عدن میں جاری بحران میں اہم پیش رفت، عبوری کونسل کی جنگ بندی

Ceasefire

Ceasefire

عدن (جیوڈیسک) یمن کے عبوری دارالحکومت عدن میں ہفتے کے روز اس وقت اہم پیش رفت سامنے آئی جب آئینی حکومت کے ساتھ لڑائی کرنے والی عبوری انقلابی کونسل نےعرب اتحاد کی طرف سے جنگ بندی کی اپیل کا مثبت جواب دیتے ہوئے جنگ بند کردی ہے۔ عرب اتحاد نے کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدن میں مسلح کارروائیاں ختم کرنے کے ساتھ اپنے جنگجوئوں کو وہاں سے باہر نکالے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب اتحاد نے یمن کی عبوری کونسل سے فوری جنگ بندی کامطالبہ کیا تھا اور جنگ بندی کے لیے رات ایک بجے تک کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ مہلت ختم ہونے کے بعد کونسل نے جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے۔

عرب اتحاد کی طرف سے یمن کی عبوری کونسل کے سامنے درج ذیل مطالبات کیے گئے تھے۔

1۔ فوری جنگ بندی کی جائے

2۔ عبوری کونسل اور یمنی فوج کے تمام عسکری گروپ اپنے اپنے مقامات پر واپس جائیں، جن مقامات پر عسکری کونسل کے جنگجوئوں نے قبضہ کیا ہے انہیں حکومت کے حوالے کیا جائے۔

3۔ قومی ،سرکاری اور نجی املاک کو نصان نہ پہنچایا جائے اور دونوں فریق مذاکرات کے لیے سعودی عرب آئیں۔

یمن کی عبوری انقلابی کونسل کی طرف سے عرب اتحاد کی طرف سے کیے گئے مطالبے کامثبت جواب دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کونسل نے سعودی عرب کی میزبانی میں مذاکرات کی دعوت کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ کونسل کےترجمان نزار ھیثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کونسل سعودی عرب کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کا خیرمقدم کرتی ہے اور بات چیت کے لیے تیار ہے۔

یمن کے وزیر اطلاعات ونشریاتی معمر الاریانی نے انقلابی کونسل کی طرف سے عدن میں لڑائی کو آئینی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ عدن میں المعاشیق محل آئینی حکومت کے کنٹرول میں ہے اور اس میں حکومت کے متعدد وزراء بھی موجود ہیں۔

وزیراطلاعات معمرالاریانی نے انقلابی کونسل کی طرف سے یمنی حکومت کے خلاف لڑائی اور سرکاری دفاتر پر دھاووں کو آئینی حکومت کے خلاف بغاوت کے مترادف قرار دیا۔

الاریانی نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل پرزور دیا کہ وہ عدن میں امن وامان کے قیام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

متحدہ عرب امارات نے یمن کے عبوری دارالحکومت عدن میں دو گروپوں کے درمیان جاری لڑائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کےوزیرخارجہ الشیخ عبداللہ بن زید آل نھیان نے ایک بیان میں کہا کہ عدن میں جاری لڑائی ملک کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔ عدن میں موجود تمام یمنی قوتوں کو لڑائی ختم کرکے اپنی تمام توانائیاں ایران نواز حوثی ملیشیا کے خلاف کارروائی کے لیے مجتمع کرنی چاہئیں۔

اماراتی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ یمن کے معاملے میں دلچسپی رکھنے والے ممالک اور تمام فریقین ایران نواز حوثی ملیشیا کے خلاف کارروائی پر توجہ مرکوزکیے ہوئے ہیں۔ ایسے میں یمنی قوتوں کا آپس میں الجھنا یمن کی قومی سلامتی کے لیے تباہ کن ہوسکتا ہے۔

الشیخ عبداللہ بن زاید نے عدن میں ایک دوسرے سے برسرپیکار جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اختلافات بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے اپنی فروعی مفادات کو قربان کرتے ہوئے اس مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہوں جو یمن کو تباہ کرنے کی درپے ہے۔

خیال رہے کہ یمن کے عبوری دارالحکومت عدن میں چند روز سے حکومت کی حامی فورسز اور عبوری انقلابی کونسل کے درمیان لڑائی جاری ہے، جس میں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔ یمن میں صدر عبد ربہ منصور ھادی کی قیادت میں قائم آئینی حکومت عدن میں کشیدگی کی تمام تر ذمہ داری انقلابی کونسل پرعاید کرتی ہے۔