مصر: جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کے خلاف مقدمے کی سماعت

egypt trial

egypt trial

مصر کی ایک عدالت نے 16امریکیوں اور ایک غیر ملکی رفاہی ادارے کے 27 ملازمین کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز کردیا ہے، جس معاملے پر مصر اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں اورایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کی سالانہ امریکی فوجی امداد خطرے میں ہے۔
جج محمود محمد شکری نے اتوار کے دِن عدالتی کارروائی کا آغاز کیا جِس کے دوران ہنگامہ آرائی کے مناظر دیکھنے میں آئے، جس کے پیشِ نظر جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کے خلاف مقدمے کی سماعت 26اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ ٹیلی ویژن نامہ نگا ر جج کے آس پاس جمع ہوگئے اور وزارتِ داخلہ کے ایک اہل کار نے صحافیوں کومبینہ شور شرابہ کرنے پر عدالتی چیمبر سے دھکیل باہر کرنے کی دھمکی دی۔
استغاثے کا سامنا کرنے والییہ 13مصری اشخاص جو آج عدالت میں پیش ہوئے، انھیں آئندہ سماعت تک رہا کر دیا گیا۔ ملزموں پر مصر سے باہر جانے کی ممانعت عائد ہے اورہدف بنائے گئے اِن ملزموں میں سے کچھ امریکی شہریوں نیقاہرہ میں امریکی سفارتخانے میں پناہ لے رکھی ہے۔ ملک چھوڑنے کی ممانعت لگنے سے قبل کچھ ملزمان بیرونِ ملک جاچکے تھے۔
اِن 43ملزموں میں سے ایک امریکہ کے ٹرانسپورٹ کے وزیر، رے لاہود کے بیٹے ہیں، جِن پر ناجائز طور پر فنڈز وصول کرنے، سول سوسائٹی کے مروجہ انداز سیہٹ کر غیر متعلق سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور باضابطہ طور پر لائنسز حاصل نہ کرنے کی نوعیت کے الزامات عائد ہیں۔
گروہوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک طویل عرصے سے مصر میں رجسٹر ہونے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
اتوار کو مراقش میں اپنے خطاب میں امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکی حکام تازہ ترین حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تنازع کے حل کے لیے،اوباما انتظامیہ مصر کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کر رہی ہے۔
مقدمے میں،16 امریکی اور16مصری ملزمان کے علاوہ باقی مشتبہ افراد کا تعلق جرمنی، فلسطین، سربیا اور اردن سے ہے۔