شناختی دستاویزات کی غلطیوں سے پاک اور جلد ڈلیوری یقینی بنائی جائے۔ چوہدری محمد اکرم منہاس

اسلام آباد ( بیورو رپورٹ ) پاکستان اوورسیز ایسوسی ایشن فورم انٹرنیشنل کے صدر چوہدری محمد اکرم منہاس نے کہا ہے کہ نادرا کی طرف سے جتنی بھی سہولیات کا اعلان کیا گیا ہے۔ کسی بھی اوورسیز پاکستانی کو اس وقت تک اس کا فائدہ نہیں پہنچ سکتا جب تک نادرا کے سسٹم میں خرابیاں دور نہیں ہوسکتیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نادرا اوورسیز چیپٹر کے انچارج کرنل (ر) سہیل سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر سید عمران حیدر اور پی او اے ایف انٹرنیشنل کے میڈیا ایڈوائزر بلال بابر بھی موجود تھے۔

چوہدری محمد اکرم منہاس نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو نیکوپ، پی او سی اور شناختی کارڈ کے اجراء کے حوالے سے بیش بہا مسائل کا سامنا ہے ۔ بعض شناختی دستاویزات کی غلطیوں سے پاک تیاری کا مرحلہ ایک سال تک لمبا ہو جاتا ہے۔

بیرونی ممالک پاکستانی سفارتخانوں میں شناختی دستاویزات کے حوالے سے نہ تو کوئی سہولت دی جاتی ہے اور نہ ہی مقررہ وقت تک شناختی دستاویزات تیار کرکے دی جاتی ہیں۔ ایک شناختی کارڈ ایک بار بن کر آتا ہے تو اس میں غلطیوں کی بھرمار ہوتی ہے۔ پی او سی جاری کرنے کیلئے مختلف قسم کی دستاویزات مانگ کر معاملے کو لٹکانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سفارتخانوں میں سیاسی بنیادوں پر نوازے جانے والے افسران کو اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔

شناختی دستاویزات کے حوالے سے بیرون ممالک سفارتخانوں میں ٹیکنیکل لوگوں کو بھیجا جائے۔ جن ممالک میں نادرا سنٹر نہیں ہیں،وہاں بھی سنٹرز کا قیام ازحد ضروری ہے۔ یورپی ممالک کے درمیان گھنٹوں کا فاصلہ ہوتا ہے اور پاکستانی کمیونٹی کو چھوٹے چھوٹے مسائل کے حل کیلئے بعض اوقات 400 کلومیٹر سے بھی زائد کا فاصلہ بار بار طے کرنا پڑتا ہے۔ اوورسیز پاکستانی نادرا کے سسٹم کو بھی یورپین ممالک کے سسٹم کے برابر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نادرا نے بہت سی سہولتوں کا اعلان اپنی ویب سائٹ پر بھی کر رکھا ہے ۔ نادرا کی ویب سائٹ انگریزی میں ہے۔

نادرا کو چاہئے کہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے دی گئی سہولتوں کے حوالے اردو ورژن بھی تیار کرے یا اردو میں دستاویزات کی معلومات کا لنک لگا دے۔ صدر فورم نے کہا کہ پی او ا ے ایف انٹرنیشنل پاکستانی کمیونٹی اور حکومتی اداروں کے درمیان پل کا کر دار ادا کر رہا ہے۔ ہم کمیونٹی کے دکھ درد میں برابرکے شریک رہتے ہیں۔ حکومتی اداروں کو کمیونٹی تک رسائی کیلئے پی او اے ایف انٹرنیشنل کی طرف دست تعاون بڑھانا ہوگا۔