ڈنمارک اور حکومت پاکستان نے آج دو جزوی فریم ورک پروگرام شروع کرنے کے باضابطہ معاہدے پر دستخط کر دیئے

اسلام آباد : ترقیاتی تعاون کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد ڈنمارک اور حکومت پاکستان نے آج دو جزوی فریم ورک پروگرام شروع کرنے کے باضابطہ معاہدے پر دستخط کر دیئے۔ یہ پروگرام 2013 سے 2016 کے عرصہ کے دوران ہوگا۔ حکومت ڈنمارک کی طرف سے اس معاہدے پر دستخط ڈنمارک کے پاکستان میں سفیر جسپر ایم سورنسن جبکہ حکومت پاکستان کی طرف سے سیکرٹری اقتصادی امور نرگس سیٹھی نے کئے۔

ڈنمارک کے ترقیاتی ادارے کے ذریعے پاکستان کے لئے اس تین سالہ پروگرام کی مالیت 50 ملین امریکی ڈالر ہے۔ یہ ڈنمارک کے پاکستان کے ساتھ سیاسی اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک اہم جزو ہے۔معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ڈنمارک کے سفیر نے حکومت پاکستان کی طرف سے تعاون کو سراہتے ہوئے ڈنمارک کے تجارت سمیت دوسرے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ڈنمارک دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے۔

جو اقوام متحدہ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنی مجموعی قومی آمدنی کا اعشاریہ سات فیصد (0.7 ) ترقیاتی امداد پر خرچ کر رہا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ڈنمارک کا ہر شہری ٹیکس کے ذریعے 570 امریکی ڈالر ترقیاتی تعاون کیلئے ادا کرتا ہے۔ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ ہم سالانہ 8 ملین امریکی ڈالر فراہم کرنے کے وعدہ کے مطابق اب تقریباً اپنی امداد کو دو گنا 14 ملین ڈالر کر رہے ہیں۔

اور ہم تعلیم کے شعبے میں اپنے تعاون کو جاری رکھیں گے اور خاص طور پر بچیوں کی تعلیم ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملکی و غیر ملکی اداروں کے ہمراہ اچھے تعلقات کو قریبی تعلقات میں تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں۔ یاد رہے کہ ڈنمارک کے نئے پروگرام میں انسانی حقوق غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ڈنمارک کی ترقیاتی حکمت عملی ”بہتر زندگی کا حق” کے تحت جمہوریت کی پائیداری اور مضبوطی کیلئے کردار ادا کیا جائے گا۔ اس پروگرام کے دو جزو ہیں جن میں ایک خیبر پختونخواہ بلوچستان اور فاٹا میں قیام امن معیار زندگی کی بہتری اور تعلیم کا فروغ شامل ہے۔ جبکہ دوسرے جزو میں انسانی حقوق صنفی برابری اور جمہوریت کا فروغ شامل ہے۔

حکومت ڈنمارک نے پاکستان کیلئے اپنے ترقیاتی تعاون کے پہلے پروگرام کا آغاز 2010ء میں اپنے ترقیاتی ادارے DANIDA کے ذریعے کیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد 28 ملین امریکی ڈالرز سے بلوچستان خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے متاثرہ علاقوں میں کے ذریعے بچوں کا معیار تعلیم بلند کرنے کے علاوہ انفرسٹرکچر کی تعمیر اور بحالی شامل تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت ڈنمارک پاکستان کی سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر جمہوری ترقی انسانی حقوق اور صنعتی برابری کیلئے بھی کام کر رہی ہے۔ ڈنمارک نے انسانی ہمددری کے تحت 2005ء کے زلزلے کے اور 2010-12ء کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کیلئے 30 ملین ڈالرز بھی پاکستان کو فراہم کئے تھے۔