پیلی جیکٹیں : احتجاجی مظاہرے جرمنی تک پہنچ گئے

Protesters

Protesters

جرمن (جیوڈیسک) فرانس میں ’پیلی جیکٹوں‘ والے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پہلی مرتبہ جرمنی میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی ہے۔ معاشی بے انصافی اور ایندھن کی قیمتوں کے خلاف شروع ہونے والے یہ مظاہرے کئی ممالک تک پھیلتے جا رہے ہیں۔

جرمن پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق فرانسیسی مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے یہ احتجاجی مظاہرہ ہفتے کے روز جرمن شہر میونخ میں ہوا۔ جرمنی میں اپنی نوعیت کے اس اولین مظاہرے میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔ ان مظاہرین نے نہ صرف جرمن بلکہ فرانسیسی پرچم بھی اٹھائے ہوئے تھے۔

میونخ میں نکالی کی اس احتجاجی ریلی کا مقصد جرمن معاشرے میں بڑھتی ہوئی سماجی تفریق کے مسئلے کو بھی اجاگر کرنا تھا۔ جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’میونخ اور بائرن میں بھی بہت سے لوگ سخت محنت کرتے ہیں لیکن انتہائی مشکل حالات میں گزر بسر کر رہے ہیں۔‘‘ جرمنی کی بائیں بازو کی سیاسی جماعت ’دی لنکے‘ سے تعلق رکھنے والے منتظمیں نے آئندہ جرمنی کے ہیمبرگ، لائپزگ، اشٹٹ گارٹ اور ڈوسلڈورف جیسے بڑے شہروں میں بھی اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

میونخ کے احتجاج میں شریک ایک جرمن خاتون کا کہنا تھا، ’’جرمنی میں گھروں کے کرایوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس میں تبدیلی آنی چاہیے۔ جو لوگ بھی مطمئن نہیں ہیں، انہیں سڑکوں پر نکل آنا چاہیے۔‘‘ سیاسی ماہرین کے مطابق فرانس نے کےمظاہرین نے یہ حوصلہ دیا ہے کہ احتجاج سے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں اور جرمنی میں بھی وہی طرز عمل اختیار کیا جا رہا ہے۔ فرانس میں احتجاجی مظاہروں کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے لیا گیا تھا۔ جرمن کے مقامی میڈیا کے مطابق میونخ مظاہرے میں زیادہ تر وہی افراد شریک تھے، جن کے مالی حالات بہتر نہیں ہیں۔ ایسے مظاہروں کا آج انقعاد یورپی ممالک ہالینڈ اور بیلجیم میں بھی کیا گیا تھا۔

دریں اثناء آج پیلی جیکٹوں والے مظاہرین نے فرانس کے کئی شہروں میں متعدد چوراہوں اور چورنگیوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق معاشی انصاف کے نعرے کے ساتھ شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں کا زور اب رفتہ رفتہ ٹوٹ رہا ہے، تاہم اس کے باوجود بعض مقامات پر اب بھی یہ مظاہرین احتجاج میں مصروف ہیں۔ اس سے قبل فرانسیسی وزیر داخلہ نے ان مظاہرین سے اپیل بھی کی تھی کہ وہ سڑکوں کی بندش ختم کر دیں۔ سڑکوں کی بندش کی وجہ سے متعدد مقامات پر ٹریفک حادثے بھی دیکھے گئے ہیں۔