کیا پیپلزپارٹی واقعی الیکشن نہیں چاہتی؟

PPP

PPP

جرمنی(بیورو چیف )برلن بیورو کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کے سینئر کارکن و رہنما قیصرملک نے پاکستان میں انتخابات کی منسوخی کے بارے میںپھیلنے والی افواہوں پر اپنے موقف کا کھل کراظہار کیا،جو اپنا انٹرنیشنل کی طرف سے پیش خدمت ہے:آجکل پاکستان میںبڑا شورروغوغا مچا ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی الیکشن سے بھاگنا چاہتی ہے ،کیونکہ اس کو عوام کے پاس جانے اوران کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں؟ یہ باتیں کہہ کون رہے ہیں؟ ان کرداروںکو ٹی وی چینلوں پر بڑے بڑے دعوے کرتے ، عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے دیکھ اور سن کر ہنسی آتی ہے۔جمہوریت کا رونا زیادہ تر وہ رو رہے ہیں جو ڈکٹیٹروں کی پیداوار ہیں۔ کرپشن کے خلاف رات دن انہوں نے شور برپا کررکھا ہے، جن کے بدن پر کپڑے اور ان کے رگوں میں دوڑنے والے خون کا ایک ایک قطرہ کرپشن ہی کی وجہ سے دوڑ رہا ہے۔ چور مچائے شور کا معاملہ ہے۔ کالے دھن کو میڈیا میں لگا کر اپنی کرپشن چھپانے کے لئے اپنے تنخوا داروں کو دوسروں کے پیچھے لگا دیا گیا ہے۔

جمہوریت سے چڑنے والے یہ لوگ جب بڑی پوسٹوں پر ہوتے ہیں ڈکٹیٹروں کے راستے صاف کرتے ہیں اور جب ریٹائر ہوتے ہیں تو اپنی ہی بنائی ہوئی سیاسی پارٹیوں میں نوکرہو جاتے ہیں اور ان پارٹیوں کو ہمیشہ اپنے ہی ایجنڈے پر چلاتے ہیں۔ انکو کسی آئین کا پاس ہوتا ہے نہ قانون کا۔انکو جمہوریت بھی یاد آجاتی ہے ، انکے پیٹ میں عوام کا درد بھی جاگ اٹھتا ہے۔ ایسے ایک صاحب جب تک الیکشن کمیشن میں رہے ہر ڈکٹیٹر کے لئے جعلی ووٹ بنواتے اور بھگتواتے اور اس طرح جعلی نمائندوں کو اسمبلیوں میں بجھواتے رہے۔آجکل انکو بھی آئین اور قانون کا مروڑ اٹھا ہوا ہے اور اب وہ عوام کے سامنے آئین کی شق 62،63کی تبلیغ بھی کرتے نظر آتے ہیں۔انکی بات سن کرحیرانگی ہوتی ہے کہ اگر ایسے لوگ ہمارے اداروں میں ہوں گے تو یہ ادارے کہاں سدھریں گے ؟ مگران سے زیادہ حیرانگی ہوتی ہے ٹی وی اینکران کرام پر کہ کوئی بھی انکو یہ نہیں پوچھتا کہ صاحب آپ تو الیکشن کمیشن میں تھے اور اتنا عرصہ رہے ،جعلی ووٹ ،جعلی پولنگ اسٹیشن،جعلی نمائندے اور جعلی گنتی بھی آپ کی موجودگی میں ہوتی رہی مگر آپ نے نہ کبھی جعلی ووٹ کا ذکر کیا اور نہ ہی دوسری جعل سازیوں کا۔

Musharraf

Musharraf

آپ نے آئین کی کسی شق کا بھی کبھی ذکر نہ کیا۔ آپ نے ضیاء سے لیکر مشرف تک سب کے الیکشن بھگتائے مگر آپکو کبھی فکر نہیں ہوئی ۔اب کیا جھک ماررہے ہیں؟ دراصل یہ ایک بہت بڑا پلان تھا جس کو پیپلز پارٹی اور دوسری سیاسی جمہوری پارٹیوں نے ناکام بنا دیا۔ یہ ایجنڈاکھنے والوں کو تو یہ یقین ہی نہیں تھا کہ ایک جمہوری حکومت پانچ سال پورے کریگی اور وہ ہی دوبارہ الیکشن کا بندوبست کرے گی،ان پانچ سالوں میں عوام نے کئی ہتھکنڈے دیکھے، جس میں جمہوری حکومت کوختم کرنے کے منصوبے تھے، جو ناکام ہوئے مگر اب بھی ان طاقتوں نے ہمت نہیں ہاری۔اب انہوں نے اپنے نمائندوں ،اپنے ایجنٹوں ،اپنے قلم کاروں اور اپنے تنخواہ داراینکروں کے ذریعے یہ پروپیگنڈاشروع کرا دیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی الیکشن سے بھاگنا چاہتی ہے۔ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ پیپلز پارٹی تو اس وقت بھی الیکشن سے نہیں بھاگی، جب اسکو علم بھی تھا کہ ہماری کامیابی کو ناکامی بنا دیا جائے گا۔ جس کا ثبوت اصغر خان کیس میں سامنے بھی آ گیا اوراس پرڈینگیں مارنے والے حمید گل بھی کئی بار کھلے عام بتا چکے ہیں۔

اصل بات یہ ہے کہ ان طاقتوں کو فکر ہے کہ پہلے تو ہم پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن تیار کرتے تھے اور اسکے مطابق اسکو ناکام کرنے کی حکمت عملی اپناتے تھے، مگراب تو حکومت ہی پیپلز پارٹی کی ہے اور اس مرتبہ اگر پیپلز پارٹی کو صاف اور شفاف الیکشن مل گئے تو ہمارابھانڈا پھوٹ جائے گا اور عوام کو علم ہوجائے گا کہ آج تک جتنے بھی الیکشن ہوئے ان میں پیپلز پارٹی کے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت کام ہوا۔ اب کیا ہو گا ؟اسلئے انہوں نے اپنے آدمی کام پر لگا دئے، کوئی جعلی ووٹوں کے خلاف عدالت میں جارہا ہے تو کوئی صادق اور امین کا نعرہ لگا رہا ہے، کوئی کرپشن کا رونا رورہا ہے تو کوئی الیکشن سے پہلے عدلیہ کے کاندھے استعمال کرکے پیپلز پارٹی کے خلاف کوئی فیصلہ چاہتا ہے ،ہر کسی کو فکر دامن گیر ہے کہ کسی طرح پیپلز پارٹی کو الیکشن سے باہر کرانے کا کوئی بھی افتخار چوہدری سے فیصلہ مل جائے۔

Election Commission Pakistan

Election Commission Pakistan

کوئی تو پوچھے کنور دلشاد صاحب سے، کہ آپ جب الیکشن کمیشن کے سیکرٹری تھے، تو آپ اپنی نوکری میں کیا گل کھلاتے رہے؟یہ سب ہتھکنڈے ہیں جمہوری نظام کو ناکام کرنے کے ، مگر یہ اب ہوگا نہیں کیونکہ جمہوری طاقتیں اب ان ہتھکنڈوں کو جانتی بھی ہیں اور اس کو ناکام کرنے کے لئے متحد بھی ہیں اورپھر پاکستان پیپلز پارٹی پر یہ الزام تو اتنا بھونڈا ہے کہ پیپلز پارٹی الیکشن سے بھاگ رہی ہے ؟ کیوں ؟وہ کون سی جماعت ہے، جس نے پاکستان میں جمہوریت کے لئے اتنی قربانیاں دی ہوں، جتنی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اور اسکے کارکنوں نے دی ہیں؟ جمہوریت دشمنوں نے کارکنوں کو کوڑے مارے،جیلوں میں رکھا، سزائیں دیں، پھانسیاں دیں،کون سا تشددتھا جو کارکنوں پر نہیں آزمایا گیا؟یہاں تک کہ پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو کو بھی شہید کیا گیا،وہ بھی اس طرح کے مقدمہ میں ، کہ اس پر سزادینے والے جج بھی پھٹ پڑے کہ ہم سے کرایا گیا۔ اسکے بعد اسکے بیٹو ں کو بھی شہید کیا گیا۔ حتیٰ کہ اسکی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹوجو دو مرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہی، اسکو بھی سڑک پرعوام کے درمیان شہید کر دیا گیا۔

کیا اس کے بعد بھی کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی الیکشن سے بھاگے گی، جس کی ساری جدوجہد پاکستان میں جمہوریت کے لئے تھی ؟ اسکی قیادت اورکارکنوں نے اپنے پاک وطن میں عوام کے حقوق کی جو جنگ لڑی وہ ڈکٹیٹروں کے راستے صاف کرنے نہیں، بلکہ عوام کی حکمرانی کے لئے ،عوام کے حقوق کے لئے تھی ،اب اس کے پھل کا وقت ہے عوام ایک جمہوری حکومت سے دوسری کوا قتدار منتقل کریں گے، جس کے خلاف یہ سب کچھ ہو رہاہے۔ مگر انشااللہ کوئی جمہوریت دشمن کامیاب نہیں ہوپائے گا ۔پیپلز پارٹی کی قیادت پاکستان میں ایک تاریخ رقم کرنے جارہی ہے جس میں پیپلزپارٹی کے قائد جناب آصف علی زرداری اوران کی پوری ٹیم کے کردار کوپاکستان میں جمہوریت کے لئے ،آنے وقت میں تاریخ دان سنہری حروف میں لکھے گا ۔

اب بلاول ہائوس لاہور چلا گیا ہے اور پیپلز پارٹی پنجاب کو پھر ایک بھٹو مل گیا ہے،جواسی جذبہ، اسی منشور، اسی روٹی، کپڑے اور مکان اور انہی غریب عوام کے حقوق کا علم اٹھائے، اپنی شہید والدہ اور شہید نانا کا مشن لے کر پنجاب کے دل لاہور میں کارکنوں کے درمیان جا بسا ہے، جو جوان بھی ہے، پر جوش بھی اور ہر دل عزیز بھی۔اب فیصلہ ہو جائے گا کہ بھگوڑا کون ہے پیپلز پارٹی یا ؟؟؟

تحریر: قیصر ملک برلن، جرمنی

Malik M. Ismail Qaisar

Malik M. Ismail Qaisar