برطانیہ: وزیر اعظم بورس جانسن کے چار معاونین یکے بعد دیگر مستعفی

 Boris Johnson

Boris Johnson

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) بورس جانسن کے معاونین کے استعفے کا سلسلہ ایسے وقت شروع ہوا ہے جب برطانوی وزیر اعظم کورونا وائرس لاک ڈاون کے دوران غیر قانونی تقریبات منعقد کرنے کے الزامات میں گھر گئے ہیں اور اپنا عہدہ بچانے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔

میڈیا کی خبروں کے مطابق جمعرات کے روز برطانوی وزیر اعظم کے چار معاونین نے اپنے اپنے استعفے بورس جانسن کو سونپ دیے۔ استعفی دینے والوں میں وزیر اعظم بورس جانسن کی پالیسی چیف منیرہ مرزا، چیف آف اسٹاف ڈین روزن فیلڈ، پرنسپل پرائیوٹ سکریٹری مارٹن رینالڈز اور کمیونیکیشن ڈائریکٹر جیک ڈوائل شامل ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاوننگ اسٹریٹ کے ترجمان نے بتایا، “جانسن نے (روزن فیلڈ اور رینالڈز کا) حکومت اور 10 ڈاوننگ اسٹریٹ کے نمایاں تعاون بشمول کووڈ وبا سے نمٹنے اور معیشت کی بحالی میں تعاون کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔”

استعفی ناموں کا یہ سلسلہ ان رپورٹوں کے انکشاف کے بعد شروع ہوا جن میں کہا گیا ہے کہ جب پورا ملک کورونا وائرس کی وجہ سے سخت لاک ڈاون میں تھا اس دوران بھی بورس جانسن نے اپنی رہائش گاہوں پر متعدد تقریبات منعقد کی تھیں۔ ان رپورٹوں کے بعد بورس جانسن پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے دباو بڑھ گیا ہے۔
بورس جانسن کی پالیسی چیف منیرہ مرزا سمیت چار معاونین اب تک استعفی دے چکے ہیں

بورس جانسن کی پالیسی چیف منیرہ مرزا سمیت چار معاونین اب تک استعفی دے چکے ہیں
جانسن دباو میں

جانسن کی کنزرویٹیو پارٹی کے متعدد اراکین بھی ان رپورٹوں کے انکشاف کے بعد پہلے ہی وزیر اعظم سے استعفی دینے کی اپیل کرچکے ہیں۔

برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی نے جمعرات کے روز بتایا کہ اسے کنزرویٹیو پارٹی کے ایسے 17 اراکین پارلیمان کا علم ہے جنہوں نے ایک خط کے ذریعہ بورس جانسن سے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی میں قیادت تبدیل کرنے کے لیے اس طرح کے مجموعی طور پر 54 اراکین کے خطوط کی ضرورت ہوتی ہے۔

منیرہ مرزا کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کیئر اسٹارمرکے حوالے سے بورس جانسن کا بیان ان کے استعفی کی وجہ ہے۔ بورس جانسن نے لیبر پارٹی کے رہنما کے متعلق یہ جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ اسٹارمر جب پبلک پرازیکیوشن ڈائریکٹر تھے تو وہ بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے بدنام زمانہ مجرم جمی سوائل کو سزا دلانے میں ناکام رہے۔
ڈین روزن فیلڈ

جانسن کے اس بیان سے ہنگامہ برپا ہوگیا تھا اور حتی کہ ان کے وزیر خزانہ رشی سوناک نے بھی خود کو اس بیان سے الگ کر لیا تھا۔

سوناک کا کہنا تھا، “ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ میں ایسا نہیں کہہ سکتا اور مجھے خوشی ہے کہ وزیر اعظم نے اس کی وضاحت کر دی ہے۔”

دراصل اس بیان کی بڑے پیمانے پر مذمت کے بعد وزیر اعظم جانسن بدھ کے روز اپنی بات سے پیچھے ہٹ گئے۔

سوائل کا سن 2011 میں انتقال ہوگیا۔ وہ بچوں کے پسندیدہ اور مقبول اداکار تھے۔ لیکن ان کی موت کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے سینکڑوں بچوں کا جنسی استحصال کیا تھا اور قانون کی گرفت سے بچ گئے۔

چیف آف اسٹاف روزن فیلڈ نے اپنی تقرری کے صرف ایک برس بعد استعفی دے دیا۔ ڈوائل اور رینالڈز دونوں مبینہ طور پر “پارٹی گیٹ” اسکینڈل میں قصور وار پائے گئے ہیں۔

جس وقت برطانیہ سمیت پوری دنیا میں کورونا وائر س کی وجہ سے سخت لاک ڈاون نافذ تھا اس وقت رینالڈز نے مئی 2020 میں اپنے رفقائے کار کو ایک ای میل بھیجا تھا اور ان سے جشن منانے کے لیے اپنے ساتھ شراب لے کر آنے کے لیے کہا تھا۔

ڈوائل پر بورس جانسن کی طرف سے منعقدہ ایسی تقریبات میں سے کم از کم ایک میں شریک ہونے کا الزام ہے۔ پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔