گھمبٹ: ممتاز کو ہراساں کرنے پر مقدمے کا حکم

Policeman arrest

Policeman arrest

اگر پولیس نے برہنہ پریڈ کرائی ہے تو ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ایس پی عرفان بلوچ

صوبہ سندھ کے شہر گمبٹ کی ایک عدالت نے سابق ایس ایچ او خیر محمد سمیجو سمیت چودہ افراد کے خلاف ممتاز میر بحر نامی شخص کو ہراساں کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

برہنہ پریڈ کے مرکزی کردار ممتاز میر بحر نے ایڈیشنل سیشن جج گمبٹ کے پاس ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سابق ایس ایچ او

خیر محمد سمیجو اور دیگر پولیس اہلکاروں سمیت چودہ بااثر افراد مقدمے سے دستبرار ہونے کے لیے ان کو ہراساں کر رہے ہیں۔ عدالت نے گمبٹ پولیس کو حکم جاری کیا ہے کہ ایس ایچ او سمیت تمام متعلقہ افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے۔اس سے پہلے اسی واقعے کی دوسری کردار مسمات عظمی نے جمعرات کو پولیس کے حق میں ایک پریس کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں چار افراد نے اغوا کیا اور بیٹھک میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کر رہے تھے کہ پولیس نے چھاپہ مار کر انہیں بازیاب کرایا۔

انہوں نے برہنہ پریڈ کرانے کے الزام کو مسترد کیا اور کہا کہ پولیس نے ان کی آبرو بچائی اور انہیں پہننے کو کپڑے دیے۔ مقامی صحافیوں نے جب ان سے سوال کیا کہ پہلے انہوں نے یہ بیان کیوں نہیں دیا تو عظمی بلوچ کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ خوفزدہ تھیں۔

واضح رہے کہ گمبٹ واقعے کے اس وقت تین رخ سامنے آچکے ہیں، پولیس نے ممتاز میر بحر اور مسمات عظمی بلوچ کے خلاف دائر مقدمے میں الزام عائد کیا تھا کہ انہیں زنا کے ارادے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

ممتاز میر بحر کا دعوی ہے کہ پولیس دونوں خواتین کو اپنے ساتھ لائی تھی اور موقع پر انہیں اور خواتین کو گرفتار کر کے برہنہ پریڈ کرائی گئی۔ بقول ممتاز کے یہ سب کچھ ان کے مخالفین کے کہنے پر ہوا ہے۔

برہنہ پریڈ کی باز گشت گمبٹ سے کراچی پہنچنے کے بعد پولیس نے سابق ایس ایچ او خیر محمد سمیجو سمیت چھ اہلکاروں کے خلاف تذلیل اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا مقدمہ دائر کیا جہیں بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔

حکومت سندھ اسمبلی میں بھی واقعے کی تحقیقات کرانے کا اعلان کر چکی ہے اور وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ملوث اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

سندھ اسمبلی تک اس واقعے کی گونج کے باوجود گمبٹ سے یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ کچھ شخصیات اس معاملے کو ٹھنڈہ کرنے کے لیے سرگرم ہوچکی ہیں، اور مسمات عظمی کا پولیس کے حق میں بیان انہی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔

اس سے پہلے برہنہ پریڈ کرانے کے معاملے میں تھانے کے ایس ایچ او اور چھاپے میں شریک دو سب انسپکٹروں کو معطل کر دیا گیا تھا۔ ایس پی خیر پور نے ایس ایچ او تھانہ گمبٹ، ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ایک کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس حکمنامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کن الزامات کے تحت یہ مقدمہ درج کیا جائے۔

ایس پی عرفان بلوچ نے کہا تھا کہ اگر پولیس نے برہنہ پریڈ کرائی ہے تو ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ایس پی کا کہنا تھا کہ جس جگہ پر پولیس نے چھاپہ مارا وہاں فحاشی کا اڈہ تھا اور لوگوں نے ایس ایچ او کو شکایت کی تھی جب پولیس نے لوگوں کے ساتھ چھاپہ مارا جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔