حکومت اور طالبان کے مذاکرات میں پیش رفت، فائر بندی پر اتفاق

Taliban

Taliban

پشاور (جیوڈیسک) حکومت اور طالبان کے مذاکرات کے درمیان ہونی والی پیش رفت کے مطابق فائربندی پر اتفاق کیا گیا جبکہ طالبان نے پینتیس مطالبات حکومتی کمیٹی کے حوالے کر دئیے۔ ذرائع کے مطابق طالبان کمیٹی نے 35 مطالبات حکومتی کمیٹی کے حوالے کر دئیے۔

طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ڈرون حملوں کی بندش کیلئے مضبوط حکمت عملی اپنائے۔ واضح رہے نو ستمبر کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ملکی سلامتی کو سب پر مقدم رکھا جائے گا۔ سیاسی جماعتوں نے دہشتگردی کیخلاف مل کر کوشش کرنے پر اتفاق کیا جائے گا۔

اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ کراچی کا معاملہ وزیر اعلی سندھ کے سپرد کیا جائے گا جبکہ بلوچستان کے معاملات وزیراعلی بلوچستان کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا فاٹا کے معاملات خیبر پختونخوا حکومت وفاق کے ساتھ مل کر دیکھے گی۔ اے پی سی قرارداد میں ڈرون حملوں کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں انتہا پسندوں سے مذاکرات کیلئے مذہبی جماعتوں کے اثرورسوخ کو استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکا کو ملک کی سیکورٹی صورتحال بارے اہم بریفنگ دی۔ عسکری قیادت نے آل پارٹیز کانفرنس میں موقف اختیار کیا تھا کہ انتہا پسندوں کو مذاکرات کا صرف ایک موقع دیا جائے۔ کانفرنس میں انتہا پسندوں سے مذاکرات سے پہلے سیز فائر کی تجویز پر بھی غور کیا گیا تھا۔

کانفرنس میں مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے تمام ممکنہ کوششیں کئے جانے پر اتفاق کیا گیا۔ اے پی سی میں اتفاق کیا گیا کہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں دہشتگردی کی جنگ کو اپنی جنگ سمجھا جائے گا۔ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں آخری آپشن آپریشن ہو گا۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکا کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستان کو اس وقت پچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔ ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ کالعدم تحریک طالبان حکومت پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کی پیشکش کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

کل جماعتی کانفرنس کے اعلامیے کو اچھی نظر سے دیکھتے ہیں تاہم اے پی سی ہمارے مقاصد پر اثر انداز نہیں ہو گی۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ شوری اجلاس کے بعد اپنا اصولی موقف جاری کرینگے۔