امریکا دیولیہ ہونے سے بچ گیا،قرض کی حد بڑھانے پر اتفاق

america
واشنگٹن: امریکا دیولیہ ہونے سے بچ گیا حکمران ڈیموکریٹس اور ریپبلکن رہنما حکومت کی قرض لینے کی حد میں اضافے کے معاہدے پر متفق ہو گئے۔ کانگریس میں رائے شماری آج ہوگی۔
عالمی نشریاتی اداروں کے مطابق دونوں جماعتوں کے اتفاقِ رائے کے بعد یہ معاہدہ رائے شماری کیلئے اب پیر کو امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائے گا۔ اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے کہا معاہدے کے تحت اخراجات میں دس سال کے عرصے میں دس کھرب ڈالر کی کمی کی جائے گی اور ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو نومبر تک خسارے میں کمی کے بارے میں تجاویز پیش کرے گی۔
امریکی قرضے ایک سو تینتالیس کھرب ڈالر کے تک پہنچ چکے ہیں اور اگر منگل دو اگست تک امریکی حکومت کی قرض لینے کی چودہ اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر کی حد میں اضافے کی منظوری نہیں دی جاتی تو امریکی وزارتِ خزانہ کے پاس ادائیگیوں کے لیے رقم ختم ہو جائے گی جس کے باعث نہ صرف شرح سود میں اضافہ ہوگا بلکہ امریکی اور عالمی معیشت کی بحالی کو خطرہ لاحق ہو جاتا۔ اس معاملے پر امریکہ میں سیاسی ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا اور حزبِ اقتدار ڈیموکریٹس اور حزبِ اختلاف رپبلکنز نے قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے دو الگ الگ منصوبے پیش کیے تھے۔
ابتدا میں امریکی صدر براک اوباما جس منصوبے کے حامی تھے اس کے تحت خسارے سے دو اعشاریہ دو ٹریلین کی کٹوتی اور قرض کی حد میں دو اعشاریہ سات ٹریلین ڈالر اضافے کی بات کی گئی تھی جبکہ ریپبلکنز منصوبے کے تحت اخراجات میں نو سو ارب روپے کمی کے ساتھ قرض کی حد میں اسی رقم کے برابر اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔