ہالی وڈ میں نسل پرستی پر لوکاس کی تنقید

George lucas

George lucas

ہالی وڈ کے مشہور ہدایتکار جارج لوکاس کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی نئی فلم بنوانے میں بیس سال اس لیے لگے کیونکہ اس میں صرف سیاہ فام کردار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اپنی فلم ریڈ ٹیلز کو بنانے کا خرچہ انہوں نے خود اٹھایا۔ریڈ ٹیلز دوسری جنگِ عظیم میں لڑنے والے سیاہ فام ہوا بازوں کے ایک گروہ کی سچی کہانی ہے۔
جارج لوکاس کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بڑا سٹوڈیو اس فلم پر پیسے خرچ کرنے کو راضی نہیں تھا کیونکہ اس میں کوئی بھی اہم کردار سفید فام شخص نہیں کر رہا تھا۔میں نے یہ فلم ان سب کو دکھائی اور وہ کہتے تھے کہ نہیں، ہمیں تو پتا نہیں کہ ایسی فلم کو کیسے بیچا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ سٹوڈیوز کے خیال میں ایسی فلموں کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مانگ نہیں ہے جبکہ ان کے منافع کا ساٹھ فیصد تو وہیں سے آتا ہے۔جارج لوکاس ریڈ ٹیلز کے شریک مصنف اور پروڈیوسر ہیں جبکہ ہدایتکار اینتھنی ہیمنگوے ہیں۔
اس فلم میں بہت سے معروف اداکاروں نے کام کیا ہے جن میں آسکر انعام یافتہ کوبہ گڈنگ جونیئر، ٹرنس ہاورڈ اور موسیکار نی یو شامل ہیں۔فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ایک طرف تو جنگ کے بیشتر حصے میں تو ان سیاہ فام پائلٹوں کو نسلی بنیادوں پر علیحدہ رکھا جاتا رہا لیکن پھر ان سے ہی اپنے ملک کے لیے جان کی بازی لگوائی گئی۔اس فلم میں دکھائے گئے کردار جن لوگوں کی زندگی پہ مبنی ہیں انہیں سنہ دو ہزار سات میں صدر بش نے کنگریشنل گولڈ میڈل دیے۔
جارج لوکاس نے اس فلم پر اپنی جیب سے پانچ اعشاریہ آٹھ کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔ یہ فلم ان کی ہی کمپنی لوکاس فلمز ریلیز کرے گی جبکہ تقسیم کاری ٹوئنٹیتھ سنچری فاکس کرے گی۔ہالی وڈ کے تجارتی اخبار دی ہالی وڈ رپورٹر کے مطابق جارج لوکاس تقسیم کاری کے لیے مزید ساڑھے تین کروڑ ڈالر خرچ کریں گے۔انہوں نے دی ڈیلی شو میں کہا کہ یہ ایک مہنگی فلم ہے۔
عموما سیاہ فام فلمیں جیسے کہ ٹائیلر پیری کی فلمیں بہت کم خرچ ہوتی ہیں۔ ہدایتکار اور پروڈیوسر ٹائیلر پیری امریکہ کے منافع بخش ترین فلم سازوں میں سے ایک ہیں۔جارج لوکاس کے بیانات سپائک لی کے خیالات سے ملتے جلتے ہیں جنہوں نے سنہ دو ہزار آٹھ میں ہالی وڈ کی جنگی فلموں میں سیاہ فام کرداروں کی کمی پر تنقید کی تھی۔اگر ان کی یہ فلم کامیاب رہی تو جارج لوکاس اس کہانی کی مزید قسطوں کا منصوبہ بنائے بیٹھے ہیں۔