شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مینار پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے جلسے جس میں دو ملین مرد و خواتین نے شرکت کی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نظام کو درست کرنے کیلئے 10جنوری تک 18دن کی مہلت دیتا ہوں ورنہ 14جنوری کو عوام کی پارلیمنٹ کا اجلاس اسلام آباد میں ہو گا۔ آئین کے مطابق انتخابی نظام کو درست نہ کیا گیا تو 14جنوری کو 4 ملین افراد کا مارچ اسلام آباد میں ہو گا۔ ہم الیکشن آئین کی شرائط کے مطابق چاہتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کو 90دن میں الیکشن کرانا یاد رہتا ہے جبکہ آئین کے آرٹیکل 3،9،37 اور38 کی(کلاز B) اور آرٹیکل 218 کی کلاز 3 کوہمیشہ نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ وہ الیکشن قبول کریں گے جو آرٹیکل 213 کلاز 3 کے تحت ہوں گے۔اعلیٰ عدلیہ آئین کے آرٹیکل 254 کو بھی پڑھے۔ ہم ایسی جمہوریت چاہتے ہیں جس میں غلط کردار کے لوگوں کیلئے کوئی جگہ نہ ہو۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن آئین پاکستان کے تحت ہونا چاہیے کیونکہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے سیاست نہیں کہا جا سکتا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سیاست کے خلاف نہیں سیاست کے نام پر ملک میں جو گھناؤنا کھیل ہو رہا ہے اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ میرا ایجنڈا پاکستان سے الیکشن ختم کرنا نہیں انتخابات کو درست کرنا ہے۔ ملک میں آئینیت اور دستوریت کو بحال کرنا چاہتا ہوں۔ موجودہ سیاست میں جوڑ توڑ ،گالی گلوچ اور اگلا الیکشن جیتنے کے علاوہ کوئی ترجیح نہیں ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ایکشن ری پلے نہیں کرپشن ، استحصال سے پاک آزادی اظہار رائے کا الیکشن چاہتے ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے خطاب کے آغاز میں اللہ تعالیٰ اور قرآن مجید کو گواہ بنا کر حلف دیا کہ مینار پاکستان کے جلسے پر جو خرچ ہوا وہ پوری دنیا میں تحریک کے وابستگان اور عوام نے خرچ کیا کسی ملک ، ادارے یا ایجنسی کی ایک پائی بھی اس میں شامل نہیں ہے۔ عوام نے اپنا پیٹ کاٹ کر خرچ کیا ہے۔ اس اجتماع کی غرض و غایت آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے نہ جمہوریت کا خاتمہ ، میرا پہلا اور آخری مفاد ملک اور اٹھارہ کروڑ عوام ہیں۔