میرے داماد کے قاتل کو گرفتار کیا جائے : چوہدری ذوالفقار
Posted on August 13, 2012 By Geo Urdu گجرات
گجرات (جی پی آئی) کچھ دن قبل قتل ہونے والے ہوٹل سلور گرل کے مالک چوہدری قاسم کے سسر چوہدری ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ آج سے تقریباً2/1/4سال قبل میں نے اپنی بیٹی کی شادی چوہدری قاسم سے کی تھی دونوں میاں بیوی میں بہت پیار تھا ، لیکن میری بیٹی کے سسرال والے اس پر خوش نہ تھے اللہ تعالیٰ نے قاسم کو ایک بیٹی عطا کی جو اب تقریباً1/1/4سال کی ہے اور14جولائی کو ایک بیٹا عطا کیا جو اب تقریباًایک ماہ کا ہوا ہے ، میں سپین میں تھا کہ اپنے نواسہ کی خوشی میں پاکستان پہنچا میری بیٹی کے سسرال والوں کے سلوک کی وجہ سے ان کے گھر آنا جانا نہیں تھا ۔
انہوں نے میری بیٹی کو تین دن تک مجھے ملنے نہیں دیا اور وہ اپنے سسرال روتی رہی بعد میں قاسم کے اصرار پر اسے مجھے ملنے دیا گیا ، لیکن 2اگست کو میرے داماد قاسم کو اس کے بھائی ندیم نے قتل کر دیا ، قاسم کے گھر والے اس کو ایسے ہی دفن کرنا چاہتے تھے ، لیکن مقامی پولیس کی مداخلت سے یہ ممکن نہ ہوا ، اور میت کا پوسٹ مارٹم ہو گیا ، ہم وہاں موجود تھے ، کہ ان کے گھر والوں نے پوسٹ مارٹم ہونے کی وجہ سے ہمیں گالیوں کا نشانہ بنایا ، لیکن اس کے باوجود ہم لوگ قاسم کے جنازہ تک بڑے تحمل سے ان کے برے سلوک کو برداشت کرتے رہے ۔
حقائق یہ ہیں کہ ان لوگوں نے قاسم کو گولی لگنے کے فوراً بعد اسے عزیز بھٹی ہسپتال سے گجرات ہسپتال منتقل کر دیا تا کہ پولیس کو خبر نہ ہو ، ہم گجرات ہسپتال پہنچے تو ندیم نے لوگوں کی موجودگی میں میری بیٹی سے معافی مانگی کہ مجھ سے قاسم کاتل ہو گیا ، مجھے معاف کر دو جو اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ اسی کی گولی سے قاسم کی موت واقع ہوئی ہے ، ان کی درج کرائی گئی FIRمیں بھی حقائق کو چھپایا گیا ہے لیکن اس کے باوجود اس FIRکے ملزم کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ، آج کی پریس کانفرنس کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اپنی بیٹی کی زندگی کے متعلق خدشات ہیں اور جس گھر میں اس کے شوہر کا قاتل موجود ہے وہاں اس پر نفسیاتی دبائو بھی ہے اور اس کے سسرال نے قاسم کے قتل کے بعد بھی اپنے ظالمانہ رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی اس کو عملاً قید کر کے رکھا گیا ہے ، ہم تو ان کے گھر نہیں جاتے تا کہ کوئی مزید ناخوشگوار واقعہ نہ ہو جائے ان کے گھر کی عورتیں اور مرد ہمہ وقت لڑائی کے لئے آمادہ ہیں ، میری دوسری بیٹی اور فیملی کی خواتین ان کے گھر گئیں تو انہوں نے بچوں کو ملنے نہیں دیا وہ عدت کا عذر پیش کر کے میری بیٹی کو میکے آنے سے روکے ہوئے ہیں اور ان کے گھر میں ان کے دوسرے داماد اور قاتل سمیت کئی نامحرم افراد کے درمیان اس کی عدت کو قید کی شکل میں پورا کروا رہے ہیں ۔
ہم قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہوئے اپنے دوست احباب اور عوام کو اصل صورت حال سے آگاہ کر رہے ہیں ، کیونکہ ہمارا یقین ہے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ، اور قاتل نے گناہ کبیرہ کیا ہے وہ کبھی بھی بچ نہ سکے گا ، ہمارا تمام صبر و تحمل اس وجہ سے ہے کہ مرنے والا قاسم پابند صوم و صلوة اور بڑا اچھا لڑکا تھا جس کو بیٹے کی خوشی بھی دیکھنے کو نہیں ملی اور اس کو قتل کر دیا گیا ، لیکن میری بیٹی کو جوانی میں بیوہ کرنے والے اب بھی بندوق لانے اور للکارنے میں مصروف ہیں میرا مطالبہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ میری بیٹی کو بازیاب کرائے ، قاتل کو گرفتار کرے اور ہمیں ان کی دھمکیوں سے بچائے ، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو ہم اپنی بچی کو ان کی قید سے چھڑانے کے لئے ہر قانونی طریقہ استعمال کرین گے ، اس موقع پر چوہدری محمد طفیل ، چوہدری سرفراز احمد ، چوہدری ربانی احمد ، چوہدری اعجاز احمد ، عمران طفیل اور چوہدری افتخار شاہین بھی موجود تھے ۔