کیا آپ مستقل مزاج ہیں؟

Dew

Dew

گھاس کے سبز پتوں پر شبنم کے موتی جا بجا بکھرے ہوئے تھے اور بہت پر لطف منظر پیش کر رہے تھے۔ آج وہ صبح صادق کے بعد ہی اٹھ گئی تھی نیند میں جھولتی بوجھل دل کے ساتھ وہ گھر کے باہر بنے لان میں سیر کے لیے نکلی تھی مگر اب اسے مزا آنے لگا تھا پاؤں میں پہنی چپل سائیڈ پر رکھ دی تھی اور ٹھنڈی ٹھنڈی گھاس سے پاؤں کو سکون دے رہی تھی اور دل ہی دل میں اس بات پر فخر محسو س کر رہی تھی کہ وہ صبح کی سیر پر آئی ہے او ر دل میں ان لوگوں پر افسوس کررہی تھی جو ابھی تک بستروں میں پڑے خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے تھے اور صبح کا یہ منظر دیکھنے سے محروم رہ گئے تھے۔

اس نے دِل میں پکا تہیہ کیا کہ آج سے وہ ہر روز صبح کی سیرکے لیے آیا کرے گی ایسا کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہورہا تھا آج سے پہلے بھی وہ ہزاروں مرتبہ اپنے آپ سے یہ وعدہ کرچکی تھی کہ آئیندہ ہر روز صبح کی سیر کے لیے آیا کرے گی مگر مستقل مزاج نہ ہونے کی وجہ سے اس کے وعدے دھرے کے دھرے رہ جاتے تھے مستقل مزاجی کا لفظ لکھنے میں جتنا آسان معلوم ہوتا ہے عملی طور پر اتنا ہی مشکل ہے اس کی سب سے بڑی مثال ورزش کی بے قائدگی ، صحت کا خیال نہ رکھنا،نماز میں بے قاعدگی ،آفس میں ٹائم پر نہ پہنچنا او ر روزمرہ روٹین کی بہت سے چیزوں میں دیکھی جاسکتی ہے جن کا ہم تہیہ تو کرلیتے ہیں مگر اسے پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

مستقل مزاجی کامیاب لوگوں کی پہچان ہے ایسے لوگ جب کسی کام کاارادہ کرتے ہیں توپھر دل و جان سے اس میں جت جاتے ہیں یہاں تک کہ کامیابی ان کا مقدر بنتی ہے،ایسے لوگ نا ممکن کو بھی ممکن میں بدل دیتے ہیں پانی کا دھارا بھی اگر مسلسل پتھر پر گرتا رہے تو اس میں دراڑ ڈال دیتا ہے۔

مستقل مزاجی کا راز صبر میں پوشیدہ ہے اور صبر ہی وہ چیز ہے جو آجکل کے لوگوں میں ختم ہوتی جارہی ہے ، ہر شخص بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ،کسی بھی کام میں محنت اور وقت دئیے بغیر جلد سے جلد نتائج کا منتظر نظر آتا ہے اس کی بہترین مثال ورزش اور خوراک کا خیا ل رکھنے میں دیکھی جاسکتی ہے کچھ لوگ جب ورزش کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس پر قائم نہیں رہتے اور جو کسی دوسرے کو کرتا دیکھتے ہیں اسی کو اپنا لیتے ہیں مگر صرف چند دن کے لیے اورآخر میں ان کے ہاتھ کچھ نہیں آتا کیونکہ کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مستقل مزاج ہونا بہت ضروری ہے جب تک کوئی بھی کام مستقل مزاجی سے نہ کیا جائے اس کی اثر انگیزی کا اندازہ لگانا مشکل ہے کسی بھی چیز کے ٹھوس اور دیرپا اثرات دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑاجائے اور صبر کے ساتھ ساتھ اپنی ذات پر یقین اور اعتماد بھی بہت ضروری ہے ۔ تا کہ جو کام بھی کیا جائے پوری نیت اور ا ور اس یقین سے کیا جائے کہ کامیابی ضرور قدم چومے گی۔

سوچ کا درست سمت میں تعین کسی بھی انسان کو مستقل مزاج بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے مثال کے طور پر کسی بھی نئی عادت ، نئے کام کو اپنانے کا ارادہ ہو تو اس کے لیے بہترین وقت ابھی کا ہے آنے والا ہفتہ،آنے والا مہینہ یا آنے والا سال کسی اہمیت کا حامل نہیں جس لمحے ارادہ کیا جائے اسی لمحے اس کام کی ابتداء کی جائے تو ہی وہ کام پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا ہے ہر نیا کام کرنے سے پہلے اس کام کے متعلق پلان بنایا جاتا ہے تا کہ دل دماغ کو اس کام کرنے پر آمادہ کیا جا سکے اور محنت، ٹا ئم ، اور توانائی لگانے سے پہلے درست سمت کا تعین ہو اگر دل سے کسی کام کرنے کا ارادہ پختہ ہو تو اس میں کامیابی کے چانس بڑھ جاتے ہیں اکثر لوگ بلند آواز میں بول کر خود سے اس بات کا وعدہ کرتے ہیں کہ مجھے فلاں کا م ضرور کرنا ہے ، ابھی کرنا ہے اور میں یہ کام کر رہا ہوں اس طرح یہ پیغام ان کے دماغ کے اندر سب کانشیس میں بیٹھ جاتا ہے اور وہ خود کو اس کام کے لیے تیا ر کرلیتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق کسی بھی نئی عادت، رویے کو اپنانے کے لیے ۲۱ سے ۴۰ دن کا وقت درکار ہوتا ہے اس دوران اس عادت پر محنت کرنی پڑتی ہے خواہ دل آمادہ ہو یا نہ ہو کسی بھی کام کا آغاز کرنا مشکل لگتا ہے مگر جب ایک مر تبہ وہ کام شروع ہوجاتا ہے تو چیزیں خود بخود آسان ہوتی چلی جاتی ہیں مگر ہر نئے کام کی ابتداء ’’کم سے کم ‘‘سے کرنی چائیے مثال کے طور پر ورزش کو ہی لے لیں ، ورزش کی ابتداء ہمیشہ کم سے کم ٹائم سے کریں تا کہ آسانی کے ساتھ آپ اس پر قائم رہ سکیں اور آہستہ آہستہ اس میں اضافہ کرتے جائیں۔

Consistency

Consistency

مستقل مزاجی اس وقت ڈگمگانے لگتی ہے جب کسی کا م کو کرتے ہوئے منفی خیالا ت بسیرا کر لیں مثال کے طور پر ابھی یہ کام چھوڑ دیتا ہوں،کل کرلوں گا، کسی سے کرالوں گا،پھر کبھی سہی، کوئی فائیدہ نہیں ہوگا اس لیے نہیں کرتا ایسی باتیں اور منفی خیالات کسی بھی کام کو کبھی بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیتے ،منفی خیالات جو اس وقت بہت اہمیت کے حامل محسوس ہورہے ہوتے ہیں مگر آدھے گھنٹے،آنے والے کل، یا بعض اوقات دس منٹ کے بعد ہی وہ منفی خیال اتنی اہمیت کا حامل نہیں رہتے اور اس کے ساتھ ساتھ بہت سے تبدیلیاں محسوس کی جا سکتی ہیں اس لیے اس لمحے آنے والے منفی خیالات، پریشانی،عدم تحفظ پرتوجہ دینے سے اجتناب کرنا چاہیے اورتمام منفی خیالات کو پس پشت ڈال کر کا م کو جاری رکھنا چاہیے۔

ہرشخص مستقل مزاج بن کر دوسروں کے لیے مثال بننا چاہتا ہے مگر بہت کم لوگ اس میں کامیابی حاصل کر پاتے ہیں جو انسان مستقل مزاج نہیں ان میں تھوڑی سے پریکٹس سے مستقل مزاجی پید اکی جاسکتی ہے۔ جب بھی کبھی آپ کی مستقل مزاجی کوخطرہ ہو چند خیالات کو اپنے اوپر لاگو کرنے کی کوشش کریں ۔ بہت زیادہ کاموں کو ایک وقت پر کرنے کی کوشش بھی انسان کو ناکام بنا دیتی ہے۔مختلف کاموں کو ان کی اہمیت کے مطابق تر تیب دیں اور ایک وقت میں ایک سے زیا دہ کام نہ کریں۔

اپنے آپ کو اس بات کا احساس دلائیں کہ مستقل مزاجی آپ کے لیے کیوں ضروری ہے، اور اسے آپ کیا حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اگر آپ مستقل مزاجی سے کام نہیں لیتے تو اس کے کیا نتائج سامنے آسکتے ہیں ۔کسی بھی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں انسان کا اس کام کو کرنے کا حوصلہ اور ذہنی تیاری بہت ضروری ہے۔ اگر کبھی حوصلہ مانند پڑ نے لگے اور آپ اپنے مطلوبہ کام کو کرنے پر رضامند نہ ہوں تب بھی اس کام کا تھوڑا سا حصہ ضرور کریں تاکہ وہ کام عادت میں شامل ہو جائے۔

ان سب باتوں پر عمل کرنا اگر آپ کو مشکل محسوس ہورہا ہے اور بہت کوششوں کے باوجود آپ ایک مستقل مزاج انسان بننے میں ناکام ہیں تو اپنے آپ کو ذہنی طور پراپنا حکم ماننے کے لیے تیار کرلیں مثال کے طور پر اگر آپ کا کوئی کام کرنے کو دل نہیں کر رہا تو پھر بھی وہ آپ کوکرنا ہے، اگر آپ اداس ہیں تو پھر بھی آپ کو وہ کام کرنا ہے ، مصروف ہیں، تھکے ہوئے ہیں ، اچھا محسوس کررہے ہیں یا نہیں کررہے ، آپ کا حوصلہ پست ہے، آپ چھٹیوں پر ہیں، غیر یقینی ہیں یا ان کے علاوہ کوئی بھی ایسی وجہ ہے جو آپ کو کام کرنے سے روکے ہوئے ہے تو آپ کو تمام منفی باتوں کو غیر اہم جانتے ہوئے پس پشت ڈالنا ہے اور اپنا حکم مانتے ہوئے وہ کام ہر صورت کرنا ہے ، پھر ہی آپ ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔

اگر آپ اس لمحہ اپنے دل و دماغ پر قابو پا لیتے ہیں اور خود کو ایک مستقل مزاج انسان بنالیتے ہیں تو یقین کریں آپ ایک زبردست انسان بن چکے ہیں اور آپ دوسروں کے لیے ایک مثال ہیں۔

Syham Anwar

Syham Anwar

تحریر:سیہام انور (الریاض)