ایران، قاسم سلیمانی کا انتقام لینے سے باز رہے: فرانس

Jean-Yves Le Drian

Jean-Yves Le Drian

بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یویس لی ڈریان نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا جواب دینے سے باز رہے۔

سوموار کے روز ایک بیان میں فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ جمعہ کو عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے سلیمانی نے خطے کو غیر مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ایران کو اس کے قتل کا بدلہ لینے سے سختی سے گریز کرنا چاہیے۔

لی ڈریان نے فرانسیسی شہریوں پر ایران اور عراق کے سفر سے گریز پر زور دیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو بغداد میں قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد ملیشیا کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے اتوار کے روز اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ہمیں نہ دھمکائے بلکہ 290 کا عدد یاد کرے۔

خیال رہے کہ اتوار کو امریکی صدر نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس ںے حملہ کیا تو ایران کی 52 تنصیبات امریکا کے نشانے پر ہوں گی۔

پیر کے روز روحانی نے ٹویٹر پر کہا کہ “جو لوگ 52 نمبر کا حوالہ دیتے ہیں انہیں 290 نمبر کے عدد کو یاد رکھنا چاہیئے (ان کا اشارہ اس مسافر بردار ایرانی ہوائی جہاز کی طرف تھا جسے امریکا نے سنہ 1988ء میں مار گرایا اور اس واقعے کے رد عمل میں ایرانے عراق کے ساتھ جاری آٹھ سالہ جنگ روکنے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھا کہ امریکا نے ایران میں 52 مقامات کی نشاندہی کی ہے۔ جنگ کی صورت میں ان مقامات کو سرعت اور طاقت کے نشانہ بنایا جائے گا۔ اگر ہمارے لوگوں یا مفادات پرایران حملہ کرتا ہے تو ایران کے باون مقامات ہمارے نشانے پر ہوں گے۔

عراق میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا دفاع کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ امریکا نے یہ اقدام اپنے دفاع میں کیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کی طرف سے 52 کے عدد کا حوالہ اس لیے دیا کیونکہ 1979ء میں ایران میں برپا ہونے والے انقلاب کے بعد شدت پسند ایرانیوں نے امریکی سفارت خانے میں گھس کر 52 امریکی سفارت کار یرغمال بنا لیے تھے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ طویل المیعاد جوہری معاہدے کی صداقت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ تہران کے اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے ساتھ لامتناہی انداز میں یورینیم افزودہ کرنے کی راہ پر چل رہا ہے۔ اس سے جوہری معاہدہ خطرے کا شکار ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب سے کوئی طاقت یورینیم افزودہ کرنے سے نہیں روک سکتی۔