملکوں کے دوروں کے دوران بھی ہوتا رہا ہے۔

انہوں نے ایسی زیادتیوں پر اپنی معذرت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ افسوس کا بھی اظہار کیا۔ ان واقعات کی شدت کے تناظر میں کئی سینیئر پادریوں کو اپنے منصب سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی اور کچھ مذہبی اہلکاروں کو فوجداری کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ چرچ کو اس الزام کا بھی سامنا رہا کہ جنسی زیادتی کرنے والوں کو منظم انداز میں گرجا گھروں کی اعلیٰ انتظامیہ چھپاتی رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مینوئل میں قوت نافذہ کی بظاہر کمی ہے لیکن پھر بھی ماضی کے مقابلے میں چرچ کے داخلی حالات میں بہتری کا امکان موجود ہے۔