شامی صدر سے ملاقات کے بعد کوفی عنان پرامید

syrian bashar assad kofi annan

syrian bashar assad kofi annan

شام : (جیو ڈیسک) شام کے بحران کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی کوفی عنان نے کہا ہے کہ انھوں نے شامی صدر بشارالاسد سے دوسری ملاقات میں ٹھوس تجاویز پیش کی ہیں۔کوفی عنان کا کہنا ہے کہ شام میں جاری قتل و غارت کو روکنے کے حوالے سے ابھی کوئی حمتی سمجھوتہ طے نہیں پایا ہے۔

کوفی عنان نے شام میں صدر بشار الاسد سے اپنی دوسری ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صدر کو تجاویز پیش کی ہیں اور اگر ان پر متفق ہوتے ہیں تو اس سے پرتشدد واقعات کے بحران کے خاتمے اور سیاسی عمل شروع کرنے میں مدد ملے گی۔ ہماری بات چیت فوری طور پر تشدد اور ہلاکتوں کو روکنے، امدادی تنظیموں کو رسائی دینے اور سیاسی بات چیت یا سیاسی عمل شروع کرنے جیسے بنیادی مقاصد پر مرکوز رہی۔

کوفی عنان نے کہا کہ انھوں نے شامی صدر پر زور دیا کہ وہ تبدیلیوں اور اصلاحات کو منظور کریں۔کوفی عنان کے بقول انھوں نے شامی صدر کو ایک پرانی عرب کہاوت سنائی کہ آپ ہوا کے رخ کو تبدیل نہیں کر سکتے اس لیے بادبان کا رخ موڑ لیں۔ صورتحال مشکل اور دشوار ہونے جا رہی لیکن ہمیں امید رکھنی چاہیے۔کوفی عنان کے مطابق وہ کئی لحاظ سے پرامید ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ میں یہاں پر بہت مختصر وقت کے لیے آیا ہوں اور تقریبا مجھے ملنے والے تمام شامی امن چاہتے ہیں، وہ تشدد کا خاتمہ چاہتے ہیں اور وہ اپنی زندگیوں کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

کوفی عنان شام سے قطر روانہ ہو گئے ہیں اور وہاں سے ترکی جائیں گے۔ دونوں ممالک نے شام کے خلاف سخت موقف اختیار کر رکھا ہے۔ حزب مخالف سیرئین نیشنل کونسل کے ایک رہنما باسماں کودمانی نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت اور حزب اختلاف کے رہنماوں کے درمیان کسی قسم کی بات چیت سے پہلے پہلی شرط کے طور پر صدر بشارالاسد کو لازمی طور پر اقتدار سے الگ ہونا چاہیے۔اس سے پہلے کوفی عنان کی شامی صدر بشارالاسد سے ہونے والی پہلی ملاقات میں صدر بشارالاسد کا کہنا تھا کہ جب تک مسلح دہشتگرد گروہ ملک میں سرگرم ہیں کسی قسم کے سیاسی مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتے۔
بشار الاسد کا کہنا تھا کہ شام مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کسی بھی ایماندارانہ اور سنجیدہ کوشش کی حمایت کرے گا۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران شام میں پرتشدد واقعات میں مارے جانے والوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زیادہ ہے۔