عالمی شہرت یافتہ مصور صادقین کو بچھڑے 26 برس بیت گئے

Sadequain

Sadequain

عالمی شہرت یافتہ مصور، خطاط اور نقاش صادقین کو دنیا سے رخصت ہوئے 26 برس بیت گئے۔ شاہکار تخلیق کرنے والے آرٹسٹ کا فن انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔

فنکار تو روئے زمیں پر بہت پیدا ہوئے ہونگے تاہم فن کی دنیا میں جو مقام صادقین کو نصیب ہوا اس کی خواہش ہر فنکار رکھتا ہے۔ 1930 میں امروہہ میں پیدا ہونے والے سید صادقین احمد نقوی کینوس پر وہ شاہکار تخلیق کرتے کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے۔ صادقین نے مصوری میں نیا اسلوب، فکر اور رجحان متعارف کرایا۔

انہوں نے مصوری کی جس صنف میں بھی قدم رکھا اسے بام عروج پر پہنچا دیا۔ اپنی طرز کے منفرد مصور صادقین کو نہ صرف فن مصوری پر ملکہ حاصل تھا بلکہ صادقین شاعری بھی کیا کرتے تھے۔ انہوں نے نہ صرف اپنی کہی ہوئی رباعیوں کو تصویری شکل دی بلکہ غالب، اقبال اور فیض کے اشعار کو کمال خوبصورتی سے مصوری کے سانچے میں ڈھالا۔

صادقین کے بنے فن پاروں کی نمائشیں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ہوتیں رہی ہیں۔ صادقین کو فن مصوری کے لئے دی جانے والی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ وہ خود تو اس دنیا میں نہیں رہے تاہم ان کا فن انہیں رہتی دنیا تک زندہ رکھے گا۔