وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر یکجہتی درکار ہے

Pope Francis

Pope Francis

جرمن (اصل میڈیا ڈیسک) ایسٹر سنڈے کے موقع پر پاپائے روم نے اپنے خطاب میں وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ دریں اثنا یورپ میں نئے کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچھتر ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

۔ لاک ڈان کے سبب پوپ فرانسس کی قیادت میں ایسٹر کی خصوصی دعائیہ تقریب انٹرنیٹ پر براہ راست نشر کی جا رہی ہے۔ پاپائے روم نے اپنی دعا میں کووڈ انیس کے مریضوں کی جلد صحت یابی پر خصوصی زور دیا۔ انہوں نے مسلح تنازعات میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔ پوپ نے وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔

۔ یورپ میں نئے کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچھتر ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں سے اسی فیصد ہلاکتیں صرف چار ممالک اٹلی، اسپین، فرانس اور برطانیہ میں ہوئیں۔ اٹلی میں قریب ساڑھے انیس ہزار اموات، اسپین میں لگ بھگ سترہ ہزار، فرانس میں قریب چودہ ہزار جبکہ برطانیہ میں قریب دس ہزار اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ یورپ میں اب تک نو لاکھ سے زیادہ افراد کووڈ انیس کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ یورپ نئے کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ بر اعظم ہے۔

۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کووڈ انیس سے صحت یاب ہونے کے بعد اپنے پہلے بیان میں ملک کی سرکاری نیشنل ہیلتھ سروس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ پچپن سالہ جانسن کے بقول ان کی جان بچانے میں لندن کے سینٹ تھومس ہسپتال کے عملے کا کلیدی کردار ہے۔ علامات بہتر نہ ہونے کے باعث برطانوی وزیر اعظم چھ تا نو اپریل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں تھے تاہم اس کے بعد سے ان کی حالت میں بہتری آئی ہے۔ ان کے بارے میں سرکاری اطلاع یہی ہے کہ وہ تیری سے صحت یاب ہو رہے ہیں اور جمعے سے خود چل پھر سے سکتے ہیں۔

۔ آج دنیا بھر میں کیتھولک مسیحیوں کا اہم تہوار ایسٹر سنڈے منایا جا رہا ہے۔ وبا کے باعث دو بلین سے زائد کیتھولک مسیحیوں کی اکثریت ایسٹر اپنے گھروں میں ہی منا رہی ہے۔ عالمی وبا کے پھیلا کو روکنے کی خاطر گرجا گھروں میں بھی اجتماعات منعقد نہیں کیے جا رہے۔

۔ نئے کورونا وائرس کے سبب ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کا شکار بننے والے افراد کی دنیا بھر میں تعداد ساڑھے سترہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس مہلک بیماری کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ دس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں پانچ لاکھ انتیس ہزار کے قریب افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کے اعتبار سے بھی اب امریکا سر فہرست ملک ہے۔ وہاں بیس ہزار پانچ سو سے زائد افراد کووڈ انیس کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ دنیا بھر میں اس مرض سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے۔

۔ یورپی کمیشن کی صدر ارژلا فان ڈیئر لائن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یورپ میں عمر رسیدہ افراد کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے اس سال کے اواخر تک تنہائی میں رکھنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے جرمن اخبار ‘بلڈ سے بات چیت میں اس بات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ نئے کورونا وائرس کے خلاف کوئی ویکسین سال رواں کے اختتام تک تیار کر لی جائے گی۔ فان ڈیئر لائن نے مزید کہا کہ عوام کو وائرس کے ساتھ جینا سیکھنا ہو گا اور یہ کہ اسکول وغیرہ مقابلتا جلد کھولے جا سکتے ہیں۔ یورپ میں آہستہ آہستہ لاک ڈان میں نرمی متعارف کرانے کے حوالے سے آئندہ ہفتے منصوبہ پیش کیا جا رہا ہے۔

۔ جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ہفتے کو نشر کردہ جرمن عوام سے اپنے خطاب میں یکجہتی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد اور خوف معاشرے کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جرمن صدر نے کہا کہ وبا نے جرمنی کو ایک اہم موڑ پر کھڑا کر دیا ہے اور اس مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہو گا۔ ان کے بقول یہ ایک عالمگیر وبا ضرور ہے لیکن جنگ کی صورتحال نہیں۔ دریں اثنا جرمنی میں رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے کے نتائج بھی گزشتہ روز ہی جاری کیے گئے، جن کے مطابق چھیاسٹھ فیصد عوام وبا سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات سے مطمئن ہیں۔

۔ امریکی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں تباہ حال معیشت کو سہارا دینے کی خاطر، ایران میں معاشی سرگرمیاں آج سے جزوی طور پر بحال ہو رہی ہیں۔ دارالحکومت تہران کے علاوہ بیشتر صوبوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ہفتے سے کھل گئے ہیں اور سڑکوں پر خاصا ٹریفک دیکھا گیا۔ عوام میں اس حکومتی فیصلے پر ملا جلا رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایران مشرق وسطی میں کورونا وائرس کی وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ وہاں اب تک ستر ہزار سے زیادہ افراد میں کووڈ انیس کی تشخیص ہو چکی ہے جبکہ ساڑھے چار ہزار کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔