بھاشا ڈیم کے تعمیراتی منصوبے کا آغاز

Diamer Bhasha Dam Project

Diamer Bhasha Dam Project

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

حکومت اپوزیشن کی کھینچاتانی اور گھناونی سیاست سے نکلے تو کچھ اچھے منصوبے اور پراجیکٹس پر کام کرے، اِس کا ساراوقت تو حزبِ اختلاف اپنے سیاسی اور ذاتی جھگڑوں میں ہی برباد کررہی ہے ،مگر پھر بھی اِس گرماگرم سیاسی رن میں حکومت نے بھاشاڈیم کے منصوبے کے تعمیراتی کام کا آغاز کرہی دیاہے ۔ جس سے مُلک میں 64لاکھ ایکٹرفٹ پانی ذخیرہ 12لاکھ ایکٹراراضی سیراب4500میگاواٹ سستی بجلی16000نوکریاں پیداہوں گی اور مُلک میں تعمیراتی شعبوں کو فروغ ملے گا۔ بیشک بھاشا ڈیم کا پراجیکٹ مُلک عظیم پاکستان کا ایسا بڑااور احسن منصوبہ ہے ۔جس کی تعمیر پر ماضی کے حکمران دعوے تو بہت کرتے رہے۔ مگر کوئی عملی اقدام نہ کرسکا۔ آج اِس منصوبے کے تعمیراتی کام کا آغاز وزیراعظم عمران خان نے کردیاہے۔

اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیراعظم عمران خان شکل و صُورت سے بڑے ہی رحم دل ہیں۔اِن کی نیت بھی مُلک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے صاف ہے۔مزید یہ کہ تب ہی اِن خوبیوں کے ساتھ اِن کی ذات بھی کمال کی ہے۔ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اِن میں ایک رتی برابر یا رائی کے دانے جتنی اچھائی کا کوئی عنصر پوشیدہ ہے۔ جس کے سہارے یہ یہاں تک پہنچے ہیں ۔ ورنہ در اصل حقیقت یہ ہے کہ اِن کی حکومت میں کسی کا دل اِتنابھی نرم نہیں ہے۔ جتنا کہ ہمارےوزیراعظم کا ہے۔ جو عوام کی محبت میں ہردم دھڑکتا ہے۔

تاہم اِس سے بھی اِنکار نہیں ہے کہ وزیراعظم ایک اچھے اِنسان ہیں۔ اِن کا سینہ جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہے۔ اِن کی سوچ و عمل مُلک اور قوم کو اُوجِ ثُریا سے بھی اُونچا لے جانے کے لئے ہر لمحہ بیتاب رہتاہے۔ یہ بحرانوں میں دھنسی اپنی قوم کو زمین پر رہتے ہوئے اپنی کاوشوں اور محنت سے اُدھر لے جانا چاہتے ہیں۔ آج جِدھر دنیا کی دیگر اقوام پہنچ چکی ہیں۔

اگرچہ وزیراعظم عمران خان کی تما م اچھی کاوشیں اپنی جگہہ جیسی بھی ہیں ۔سب کے سامنے ہیں۔ راقم الحرف کو یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ دنیا دِکھاوے کو ہی سہی وزیراعظم کی اِن خوبیوں کا ابھی تک عوام الناس کو ذرابھی کوئی فائدہ نہیں ہواہے۔اَب تک وزیراعظم کی اچھی اور مثبت سوچ سے(بھاشاڈئم کے سوا) عوام کوملاہی کیا ہے ؟ جو آئندہ کبھی ملے گا؟عوام سے اِن کی رحم دلی اور نئے پاکستان اور تبدیلی کا نعرہ بھی کیا خوب نعرہ تھا ؟جس پر عوام نے یقین کیا تھا۔ یہ وزیراعظم کی چینی سے زیادہ میٹھی زبان سے نکلنے والا حسین ،دلکش و دلفریب نعرہ اورخوبصورت خواب ہی تھا۔ جس کی حسین تعبیر کے حصول پر عوام اور ووٹرز نے اعتبار کرتے ہوئے ۔ اِنہیں اپنا مسیحا جان کر اقتدار کی کنجی سونپی تھی۔

مگر افسوس ہے کہ وزیراعظم عمران خان سےعوام نے جتنی اچھی اور نیک توقعات رکھتے ہوئے۔ اِنہیں اور اِن کی پارٹی پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتدار سونپا تھا ۔ اَب تک پاکستان تحریک اِنصاف اور وزیراعظم عمران کی کارکردگی یہ ہے کہ اِس موقع پردوبارہ کہنے دیجئے کہ آج تک سِوائے بھاشاڈیم کے تعمیراتی کام کا باقاعدہ افتتاح کرنے کے حکومت نے عوام کو روزِ اول سے مایوسیوں کے سمندر میں غرق ہی کیا ہے۔ کہاجاتا ہے کہ جس سے جتنی زیادہ توقعات وابستہ کی جائیں نتیجہ مایوسیوں کی صُورت میں ہی سامنے آتاہے۔ یعنی کہ اچھی اُمیدوں اور توقعات کا ردِ عمل اِنتہائی درد ناک اور خطرناک ایساہی نکلتا ہے جیسے کہ رواں حکومت ہے۔ روز نت نئے چیلنجز اور بحرانوں میں جکڑے عوام کی نظر میں حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن اور اِس کے وزراءنااہلی کے اُس درجے پر فائز ہیں۔اَب جن سے سِوائے مُلک، عوام کو منافع بخش اداروں کی کھلے عام نج کا ری سے تباہی اوربربادی کے کچھ اچھا ہونے کی اُمید نہیں رکھی جاسکتی ہے۔ابھی وقت ہے حکومت اپنی عوام دُشمن پالیسیوں پر جلد از جلد نظر ثانی کرلے ؛تویہی اِسی کے حق میں بہتر ہوگا۔ ورنہ ؟پھر عوام اپنی قسمت کا فیصلہ اگلے انتخابات سے قبل اپوزیشن کے ساتھ مل کر سڑکوں پر نکل کر خود کریں گے۔ کیوں کے حکومت کے عوام دُشمن اقدامات اور رویوں سے عوام بیزار آچکے ہیں۔ اَب وہ وقت بہت جلد آنے ہی والا ہے کہ جب بحرانوں اور پریشانیوں میں کھیرے عوام کو نیا پاکستان بنانے کا چسکا دے کر اقتدار میں آنے والی حکومت کو عوام ہی رائیٹ آف کردیں گے۔

اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ رواں حکومت نے اپنے 22ماہ کے عرصے میں جتنا بھی کیا ہے۔ اِس میں عوام کے لئے ریلیف کا تنا سب صفر در صفر ہے۔ حکومت نے دوسروں (پہلے والوں ) کی طرح وفاقی اور صوبائی قومی منافع بخش اداروں کو لنگر کا دسترخواں سمجھ لیا ہے۔اِن اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر اپنے من پسنداور ہم خیال افراد کوتعینات کیاہے۔ جنہوں نے اداروں کے کم گریڈ کے ملازمین کو 55سال کی عمر میں ریٹائر کرنے اور پنشن کی کٹوٹی کرنے سمیت مختلف حربوں سے ڈرا دھمکا کر ایسی لوٹ بازاری مچارکھی ہے کہ اللہ کی پناہ ہے۔اداروں میں اہم عہدوں پر بیٹھے حکومتی کارندے قومی خزانے سے اللے تللے کرکے مُلک و قوم کی ترقی و خوش حالی اور اداروں کے ملازمین کا تیاپاچہ کررہے ہیں ۔جس سے ایک طرف جہاں مُلکی ترقی کی رفتار ختم ہوکررہ گئی ہے ۔تو وہیں عوام میں بھی بے چینی اور اضطراب بڑھتاجارہاہے۔ آج کوئی بھی ایسا نہیں ہے ۔جو اپنے گزرتے لمحے اور آنے والے وقت سے مطمین ہو۔ سب کو ایک فکرلاحق ہوگئی ہے کہ ہمارا اور ہمارے مُلک کا آنے والے وقتوں میں کیا بنے گا؟

گزشتہ کئی برسوں سے پاکستانی قوم کو اِس کے ماضی نے جتنا مایوس کیا ہے۔اِس کی مثال نہیں ہے۔ مگرآج ساڑھے بائیس کروڑ پاکستانیوں کوقوی اُمید یں رکھنی چاہئے کہ 50سال بعد بھاشاڈیم کے پراجیکٹ پر کام کے آغاز سے مُلک اور قوم کی ترقی اور خوش حالی کے نئے باب کا حقیقی معنوں میں آغاز ہوگیاہے۔ٹھیک ہے کہ ماضی میں جتنی بھی حکومتیں آتی رہی ہیں۔ اُن سب نے اِس منصوبے پر اپنا ووٹ بینک بڑھایا،کئی غلط فیصلے کئے۔ جن میں بہت سے ایسے بلاضرورت کے منصوبے بھی تھے۔ جن کی فی الحال کوئی ضرورت نہیں تھی۔ مگر کسی نے بھی بھاشا ڈیم جیسے بڑے ضرورت کے منصوبے کوعملی شکل دینے میں کبھی حقیقی معنوں میں کوئی ایک قدم بھی نہیں اُٹھایا ۔الحمداللہ، آج وزیراعظم عمران خان نے اپنی کاوشوں سے مُلک اور قوم کی ترقی اور خوش حالی کے لئے بھاشاڈیم کے پراجیکٹ کے تعمیراتی کام کا آغازکردیاہے ۔جس سے اُمید پیداہوگئی ہے کہ مُلک و قوم کو توانائی سمیت دیگر بحرانوں سے بہت جلد نجات حاصل ہوگی اور 72سال بعد پاکستان حقیقی اورصحیح معنوں میں ترقی اور خوش حالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔( ختم شُد)۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com