کورونا وائرس کے نوے فیصد نئے کیسز کا تعلق امریکا اور یورپ سے ہے، ڈبلیو ایچ او

Coronavirus

Coronavirus

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کے نوے فیصد نئے کیسز امریکا اور یورپ میں سامنے آ رہے ہیں۔ دریں اثنا یورپی ممالک اسپین اور آسٹریا میں وبا کے باعث عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی ہے۔

دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ بدستور جاری ہے اور اب یہ تعداد بیس لاکھ کے قریب پہنچتی جا رہی ہے۔ کووڈ انیس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں پانچ لاکھ بیاسی ہزار کے قریب افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں، جب کہ یہاں ہلاکتوں کی تعداد تیئس ہزار چھ سو انچاس ہو چکی ہے۔ امریکا کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جن کی تعداد لگ بھگ ساڑھے بیس ہزار ہے۔ اس مرض سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ کے قریب ہے۔

۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق نئے کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ براعظم یورپ کے چند ملکوں میں متاثرین تیزی سے بڑھ رہے ہیں جبکہ چند میں یومیہ اضافہ کنٹرول میں ہے۔ ان دنوں برطانیہ اور ترکی میں کووڈ انیس کے مریض تیزی سے بڑھ رہے ہیں جب کہ اٹلی اور اسپین میں متاثرین کی تعداد کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں منگل کو منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس وقت نوے فیصد نئے کیسز امریکا اور یورپ میں سامنے آ رہے ہیں۔ ان کے بقول چین کے لیے سب سے بڑا خطرہ درآمدی کیسز ہیں۔ ہیرس نے مزید بتایا کہ وائرس کے خلاف کسی موثر ویکسین کی منظوری میں کم از کم بھی ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

لاکھوں بچوں کو خسرے کی بیماری کا خطرہ، اقوام متحدہ

۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں 117 ملین بچوں کو خسرے کی بیماری کا خطرہ ہے۔ خسرے کی وبا سے دوچار چوبیس ممالک نے اس مرض کے انسداد کے لیے ویکسین پروگرام نئے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے فی الحال معطل کر دیے ہیں۔ خسرے کی روک تھام کے لیے سرگرم اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے (M&RI) کے مطابق وبا کے دور میں بھی مہلک امراض کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والے پروگرامز جاری رکھے جانے چاہییں۔

اسپین اور آسٹریا میں پابندیوں میں نرمی

۔ یورپی ممالک اسپین اور آسٹریا میں وبا کے باعث عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی ہے۔ مسیحی تہوار ایسٹر کی چھٹیوں کے بعد آج منگل سے دونوں ملکوں میں چند کاروباروں اور اداروں کو جزوی طور پر اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ آسٹریا میں منگل کو سینکڑوں دکانیں کھلیں۔ دوسری جانب برطانیہ اور فرانس نے لاک ڈان میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔ جرمنی میں بھی لاک ڈان میں نرمی زیر بحث ہے اور اس سلسلے میں چانسلر انگیلا میرکل کل بروز بدھ ریاستی حکام سے مل رہی ہیں۔

بھارت میں لاک ڈان کی مدت میں توسیع

۔ بھارت میں لاک ڈان کی مدت میں توسیع کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی صبح ٹیلی وژن پر نشر کردہ قوم سے اپنے خطاب میں مطلع کیا کہ لاک ڈان تین مئی تک جاری رہے گا۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ نئے کورونا وائرس کے پھیلا کو محدود رکھنے کے لیے لاک ڈان پر عملدرآمد میں تعاون کریں۔ ان کے بقول وائرس کو ملک کے مزید حصوں میں پھیلنے سے روکنا ہے۔ بھارت میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد منگل چودہ اپریل کے روز دس ہزار سے متجاوز ہے جبکہ 339 افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

کورونا وائرس: امریکی صدر کا اقدامات کا دفاع

۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طبی آلات اور ساز و سامان کی کمی کے لیے ریاستوں کے گورنروں کو ذمہ ٹھہرایا اور وائرس سے نمٹنے کے اپنے طریقہ کار کا دفاع کیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاس میں بریفنگ کے دوران کہا کہ انتظامیہ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا منصوبہ بنا رہی ہے کیوں کہ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد میں اضافہ رک گیا ہے۔ ٹرمپ نے ایسی افواہوں کو بھی رد کیا کہ وہ ڈاکٹر انتھونی فاوسی کو ان کے عہدے سے فارغ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکا میں کووڈ انیس کے مریضوں کی مصدقہ تعداد پانچ لاکھ بیاسی ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ ساڑھے تیئس ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

آسیان ممالک کا آن لائن اجلاس

۔ آج ویت نام کی قیادت میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے رکن ملکوں کی ایک ویڈیو کانفرنس منعقد ہوئی۔ انٹرنیٹ پر ہونے والی اس ویڈیو کانفرنس میں کورونا وائرس کی وبا کے سماجی و اقتصادی نتائج کا جائزہ لیا گیا۔ رکن ریاستوں کے نمائندگان نے وبا سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ ہنگامی فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا۔ اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ اعلامیے کے مطابق ان رقوم سے مستحق ملکوں کو طبی ساز و سامان و ادویات فراہم کی جائیں گی۔ آسیان سمٹ میں اس بار رکن ملکوں کے علاوہ چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے نمائندگان بھی شریک ہوئے۔

اہم یورپی شخصیات ماحول دوست سرمایہ کاری کے لیے متحرک

۔ یورپی سیاست دانوں، قانون سازوں اور کمپنیوں کے سربراہان نے زور دیا ہے کہ موجودہ وبا کے بعد ماحول دوست سرمایہ کاری کی جائے تاکہ حیاتیاتی تنوع کو فروغ مل سکے اور موسمیاتی تبدیلیوں کو محدود رکھا جا سکے۔ اس سلسلے میں 180 شخصیات کے دستخط کے ساتھ ایک خط منگل کو یورپی فیصلہ سازوں تک پہنچایا گیا۔ شرکا نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وبا کے تناظر کساد بازاری سے نمٹنے کے لییامدادی پیکج پر غور کیا جائے اور مستقبل میں ایسی صورتحالوں سے بچنے کے لیے ماحول دوست اور کاربن کے اخراج کو محدود رکھنے والی کاوشوں میں سرمایہ کی جائے۔