حضور نبی ِکریم صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کی ذات سے محکم تعلّق ہماری نسلِ نَو کی بقا کا ضامن ہے : پروفیسر ڈاکٹر ساجد الرّحمٰن

اگر مسلمان اپنی نسلِ نَو کی بقا چاہتے ہیں تو اُنہیں سرورِ کائنات محمد رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم سے اپنا تعلق ِ غلامی مضبوط تر کرنا ہوگا۔ اُسوئہ رسول صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم پر عمل پیرا ہوکر ہی ہم اپنی اسلامی روایات و اقدار کی پاسداری کر سکتے ہیں اور یہی ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقا و سلامتی ضامن ہے۔

ان خیالات کا اظہار عالمِ اسلام کی عظیم علمی شخصیت پروفیسر ڈاکٹر پیر ساجد الرّحمن سجّادہ نشین آستانہ ء عالیہ نقشبندیہ مجدّدیہ بگھار شریف ، ڈائیریکٹر دعوہ اکیڈمی و نائب صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے انجمن محبین ِ مشائخ بگھار شریف برطانیہ کے زیرِ اہتمام خطہء پوٹھوہار کی عظیم روحانی شخصیت حضرت خواجہ مولانا محمد یعقوب بگھاروی کے پندرھویں (١٥) سالانہ مرکزی عُرس ِ مقدّس کے موقع پر یہاں کیتھلے ویسٹ یارکشائر میں اپنے صدارتی خطبے میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قرآن اور صاحبِ قرآن سے اپنا محکم رشتہ قائم کرنا ہوگا۔

اپنے آپ کو اُن عاداتِ حَسَنہ اور اعمالِ صالحہ سے مزیّن کرنا ہوگا جن کی تعلیم ہمارے آقا و مولا حبیبِ کبریاء صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم نے ہمیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوفیہ نے حُسنِ خلق ، محبت ، رواداری اور باہم احترام کا عملی درس دیا اور اُسوئہ رسول صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کی پیروی اور خلقِ محمدی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کو اپنانا تصوّف اور روحانیت کی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوفیائِ کرام سے نسبت اور تعلق کے بنیاد اعمالِ صالحہ، حّبِ للہ ، اخلاص ، للّٰہیت و طہارتِ نفس ہے۔

یہ وہ تعلق ہے کہ بروزِ محشر جب سب رشتے منقطع ہوجائیں گے اور دوستیاں ، دشمنیوں میں بدل جائیں گی ، اُس دن بھی اہلُ اللہ کی محبت اور اُن سے نسبت کام آئی گی۔ انہوں نے کہا کہ اہل اللہ کی محبت اس دنیا اور عالمِ آخرت دونوں میں کام آتی ہے انہوں نے کہا کہ خانقاہی نظام کے اِ س دورِ شکست و ریخت کے باوجود آج بھی خانقاہیں مسلمانوں کے لئے پناہگاہیں ہیں کیونکہ حقیقی خانقاہ وہ مر کزِ رشد وہدایت ہوتا ہے جہاں پر دکھی انسانیت کی خدمت اور داد رسی کی جاتی ہے ، جہاں خلقِ محمدی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کا درس دے کر نفرتوں کو مٹایا جاتا ہے۔

محبت کی جوت جگائی جاتی ہے، جہاں سے اُٹھنے والی قال اللہ اور قال رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کی صدائے دلنواز تشنگانِ علم و عمل کے قلوب و اذہان کو تصفیہ اور تزکیہ کی دولتِ لازوال سے سرفراز کرتی ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ الکرم نوٹنگھم کے بانی و مہتمم مولانا پیر زادہ امدادحسین نے کہا کہ قرآن نے ہمیں حکمت اور اچھی نصیحت سے راہِ خدا کی طرف بلانے کا حکم دیا ہے۔ صوفیائِ کرام نے اپنے اپنے دَور کے مطابق دین ِ اسلام کی تبلیغ کی۔ آج جب کہ ہر طرف اسلام کی منفی تصویر پیش کی جارہی ہے اس صورت میں ضرورت اس امر کی ہے۔

ہم عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق اسلام کی تعلیمات کو عام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اِس کا سب سے موثر اُسلوب یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو تعلیماتِ رسالت سے آراستہ کریں اور اپنے عمل و کردار کے ذریعے اسلام کا حقیقی تصور پیش کریں ، اُسوئہ رسول صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کو اپنا دستورِ حیات بنالیں اور ہمارے ہر عمل سے خُلقِ محمدی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کی خوشبو آئے اور یہ ظاہر ہو کے ہم پیغمبرِ اخلاق صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کے سچے مطیع ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو سچائی ، دیانت، امانت، شرافت کو اپنانا ہوگااور اپنا کردار کو تعلیمات ِ نبوی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کے مطابق پاکیزہ بنانا ہوگا۔

یہی ہماری نسلِ نَو کی دینی و دنیوی کامیابی کا ضامن ہے ۔ مُحققِ برطانیہ مولانا ظفر محمود مجدّدی نے کہا کہ خواجگانِ بگھار شریف نے سُنتِ مطہّرہ اور شریعتِ طیّبہ کی جس جانکاہی سے پاسداری کی وہ خانقاہی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ مُمتاز عالمِ دین مولانا مفتی خان محمد قادری نے کہا کہ صوفیائِ کرام بندگی کے عظیم مقام پر فائز ہوتے ہیں اور وہ ذوقِ بندگی پالیتے ہیں کہ وہ دنیا کی دولت وثروت کو اس کے سامنے ہیچ سمجھتے ہیں۔

صوفیائِ کاملین بھولے بھٹکے انسانوں کو خالقِ حقیقی کی بندگی سے آشنا کرتے ہیں ۔ خطیبِ اہلِ سُنّت مولانا مفتی محمد انصر القادری نے کہا کہ ذکرِ صالحین، ذکر نبی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کی ایک صورت ہے اور ذکرِ نبی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم ، عین ذکرِ خدا ہے۔ ا للہ رب العالمین جسے چاہتا ہے اپنے قرب سے نوازتا ہے اور دولتِ عرفان سے مالا مال کر دیتا ہے اہل خانقاہ مخلوق کا ٹوٹا ہوا رشتہ اپنے خالق و مالک سے ملا دیتے ہیں۔ خُلقِ محمدی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کا دوسرا نام تصوّف ہے۔

مولانا حافظ نعمت علی چشتی نے کہا کہ اولیاء اللہ کی صحبت میں گزرا ہوا ایک لمحہ کئی برس کی بے ریا عبادت سے بہتر ہے ۔مولانا محمد دین سیالوی نے کہا کہ فتنہ ء قادیانیت اِس وقت برطانیہ و یورپ میں اپنے عروج پر ہے اور ہم سب کو مِل کر اس کا قلع قمع کرنا ہوگا کیونکہ عقیدئہ ختمِ نبوّت ہمارے ایمان کا اہم ترین بنیادی اور لازمی جزو ہے ۔ مولانا محمد عمر حیات قادری نے کہا کہ راہِ سُلوک پر چلنے والے کے لئے صالحین کا ذکر سب سے زیادہ مفید ہوتا ہے۔

ایمان کو پختگی اور دین پر استقامت عطا کرتاہے۔ اللہ کے محبوب ترین بندے وہ ہیں جوبندوں کے دلوں میں خالق کی محبت کو پیدا کرتے ہیںاور یہی لوگ صوفی کہلاتے ہیں۔ حافظ امجد محمود نے کہا کہ اللہ رب العالمین نے ہمیں اتباع و اطاعت رسول صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کا حکم دیا ہے اور صوفیائِ عظام ہمارے سامنے اتباع و اطاعت ِ رسول صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں مشائخ ِ بگھار شریف نے
اپنی زندگیاں سنّتِ طیبہ اور شریعتِ مطہرہ کی پاسداری میں صرف کر دیں اور ولی کا معیار صرف یہی ہے۔

اُس کا ہر عمل سُنّت رسول صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کے مطابق ہو ۔ تقریب میں عدیل محمود، توقیر محمود، محمد فیضان عرفانی، عبد الحکیم، بابر حسین، محمد ریحان قریشی، محمد لیاقت، محمد افضل سلطانی، حاجی محمد افضل (جمیعتِ حسّان) ، طارق مجاہد جہلمی، قاری محمد سمندر خان، میلاد رضا قادری اور چوہدری خالد محمود نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم میں ہدیہ ہائے عقیدت پیش کیے۔