ایران آگ سے کھیل رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران ’آگ سے کھیل رہا ہے‘۔ ٹرمپ کا یہ بیان ایران کی طرف سے افزودہ یورینیم کے ذخائر 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں طے شدہ حد سے بڑھانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

اقوام متحدہ کی جوہری توانائی پر نظر رکھنے والی ایجنسی آئی ای اے ای کی طرف سے اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیم کا ذخیرہ 300 کلوگرام کی اُس حد سے تجاوز کر گیا ہے جو 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں مقرر کیی گئی تھی۔

قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی مئی میں کہا تھا کہ ‘ایران نے اپنے منصوبے کے مطابق 300 کلوگرام کی حد سے بڑھا دی ہے‘۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ اقدام واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔ اس معاہدے کے مطابق ایران کو صرف تین سو کلوگرام کم افزودہ یورنیم رکھنے کی اجازت ہے۔

اسرائیل نے حالیہ پیشرفت کے بعد یورپی اقوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کریں۔ دوسری طرف روس نے ایران کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار تو کیا ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ یہ ایران کے خلاف امریکی دباؤ کا نتیجہ ہے، جو اس معاہدے کو ختم کرنے کی حد تک لے آیا ہے۔

برطانیہ نے بھی ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تاریخی جوہری معاہدے کے خلاف ‘مزید اقدامات‘ سے گریز کرے جبکہ اقوام متحدہ کی طرف سے تہران حکومت کو تنبیہ کی ہے وہ جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر برقرار رہے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی مئی میں کہا تھا کہ ایران نے اپنے منصوبے کے مطابق 300 کلوگرام کی حد سے بڑھا دی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں جب صحافیوں نے ایران کے بارے میں سوال کیا تو ان کا کہنا تھا، ”انہیں معلوم ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ وہ کس چیز سے کھیل رہے ہیں اور میرا خیال ہے کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘‘

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے پانے والا جوہری معاہدہ گزشتہ برس اُس وقت سے بے یقینی کا شکار ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہوتے ہوئے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ امریکی پابندیوں کا سب سے بڑا ہدف ایرانی تیل کی برآمدات کا مکمل خاتمہ کرنا ہے۔

اس معاہدے میں شامل دیگر طاقتیں ابھی تک اس کوشش میں ہیں کہ اس جوہری معاہدے کو بچایا جائے۔ ایران بھی ان طاقتوں سے بار بار تقاضا کرتا آیا ہے کہ وہ اسے امریکی پابندیوں سے سبب پہنچنے والے نقصانات سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔