مصری صدر محمد مرسی صدارتی محل میں نظر بند

Mohammad Mercy

Mohammad Mercy

مصری (جیوڈیسک) بحران سے نمٹنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد مصری فوج نے بغاوت کر دی۔ صدر محمد مرسی کو صدارتی محل میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ مصرمیں نوزائدہ جمہریت دوراہے پر سیاسی بحران عروج پر پہنچ گیا۔ فوج کی جانب سیبحران کے حل کے لئے حکومت اورسیاسی جماعتوں کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی۔ فوج نے سرکاری ٹی وی پر قبضہ کر لیا ہے اور اعلی فوجی افسر سرکاری ٹی وی کے نیوز روم میں نشریاتی مواد کی نگرانی کر رہے ہیں۔

اخوان المسلمون نیخبردار کیا ہے فوجی مداخلت پرعوام خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ صدارتی ترجمان کا کہنا ہے تمام سیاسی جاعتوں کی مذاکرات کی دعوت دے دی گئی ہے، صدر مرسی جمہوریت کے لئے جان دینا پسند کریں گے۔ دوسری جانب ملک بھرمیں صدر مرسی کی مخالفت اور حق میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر ہزاروں افراد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ صدر محمد مرسی نے اپوزیشن کی جانب سے استعفی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ منتخب اور آئینی صدر ہیں، استعفی نہیں دیں گے۔ فوج ڈیڈ لائن واپس لے۔ مصر کی صورت حال پر امریکا اوردیگر مغربی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ صدر مرسی عوامی رائے کا احترام کریں اور سیاسی بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالیں دوسری جانب ساحلی شہر سوئز میں پرتشدد واقعات کے بعد فوج نے سڑکوں پر گشت شروع کردیا ہے۔ صدر کے حامی اور مخالفین میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران سولہ افراد ہلاک اور دوسو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔